ریٹائرمنٹ سے پہلے جسٹس بندیال کا جسٹس طارق کو مبینہ فون ،معزز جج ناراض ہوگئے

25 ستمبر ، 2023

اسلام آباد (عبدالقیوم صدیقی) سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریٹائر منٹ سے پہلے سینئر ترین جج جسٹس سردار طارق مسعود کو مبینہ طور پر فون کیا ، جس میں جسٹس بندیال نے جسٹس طارق سے ان کی شکایت کے بدلے ساتھی جج کیخلاف شکایت بند کرنے کی پیشکش کا انکشاف ہوا ہے، جس پر دونوں معزز میں تھوی سی تلخی بھی ہوئی، اس حوالے سے نمائندہ خصوصی جیو نیوز نے سابق چیف جسٹس کا موقف لینے کیلئے ان سے رابطہ کی کوشش کی اور ان سے اس حوالے سے انکا موقف جاننے کیلئے میسج بھی کیا لیکن تا دم تحریر ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج جسٹس سردار طارق مسعود اس وقت کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ایک فون کال پر شدید ناراض ہو گئے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق انہوں نے اگلے دن جسٹس عمر عطا بندیال کو خط لکھا جس کی کاپیاں سپریم جوڈیشل کونسل کے ارکان کو بھجوا دیں خط میں لکھا گیا تھا کہ یہ مناسب عمل نہیں کہ آپ میرے خلاف شکایت پر فون کر کے مجھ سے پوچھا کہ اسکا کیا کریں مناسب ہوگا کہ شکایت کو سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے مقرر کر دیا جائے ورنہ مجھ پر یہ اضافی الزام لگے کا کہ میں نے آپ سے فیوور مانگی۔ ذرائع کے مطابق پانچ ستمبر کی رات سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایک سینئر جج کے فون پر گھنٹی بجتی ہے کام میں مصروف جج فون اٹھاتا ہے فون اسوقت کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا ہے فون پر دونوں ججز کی گفتگو ہوتی ہے تھوڑی سی تلخی کے بعد فون بند ہو جاتا ہے ۔ ذرائع کے مطابق یہ اسوقت کے چیف جسٹس کی جانب سے ایک آخری کوشش تھی کہ ساتھی ججز کیخلاف آنے والی شکایات کو ختم کر دی جائے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق جسٹس عمر عطا بندیال نے جسٹس سردار طارق مسعود کو اس فون کال پر پیشکش کی تھی کہ انکے پاس موجود ایک ساتھی جج کے خلاف شکایت اگر واپس انہیں بھجوا دی جائے تو سردار طارق مسعود کے خلاف آنے والی شکایت بھی ختم کر دی جائے گی ۔ ذرائع کے مطابق جسٹس سردار طارق مسعود نے اس پیشکش پر انتہائی ناراضی کا اظہار کیا اور اگلے روز چیف جسٹس عمر عطابندیال کو ایک خط بھی لکھا اور اس خط کی نقول سپریم جوڈیشل کونسل کے دیگر ارکان کو بھی بھجوائی۔ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس سردار طارق مسعود نے چھ ستمبر 2023 کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال اور سپریم جوڈیشل کونسل کے ارکان کو جو خط لکھا اس خط میں اس وقت کے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال قابل عزت چیف جسٹس آف پاکستان کل رات آپ نے مجھے فون کیا، اور مجھے اطلاع دی کہ میرے خلاف ایک شکایت داخل ہوئی ہے۔ شکایت کنندہ مسز آمنہ ملک ہیں اور آپ نے مجھ پوچھا کہ اس کا کیا کرنا ہے۔جناب چیف جسٹس انتہائی عزت اور احترام کے ساتھ میں نہیں سمجھتا کہ یہ بات مناسب ہے کہ اس شکایت کے حوالے سے آپ مجھ سے بات کرتے ۔ جناب چیف جسٹس آپ نے اس شکایت کے بارے مجھ سے بات کر کے مجھے انتہائی شرمندگی کی صورتحال میں ڈال دیا ہے جناب چیف جسٹس موجودہ صورتحال میں یہ بہترین انداز میں مناسب ہوگا کہ مسز آمنہ ملک کی جانب سے بھجوائی گئی شکایت کو سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے رکھ دیا جائے کیونکہ میں نہیں چاہتا کہ مجھ پر ایک اور اضافی الزام لگ جائے کہ میں نے اپنے لیے آپ سے کوئی فے ور مانگی مجھے سپریم جوڈیشل کونسل پر پورا اعتماد ہے کہ وہ اس معاملے پر آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی ۔ جناب چیف جسٹس اور اگر یہ شکایت جھوٹی ثابت ہوئی اور اس شکایت کا مقصد مجھے بدنام اور میری پگڑی اچھالنا تھا تو جناب چیف جسٹس مجھے توقع ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل پروسیجر آف انکوائری 2005 کی کلاز 14کے تحت جھوٹی شکایت کرنے والے کے خلاف کونسل کارروائی کا حکم صادر کرے گی آپ کا انتہائی مخلص جسٹس سردار طارق مسعود چھ ستمبر 2023ذرائع کے مطابق جسٹس طارق مسعود کے خط کی کاپیاں سپریم جوڈیشل کونسل کے اس وقت کے ارکان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ، جسٹس اعجاز الاحسن ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بھجوائی گئیں۔ نمائندہ خصوصی جیو نیوز نے اس حوالے سے سابق چیف جسٹس کا موقف لینے کے لیے ان سے رابطہ کی کوشش کی اور ان سے اس حوالے سے ان کا موقف جاننے کے لیے میسج بھی کیا لیکن تا دم تحریر ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔