نگراں حکومت کا پرچون، زراعت اور رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس کا فیصلہ

01 اکتوبر ، 2023

اسلام آباد (مہتاب حیدر) نگران حکومت نے ایف بی آر کا 92 کھرب روپے کا ٹیکس ہدف پورا کرنے کےلیے پرچون، زراعت اور رئیل اسٹیٹ سیکٹرز پر ٹیکس عائد کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے جبکہ ایک منصوبہ منقولہ اثاثوں پر دولت ٹیکس لگانے کا بھی ہے ۔ سرکاری ذرائع نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت آئندہ دو سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 15 فیصدپر لائے گی۔غیر منقولہ املاک پر کیپیٹل گینز ٹیکس کو معقول بنانا بھی کارڈ ز پر ہے جس سے اشارے ملتے ہیں کہ اس میں مزید اضافہ کیاجائےگاتاکہ پاکستان میں جی ڈی پی ریشوبڑھائی جاسکے۔ایف بی آر معیشت کو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں لانے کےلیے ’ ڈیجیٹائزیشن‘ کا منصوبہ بنارہی ہے ۔ اس ضمن میں جن سیکٹرز کو منتخب کیا گیا ہے وہ تمباکو، چینی ، کھاد ، سیمنٹ اور دیگر شامل ہیں۔ یہاں سے ہونے والے ٹیکس زیاں کو روکا جائے گا۔ سرکاری عہدیدار نے مزید بتایا کہ اب سے پوائنٹ آف سیلز ، سنگل ونڈو اور ڈیجیٹل انوائسنگ پوری طرح سے نافذ کی جائیں گی۔ ایف بی آر قانون کو دستاویزی شکل دینے پر کام کر رہا ہے تاکہ اسے آرڈیننس کے ذریعے نافذ کرنے سے پہلے اس پر وسیع تر اتفاق رائے حاصل کیاجاسکے۔ ایف بی آر ٹیکس ریٹرن کے عمل کو سادہ بنانے کے منصوبے اور ود ہولڈنگ ٹیکس کے نظام میں اصلاحات پر بھی کام کر رہا ہے۔ مزید برآں عدالت میں تاخیر کے شکار مقدمات حل ہوجائیں تو اضافی 3 کھرب روپے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ علاوہ ازیں اپیل کے عمل کو ٹھیک کرنے کےلیے فوری درستی کی ضرورت ہے اور ایک ایسا متبادل نظام بنانے کی ضرورت ہے کہ تنازعات کو حل کیاجاسکے۔ حکومت کی داخلی ورکنگ سے پتہ چلتا ہے کہ ٹیکس کی جی ڈی پی کے لحاظ سے شرح 9.6 فیصد ہے جبکہ ایف بی آر کی ٹیکس ٹو ڈی جی پی ریشو 8.5 پر کھڑی ہے اور گزشتہ مالی سال میں صرف 74 کھرب روپے کا ٹیکس جمع کیاجا سکا تھا۔ ایف بی آر نے آئندہ دو سال کےلیے 130 کھرب کا ٹیکس ہدف تجویز کیا ہے جو کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 15 فیصد بنتا ہے۔ ایف بی آر نے تخمینہ لگایا ہے کہ 5.6 ٹریلین کا گیپ ٹیکس پر کمزور عملدرآمد کا شاخسانہ ہے ۔ ایف بی آر کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے مزید کہا ہے کہ ٹیکس کو 30 کھرب روپے تک بڑھایا جاسکتا ہے اگر جنرل سیزل ٹیکس کے نظام میں بہتر ی پیدا کرلی جائے اسی طرح اگر انکم ٹیکس میں بہتری ہوجائے تو ٹیکس 18 کھرب روپے بڑھ سکتا ہے اور کسٹم ڈیوٹی و فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے 8 کھرب روپے بنائے جاسکتے ہیں۔ فی الوقت ایف بی آر 29 کھرب روپے جی ایس ٹی کی مد میں اکٹھا کر رہا ہے لیکن اسے بڑھا کر 58 کھرب روپے کیاجاسکتا ہے چنانچہ 30 کھرب روپے کا پوٹینشل موجود ہے۔ انکم ٹیکس کی جانب دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ ایف بی آر نے 3.3 ٹریلین روپے اکٹھے کیے ہیں اور اس کا گیپ 1.7 ٹریلین ہے اس طرح یہاں بھی 50 کھرب مزید اکٹھے ہوسکتے ہیں۔ کسٹم ڈیوٹی اور ایف ای ڈی کی صوت میں ایف بی آر 13 کھرب روپے جمع کررہا ہے اور اس میں 9 کھرب روپے کا خلا ہے چنانچہ اس کی کلیکشن سالانہ بنیادوں پر 22 کھرب روپے بڑھ سکتی ہے۔ کسٹم ڈیوٹی اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی پر عملدرآمد کی مد میں بالترتیب 2 کھرب اور 7 کھرب روپے کا خلا ہے۔