سینٹ کمیٹی، عصمت دری کرنے والوں کو سرعام پھانسی دینے کا بل منظور، وزارت داخلہ کی مخالفت

29 ستمبر ، 2023

اسلام آباد( ایوب ناصر، خصوصی نامہ نگار ) سینٹ داخلہ کمیٹی نے عصمت دری کرنے والوں کو سرعام پھانسی دینے کا بل کثرت رائے اور ضروری ترامیم کے ساتھ منظور کر لیا،وزارت داخلہ نے بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق بل کی مخالفت کی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹرز شیری رحمان اور شہادت اعوان نے مجوزہ سزا کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ایسے اقدامات سے بچنے کی ضرورت پر زور دیا جو بربریت کو ہوا دے سکتے ہیں۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس جمعرات کو چیئرمین سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت منعقد ہوا، پاکستان پینل کوڈ 1860 اور ضابطہ فوجداری 1898 میں مجوزہ ترامیم پر غور کیا گیا۔سینیٹر ممتاز زہری کی طرف سے پیش کیا گیا "فوجداری قوانین (ترمیمی) بل، 2023" بحث کے اہم موضوعات میں سے ایک تھا، جس میں خاص طور پر سرکاری اور نجی ہسپتالوں کے ذریعے "جنسی زیادتی" کے متاثرین کیلئے مناسب علاج اور طبی معائنے کی رپورٹس فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی،کمیٹی نے ضروری ترامیم کو شامل کرتے ہوئے بل کی متفقہ منظوری دیدی۔ سینیٹر مشتاق احمد کی ضابطہ فوجداری کے سیکشن 375، 375A، اور 376 اور Cr کے شیڈول II میں مجوزہ ترامیم تھا،جس کا مقصد سیکشن ڈی اور عصمت دری کرنے والوں کو سرعام پھانسی دینا ہے،بل کثرت رائے اور ضروری ترامیم کے ساتھ منظور کر لیا گیا۔ کمیٹی نے سینیٹرز مشتاق احمد اور ثمینہ ممتاز زہری کے تعاون سے "فوجداری قوانین (ترمیمی) بل، 2023" کو متفقہ طور پر منظور کیا۔ مزید برآں، سینیٹر زرقا سہروردی کا تجویز کردہ "فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ترمیمی) بل، 2023" کو مسترد ، سینیٹر پلوشہ محمد زئی کاپیش کردہ "شہری علاقوں میں بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی کی سہولت، بل 2023" متفقہ طور پر منظور کیاگیا ۔ اجلاس کے دوران سینیٹر عرفان صدیقی نے 15 ماہ سے لاپتہ ہونے والے بل پر تشویش کا اظہار کیا ۔ چیئرمین کمیٹی نے وزیر اعظم کے دفتر کے پرنسپل سیکرٹری اور پارلیمانی امور کی وزارت کے سیکرٹری کو ایک رسمی خط لکھنے کا فیصلہ کیا، جس میں اس معاملے پر تفصیلی رپورٹ کی درخواست کی گئی۔ ایک ہفتے میں جواب نہ آنے کی صورت میں دونوں عہدیداروں کو کمیٹی میں مزید بحث کے لیے طلب کیا جائے گا۔