دہشت گردی بے قابو

ادارتی نوٹ
01 اکتوبر ، 2023

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم ولادت پر اظہار عقیدت و محبت کیلئے جمع ہونے والوں پر خود کش حملے کی شکل میں شقی القلب دہشت گردوں کے ہاتھوں 52 افراد کی شہادتوں اور درجنوں کے زخمی ہونے پر منتج ہونے والی ہلاکت خیز کارروائی نیز خیبر پختون خوا کے علاقے ہنگو کی ایک مسجد میں بم دھماکوں اور پارا چنار اور مردان میں دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج کی کارروائیوں میں پاک فوج اور پولیس کے جوانوں کی شہادتوں نے پوری قوم کو شدید رنج و الم سے دوچار کردیا ہے۔ دہشت گردوں کی سرگرمیوں میں طوفانی رفتار سے ہونے والا یہ اضافہ موجودہ حکومت، عسکری قیادت اور پوری قوم کیلئے ایک کھلا چیلنج ہے اور اس سے کامیابی کے ساتھ نمٹنا ہماری قومی سلامتی کا ناگزیر تقاضا۔ایک ہی دن میں پیش آنے والے ان خوں ریز واقعات کی مختصر روداد میڈیا رپورٹوں کے مطابق یہ ہے کہ مستونگ میں عید میلاد النبی ؐکے جلوس میں ہونے والے خود کش دھماکے میں ڈی ایس پی مستونگ نواز گشگوری سمیت کم از کم52 افراد جاں بحق اور 60 سے زائد زخمی ہو گئے۔خود کش دھماکہ مستونگ کی مدینہ مسجد کے باہر میلاد النبی ؐ کے جلوس کیلئے جمع ہونے والے افراد کے درمیان کیا گیا۔ ہنگو میں دہشت گردی کی واردات کی جو تفصیل سامنے آئی ہے اس سے پتا چلتا ہے کہ تحصیل دوآبہ میں تھانے کی مسجد میں نماز جمعہ کے دوران خودکش دھماکوں میں 5 افراد جاں بحق اور 12 زخمی ہوگئے‘ پولیس حکام کے مطابق 2 شدت پسندوں نے تھانے میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے فائرنگ کی لیکن پولیس کی جوابی فائرنگ سے ایک خودکش بمبارتھانے کے گیٹ پر ہلاک ہوگیا جبکہ 2 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ۔ تاہم دوسرے دہشت گرد نے تھانے کے اندر داخل ہو کر مسجد میں خود کش دھماکہ کردیا ۔ نمازیوں کے جاں بحق اور زخمی ہونے کا سبب دھماکے کے باعث مسجد کی چھت گرنے کو بتایا گیا ہے۔ جبکہ مردان اور پارا چنار میں دہشت گردوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کی جو تفصیل پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے جاری کی ہے اس کے مطابق 28 اور 29 ستمبر کی درمیانی رات دو کارروائیوں میں دہشت گردوں اور سیکوریٹی فورسز میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔مردان کے ضلع کاٹلانگ کے شہری علاقے میں کی جانے والی کارروائی میں ایک خطرناک دہشت گرد گروپ کا فیصل نامی انتہائی مطلوب سربراہ مارا گیا ۔ضلع کرم کے علاقے پارا چنار میں بھی دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں 33 سالہ لانس نائک غیرت خان شہید ہوگئے۔اس سے قبل آئی ایس پی آر نے یہ بھی بتایا تھا کہ بلوچستان کے علاقے ژوب میں افغانستان سے دراندازی کی کوشش کرنے والے کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے چار جوان شہید ہوگئے۔ مستونگ اور ہنگو کی خوں ریزی سمیت دہشت گردوں کی سرگرمیوں میں یہ تیزی جس کی خبریں آئے دن منظر عام پر آتی رہتی ہیں، ظاہر کرتی ہے کہ اس فتنے کے خلاف ایک بار پھر قومی اتفاق رائے سے آپریشن ضرب عضب اور آپریشن رَدُّالفساد جیسی ہمہ جہت کارروائی ناگزیر ہوگئی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کی شکل میں دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے ایک جامع پروگرام موجودہے اور حالات کے مطابق اس میں ضروری ترامیم اور اضافے بھی کیے جاسکتے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ نگراں وفاقی و صوبائی حکومتیں اور ملک کی پوری سیاسی اور عسکری قیادت دہشت گردی کے عفریت کو ہمیشہ کیلئے دفن کرنے کی خاطر مل بیٹھے اورایک قابل عمل حکمت عملی طے کرکے کم سے کم وقت میں امن و امان کی مکمل بحالی کا اہتمام کرے کیونکہ اس کے بغیر نہ ہماری معیشت بحران سے نکل سکتی ہے نہ ملک میں سیاسی استحکام ممکن ہے۔ ٹی ٹی پی پر کنٹرول کیلئے حکومت افغانستان سے کسی باقاعدہ معاہدے پر بھی غور کیا جانا چاہیے۔