مودی کی دہشت گردی

محمد منصور خان
01 اکتوبر ، 2023
18جون 2023ء کو کینیڈا کی پولیس کے مطابق دو نامعلوم افراد نے ایک شخص کو نشانہ بنایا اور اس پر پے در پے کئی گولیاں داغ دیں۔پولیس نے مرنے والے شخص کی شناخت ہر دیپ سنگھ نجر کے طور پر کی ۔ 45سالہ ہر دیپ سنگھ نجر انڈیا کو کئی کیسوں میں مطلوب تھے کیونکہ وہ انڈیا کی مغربی ریاست پنجاب میں ایک علیحدہ سکھ ریاست کے حامی تھے اور دنیا بھر میں اسکی حمایت میں آن لائن ریفرنڈم میں پیش پیش رہے تھے۔ نجر نے ایک آزاد سکھ ریاست خالصتان کیلئے تحریک چلائی تھی اور جولائی سنہ 2020 ء میں انڈیا نے انہیں’’دہشت گرد ‘‘قراردیا تھا اور ان کی گرفتاری کیلئے دس لاکھ روپے کی انعامی رقم رکھی گئی تھی۔ تین ماہ گزر جانے کے بعد بھی انکے قاتلوں کا تو پتا نہیں چل سکا لیکن انکے قتل میں انڈیا کے ملوث ہونے کے بارے میں مستقل الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔
تحریک خالصتان سکھ قوم کی بھارتی پنجاب کو بھارت سے الگ کرکے ایک آزاد ملک بنانے کی تحریک ہے ۔ انڈیا کی ریاست پنجاب میں تقریبا ~58%سکھ اور 38%ہندو ہیں۔1980ء کی دہائی سے لے کر آج تک ہندوستان تقریباً ایک لاکھ سے زائد ہمارے سکھ بہن بھائیوں کو ناحق قتل کر چکا ہے ۔ ہندوستان نے کبھی بھی سکھوں کے حقوق کیلئے کچھ نہیں کیا بلکہ ہمیشہ سکھوں کا قتل عام کیا۔ آج بھی ہمارا دل خون کے آنسو روتا ہے جب ہم 1984ء کے آپریشن بلیوسٹار کو یاد کرتے ہیں جب و حشیانہ طریقے سے سکھوں کوان کے خاندان سمیت زندہ جلایا جاتا تھا ۔سانحے کے ٹھیک تین مہینے بعد کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے جب انکے قتل میں انڈیا کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے کینیڈا سے انڈیا کے سفارتکار کو رخصت کر دیا تو یہ معاملہ بین الاقوامی حیثیت اختیار کر گیا ۔ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے نیو یارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے کہا کہ ’’سکھ علیحد گی پسند رہنما کا قتل سنگین معاملہ ہے ۔ انصاف کی کارروائی کو آگے بڑھایا جائے گا ۔ بھارت اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرے اور قتل کی تحقیقات میں تعاون کرے ۔ اور اس معاملے کو یقینی بنائے کہ کینیڈا کے نظام کا احترام کیا جائے ۔ سکھ رہنما کےقتل کے معاملے کو سنجیدگی سے لیاجانا چاہئے اور ہم یہی کر رہے ہیں کینیڈا بھارت کو اشتعال نہیں دلارہانہ مسائل پیدا کررہا ہے ، یہ معاملہ قانون کی حکمرانی کا ہے کینیڈا میں انصاف کاسخت اور آزاد نظام موجودہے۔ انڈیامیں وزیراعظم مودی سے اپنے خدشات پر کھل کر بات کی تھی ۔ بھارت احتساب ، انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے ہم سے ملکر کام کرے۔‘‘
بے شک دنیا بھر میں ریاست کی لاٹھی بڑی مضبوط اور طاقتور ہے ۔ لیکن کینیڈا کے مقابل بھارت کی لاٹھی انتہائی کمزور دکھائی دے رہی ہے ، امریکہ ،برطانیہ کے ساتھ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے بھی ہر دیپ سنگھ نجر کیس میں کینیڈا کی جانب سے تحقیقات کی مطالبے کی حمایت کردی ۔ بھارت بالکل بیک فٹ پر دکھائی دے رہا ہے۔ بھارتی حکومت ہر طرح کی اختلافی آوازوں کو بند کرنے کیلئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے ،صورتحال یہی رہی تو کینیڈین حکومت جلد اپنے بھارتی سفارت خانے بند کر دے گی ۔ مودی سرکار کا یہ وتیرہ بن چکا ہے کہ جو بھی اپنے حق کی بات کرے اسے موت کے گھاٹ اتا ر دیاجائے بھارت میں ہو یا کسی اورملک میں۔
ہر دیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی خفیہ ایجنسی راکاملوث ہو نا اب پوری دنیا دیکھ چکی ہے ، اس وقت عالمی برادری کو سمجھنا چاہیےکہ پاکستان نے ہمیشہ بھارت کا اصل چہرہ دکھانے کی کوشش کی ہے۔ اب بھارت نے یہ الزام لگایا ہے کہ یہ قتل پاکستان کی خفیہ ایجنسی نے کیا ہے تاکہ اسکا رخ پاکستان کی طرف کیاجائے۔ہردیپ کا قتل یہ ثابت کرتا ہے کہ بھارت ایک سیکولر ریاست نہیں ہے بلکہ انتہا پسند اور اقلیتوں کے خون کی پیاسی ہے۔بھارت میں کروڑوں ہندو انتہا پسند اور بھارتیہ جتنا پارٹی کے حامی پر امید ہیں کہ 2024ء جب مودی جی نئے انتخاب میں جائیں گے، اس سے پہلے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر پر چڑھائی کر کے اسے واپس حاصل کرلیں گے۔ اسی طرح کے خیالات جموں کے راجیوڈوگرہ کے ہیں ، وہ کہتے ہیںجب تک مودی ہیں تب تک سب کچھ ممکن ہے ۔ وہ کشمیر اور گلگت بلتستان کو اپنے وعدے کے مطابق واپس حاصل کرکے دکھائیں گے۔ بھارت نے پچھلے چند ماہ کے دوران تیزی کے ساتھ فوجی حکمت عملی پر کام جاری رکھا ہوا ہے حتیٰ کہ ہندو شہریوں کونان اسٹیٹ ایکٹرفورسز کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے جن کو سخت جان فوجی تربیت دے کر اسلحہ تقسیم کیاگیاتاکہ جنگ کی صورت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے یہ انتہا پسند ہندو کارکن فوج کے شانہ بشانہ لڑیں اور بوقت ضرورت حریت پسندوںسے بھی نمٹ سکیں۔
اس طرح سکھ علیحدگی پسند تحریک کے خلاف کارروائیوں میں بھی تیزی دکھائی دیتی ہے ۔ ہر قسم کے حالات سے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ ایسا نہ ہو کہ مودی کے فاشزم کی سزاپورے خطے کے عوام کو ملے۔