عام انتخابات:حلقہ بندیاں

ادارتی نوٹ
29 ستمبر ، 2023

الیکشن کمیشن کے اعلامیے کے مطابق عام انتخابات جنوری کے آخری ہفتے میں کرادیئے جائیں گےاس حوالے سے ڈیجیٹل مردم شماری 2023کے تحت ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نئی حلقہ بندیوں کا اجرا ایک مثبت اور حوصلہ افزا پیش رفت ہے۔ اگلے دنوں میں ان پر اعتراضات اور تجاویز کی سماعت کے مرحلے سے گزرنے کے بعد 30نومبر کو ووٹروں کی حتمی فہرست بھی شائع کردی جائے گی گو انتخابات کا مجوزہ شیڈول ابھی تک جاری نہیں ہوا تاہم اس حوالے سے مذکورہ انتظامات کے بعد سیاسی حلقوں میں پایا جانے والا ابہام دور ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ ابتدائی فہرست کے مطابق قومی اسمبلی کی عمومی نشستوں کی تعداد 266ہے جبکہ ایک حلقے میں ووٹروں کی تعداد 8لاکھ سے زائد رکھی گئی ہے۔ اس سے قبل2018کے انتخابات میں حلقہ بندیوں کے مطابق قومی اسمبلی کے کل حلقے 272تھے جن پر انتخابات کا انعقاد کیا جانا تھا۔ نئی حلقہ بندیوں کے تحت قومی اسمبلی کی وفاقی دارالحکومت سے 3، پنجاب سے 141، سندھ سے 61، خیبر پختونخوا 45 اور بلوچستان میں 16 نشستیں ہیں۔وفاقی دارالحکومت ، پنجاب ، سندھ اور بلوچستان کی نئی حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست میں کوئی تبدیلی عمل میں نہیں آئی تاہم قبائلی علاقوں کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد فاٹا کی 12 نشستیں کم ہو کر 6 رہ گئی ہیں۔ 25 ویں آئینی ترمیم پرقومی اسمبلی کی نشستوں کے حوالے سے پہلی دفعہ عملدرآمد ہوا ہے۔ قومی اسمبلی کی 60 مخصوص نشستیں برقرار رکھی گئی ہیں۔ صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق پنجاب کی نشستوں کی تعداد 297 ،سندھ 130 ، خیبر پختونخوا 115، جبکہ بلوچستان اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 51ہے صوبے یا علاقے کی آبادی کو جنرل نشستوں کی کل تعداد سے تقسیم کیا گیا ہے۔ نئی حلقہ بندیوں کے بعد نگران حکومت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کے ساتھ مالی اور سکیورٹی تعاون کرتے ہوئے پرامن الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنائے۔