نگران حکومت کی کفایت شعاری مہم19:کھرب روپے بچانے کا منصوبہ

29 ستمبر ، 2023

اسلام آباد ( مہتاب حیدر) نگران حکومت نے نئی اسامیوں پر پابندی اور سیکورٹی گاڑیوں کی خریداری، ترقی کےلیے مختص رقوم میں کمی، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ترقی میں کمی اور بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام میں وفاقی شیئر کی کمی کے ذریعے 1.9 ٹریلین (19کھرب) روپے کےاخراجات بچانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ حکومت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ خزانے کا واحد اکائونٹ بنائے گی اور وفاقی وزارتوں اور ان سے منسلک محکموں سے کہا گیا ہےکہ وہ اپنی رقوم وفاقی حکومت کے قومی خزانے میں جمع کرائیں اور تخمینہ لگایاجارہا ہے کہ اس سے 424 ارب روپے بچائے جا سکتے ہیں۔ورلڈ بینک کے تخمینے کے مطابق 2022 کے مالی سال میں وفاقی حکومت کے جاری اخراجات میں 10 فیصد کٹوتی کے کفایتی اقدامات سے 54 ارب روپے بچائے جاسکتے ہیں۔ اس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ صوبوں کو منتقل کی گئی وزارتوں کے آپریشنل اخراجات میں تخفیف کی جائے تاکہ 328 ارب روپے بچائے جاسکیں۔ 18ویں آٗینی ترمیم کے بعد مختلف عنوانات صوبوں کو منتقل کر دیے گئے تھے لیکن وفاق نے ان پر اخراجات جاری رکھے جس سے قومی خزانے کو نقصانات ہونے لگے۔حکومت کے تفصیلی کام کے نتیجے میں ہائی پروفائل کیبنٹ کمیٹی آن اکنامک ریوائیول ( سی سی ای آر) میں کفایت شعاری کی ان تجاویز پر غور ہورہا ہے تاکہ اخراجات کو مختصر مدتی بنیادوں پر 19 کھرب تک کم کیاجاسکے۔ لیکن ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ ان اقدامات کو کیسے نافذ کیاجائے گا یا ماضی کی طرح اسے صرف دکھاوے کےلیے استعمال کیاجائےگا۔ان تجاویز میں وفاقی و صو بائی حکومتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ آئندہ 6 ماہ میں اخراجات کم کرکے 54 ارب ڈالر تک لائیں ۔ کفایت شعاری کےجواقدامات تجویز کیے گئے ہیں ان میں نئی اسامیوں پر پابندی، یومیہ مشاہرے پر بھرتیوں پر پابندی، نئی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی، نئی مشینری اور آلات پر پابندی، عہدیداروں کے بیرون ملک دوروں ، علاج، کابینہ کے ارکان کو سرکاری گاڑیوں کے مفت استعمال اور سیکورٹی کی گاڑیاں ہٹانے کے فیصلے شامل ہیں۔ ابتدائی پروگرام کے مطابق14 نقصان کرنے والےاداروں سے ممکنہ طور پر 458 ارب روپے بچائے جاسکتے ہیں۔ منتقل کی گئی وزارتوں پر آپریشنل اخراجات میں تخفیف سے 328 ارب روپے بچائےجاسکیں گے۔وزارت خزانہ کے مطابق ایچ ای سی کی صوبوں کومنتقلی سے 70 ارب روپے سالانہ بچائے جاسکتے ہیں ۔ 18 ویں ترمیم کے بعد تعلیم صوبائی سبجیکٹ بن گیا ہے لیکن مرکزی حکومت وفاقی سطح پر ایچ ای سی کے ساتھ کام جاری رکھے ہوئے۔ نگران حکومت نے اسے ایچ ای سی کی صوبوں کو منتقلی کے معاملے کو ایجنڈے پر رکھا ہوگا ۔وفاقی حکومت بی آئی ایس پی پروگرام کے شیئرنگ کے طریق کار کی لاگت صوبوں کے ساتھ شیئر کرنے سے 2017 ارب روپے سالانہ بچانے اور وفاقی حکومت قومی ترقیاتی پروگرام ( پی اسی ڈی پی ) کے لیے مختص 950 ارب روپے کی رقم میں 315 ارب روپے کی بھارتی کٹوتی کرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔