ایجنسیوں کیلئے کوئی قانون نہیں ، سول حکومتیں بھی ذمہ دار،تجزیہ کار

29 ستمبر ، 2023

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام’’رپورٹ کارڈ‘‘میں میزبان علینہ فاروق کے سوال فیض آباد دھرنا کیس فیصلہ، فریقین کی نظرثانی کی درخواستیں واپس لینے اور پیچھے ہٹنے کی وجہ کیا ؟ کا جواب دیتے ہوئے انٹیلی جنس ایجنسیوں کیلئے آج تک کوئی قانون نہیں بنایا گیا اس کیلئے سویلین حکومتیں بھی برابر کی ذمہ دار ہیں، چیف جسٹس اپنے فیصلے پر عملدرآمد کروانا چاہتے ہیں تو تحریک لبیک کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے والوں کو بلائیں۔عمر چیمہ نے کہا کہ فیض آباد دھرنا کیس فیصلے کیخلاف نظرثانی کی درخواستیں دائر کی گئیں تو اس وقت جنرل فیض حمید طاقت میں تھے، یہ تاثر تھا کہ فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے سے جنرل فیض حمید کافی متاثر ہوئے ہیں، تحریک لبیک کے ساتھ معاہدے پر جنرل فیض کے دستخط تھے ، یہ انوکھا واقعہ تھا کہ ایک حاضر سروس میجر جنرل مظاہرین کے ساتھ معاہدے پر دستخط کر کے باقاعدہ فریق بن گئے، اب چونکہ جنرل فیض حمید ریٹائر ہوچکے ہیں اس لیے سب حالات کا رخ دیکھتے ہوئے اپنی نظرثانی کی درخواستیں واپس لے رہے ہیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے کے بعد ہی زیرعتاب آئے تھے، فیض آباد دھرنا کیس فیصلے میں سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کا جائزہ لینے کیلئے بھی کہا گیا ہے اس پر الیکشن کمیشن کام کررہا ہے، انٹیلی جنس ایجنسیوں کیلئے آج تک کوئی قانون نہیں بنایا گیا اس کیلئے سویلین حکومتیں بھی برابر کی ذمہ دار ہیں۔