سرکاری اخراجات میں بچت کا منصوبہ

اداریہ
01 اکتوبر ، 2023
نگران وفاقی حکومت نے معیشت کی بحالی کیلئے کئی سخت اقدامات کے علاوہ جن سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، کچھ ایسے فیصلے بھی کئے ہیں جن پر عملدرآمد سے عوام کی مشکلات میں کمی ہو سکتی ہے۔ اس حوالے سے سرکاری اخراجات میں کفایت شعاری کی مہم سب سے اہم ہے۔ اس عارضی حکومت نے سرکاری سطح پر نئی اسامیوں کی تخلیق پر پابندی، سکیورٹی گاڑیوں کی خریداری، ترقیاتی پروگراموں کے لئے مخصوص رقوم میں کمی، ہائیر ایجوکیشن کیلئے ترقیاتی منصوبوں میں تخفیف اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں وفاقی شیئر میں کمی کے ذریعے 19کھرب روپے بچانے کا منصوبہ بنایا ہے جو حکومتی اخراجات میں کفایت شعاری کی سمت میں ایک خوش آئند اقدام ہے۔ یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ قومی خزانے کا واحد اکائونٹ بنایا جائے گا۔ وفاقی وزارتوں اور ان سے منسلک محکموں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی رقوم اس اکائونٹ میں جمع کرائیں۔ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ صرف اس مد میں 4 کھرب 24ارب روپے بچائے جا سکتے ہیں۔ صوبوں کو منتقل کی گئی وزارتوں کے آپریشنل اخراجات میں بھی تخفیف کی جائے گی جس سے 3کھرب 28 ارب روپے بچائے جا سکتے ہیں۔ ماضی میں قومی خزانے کا بے دریغ استعمال ایسی خرابی ہے جس سے ملکی معیشت دیوالیہ ہونے کے خطرے سے دوچار ہے دوسرے غیر ضروری اخراجات کے علاوہ اعلیٰ سرکاری افسروں اور بعض محکموں اور اداروں کے ملازمین کیلئے بھاری تنخواہوں کے علاوہ دوسری غیر معمولی مراعات بھی قومی خزانے پر بہت بڑا بوجھ ہیں۔ عوامی حلقے ان کے خاتمے پر زور دے رہے ہیں۔ نگران حکومت نے نئے ٹیکس لگانے کیلئے آئی ایم ایف کا مطالبہ بھی مسترد کر دیا ہے۔ معاشی بہتری کیلئے نگران حکومت نے جو سوچ دی ہے وہ قوم کے اجتماعی مفاد میں ہے۔ لیکن اس کے نتائج زمین پر بھی نظر آنے چاہئیں۔ محض زبانی اعلانات کافی نہیں۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998