دہشت گردی ، زیرو ٹالرینس پالیسی کا لفظ سن سن کر تھک گئے،تجزیہ کار

01 اکتوبر ، 2023

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے سوال حالیہ دہشت گردی کی لہر کے خلاف پاکستان کا ایکشن پلان کیا ہونا چاہئے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ زیرو ٹالرینس پالیسی کا لفظ سن سن کر میں تھک گئے ابھی تک تو ہمیں برداشت کی پالیسی ہی نظر آرہی ہے،پاکستان میں دہشت گردی میں 90 فیصد مقامی پاکستانی ملوث ہیں، تجزیہ کار اعزاز سیدنے کہا کہ جنرل عاصم منیر نے واضح اور دو ٹوک موقف اختیار کیا جو ماضی میں جنرل باجوہ کے دور میں کور کمانڈرز میٹنگ میں یہ لیتے رہے۔یہ وعدہ تو بڑا زبردست ہے اس پر کام بھی ہورہا ہے لیکن کیا ہماری سمت درست ہے سمت کے حوالے سے سوال ضرور اٹھتا ہے۔اے پی ایس کے بعد ہم نے ایکشن پلان تیار کیا تھا کیا پولیس کو مضبوط کیا گیا ہے جدید اسلحہ فراہم کیا گیاہے۔سی ٹی ڈی اور باقی انٹیلی جنس اداروں نے کہا تھا کہ 29تاریخ کو جلوس نہ نکالنے دیں اس سے نقصان ہوگاان کے پاس اطلاعات تھیں کہ دہشت گرد حملہ کرسکتے ہیں۔ تجزیہ کارحفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں جو گورننس کا نظام ہے اس میں بہت کمزوریاں ہیں۔ حکومت کی رٹ نہیں ہے یہ جو دہشت گردی ہورہی ہے اس کے پیچھے ایک پورا نظام کام کررہا ہے۔انڈیا اور را کا نام لے لیا لیکن کس کو نہیں پتہ کہ امریکی ملوث ہیں۔ ان کا یہاں مفاد تھا وہ پاکستان میں جب آئے تھے تو کیا اسامہ بن لادن کو تلاش کرنے آئے تھے ایجنڈا لے کر آئے تھے۔ تجزیہ کاربینظیر شاہ نے کہا کہ زیرو ٹالرینس پالیسی کا لفظ سن سن کر میں تھک گئی ہوں ابھی تک تو ہمیں برداشت کی پالیسی ہی نظر آرہی ہے۔کوئی بات نہیں کرنا چاہتا کہ اس ملک میں جو سہولت کار ہیں ان کے خلاف آپ کی کیا پالیسی ہے ۔ ہماری خارجہ پالیسی کیا ہے ہماری دہشت گردی کے خلاف پالیسی کیا ہے ۔ہمارے ملک میں انتخابات ہونے جارہے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے سامنے کوئی واضح پالیسی نہیں آرہی۔ تجزیہ کارمظہر عباس نےکہا کہ بدقسمتی سے آپ پچھلے آٹھ دس وزیر داخلہ نکال لیں اگر فل اسٹاپ اور کومہ بھی تبدیل ہوا ہو۔ ہر ایک بڑے واقعہ کے بعد وہی بیانات اس سے ہٹ کر کبھی کچھ نہیں ہوا۔