نواز واپسی، ساز گار ماحول،حریف کی مذمت نہیں،خدمت کو شعار بنانے کااعلان

01 اکتوبر ، 2023

اسلام آباد (محمد صالح ظافر ،خصوصی تجزیہ نگار) نواز شریف لندن سے دبئی پہنچیں گے جہاں سے وہ خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور اتریں گے، ’’امید سے یقین تک، رہے پاک سر زمین تک‘‘ پوری استقبالیہ اور بعدا زاں انتخابی مہم اسی ستون پر استوار کی جائے گی،مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی وطن واپسی کے لئے ماحول کواس حد تک سازگاربنایا جائےگا کہ اس میں کسی حریف کے خلاف مذمت کے لفظوں کی بجائے خدمت کو شعار بنانے کااعلان کیاجائے گا۔ ملک کوپانچ سال قبل وزیراعظم نواز شریف کے دور کی آسودگی واپس لانے کا عہدکیا جائے گا اس مقصد کے لئے ایک دلکش نصب العین کو پوری استقبالیہ مہم کی بنیاد بنایا جائےگا کہ ’’امید سے یقین تک، رہے پاک سر زمین تک‘‘ پوری استقبالیہ اور بعدا زاں انتخابی مہم انہی ستون پر استوار کی جائے گی۔ حد درجہ قابل اعتماد ذرائع نے ’’جنگ‘‘ کو بتایا کہ صورت حال کے تفصیلی اور تنقیدی جائزے کے بعد نواز شریف اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ عوام تحریک انصاف کے پورے چار سال کے دور میں تباہ کن کارکردگی ہی نہیں اس کے چیئرمین کی گالم گفتار سے بھی تنگ آچکے ہیں ایسے میں اگر مسلم لیگ نون بھی اسی روش کو اختیار کرے گی تو اس سے عوام بددل ہونگے اور پاکستان مسلم لیگ نون کےسامنے سنگل پوائنٹ ایجنڈا مہنگائی کو ختم کرنا ہے جس سے عوام کی مشکلات کا ازالہ ہوسکے گا اور ملکی معیشت میں سدھار بھی آئے گا۔ پاکستان مسلم لیگ نون نے نواز شریف کی واپسی کےساتھ ہی جس سیاسی حکمت عملی کو اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس میں مثبت انداز گفتگو اختیار کیا جائے گا اور عوام میں خوشگوار احساس پیدا کیا جائے گا اکیس اکتوبر کی شب نواز شریف کے پیغام میں نعرے نہیں ہوں گے اور نہ ہی اسے بیانیہ بنانے کے لئے خالی خولی امید افزائی کی بات ہوگی وہ آئندہ پانچ سال کے لئے اپنی جماعت کی طرف سےدستورالعمل کا اعلان کرینگے پوری انتخابی مہم اسی منشور پرآگے بڑھائی جائے گی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ 2018ء میں لائی گئی حکومت سے عوام اور ملک کے باشعور باشندے سخت نالاں ہیں وہ انہیں لانے والوں کے بارے میں بھی تلخ ہیں تاہم نواز شریف نے اپنے رفقا کو بتایا ہے کہ ا ن کا نصب العین صرف اس صورت میں پورا ہوسکتا ہے جب ملک میں سیاسی استحکام ہو۔ پورا ملک یکسوئی سے تعمیر و ترقی کی سرگرمیوں میں مصروف ہوجائے جہاں تک ملک دشمن سرگرمیوں میں ماخوذ عناصر کا تعلق ہے انہیں قانون اور اسے نافذ کرنے والے ادارے نمٹیں گے عوام نہیں چاہتے کہ ان عناصر کو کوئی سہولت فراہم کی جائے یا ان سے کوئی رعایت روا رکھی جائے یہ عناصر نجات دہندہ بننے کا دعویٰ لیکرآئے تھے اور ملک کے عوام کے لئے جان لیوا ثابت ہوئے بعد ازاں دفاعی اداروں اور شہداء کی یادگاروں کی اینٹ سے اینٹ بجانے کے ناپاک ارادے کو لیکر سامنے آئے۔ ان کے لئے عوام کو کسی رعایت کے لئے آمادہ کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف کا خیرمقدم پہلا مرحلہ ہوگا ان کی رابطہ عوام مہم جس میں چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر گلگت بلتستان کے عوام سے مخاطب ہونگے ا س کے لئے بھی مرحلہ وار عام جلسوں کا نظام الاوقات مرتب کیا جارہا ہے بارہ ہفتوں پر محیط اس انتخابی مہم میں ملک کا کوئی حصہ نہیں چھوڑا جائے گا جہاں پہنچ کرنواز شریف وہاں کے باشندوں سے ملاقات نہیں کرینگے۔ استقبالیہ مہم جسے آج یکم اکتوبر سے شروع کیا جارہا ہے یومیہ بنیادوں پرآگے لے جائے گی اس سلسلے میں جذبات کی لہر کو کسی بھی دن کمزور نہیں پڑنے دیا جائے گا۔ معلوم ہواہےکہ نواز شریف لندن سے دبئی پہنچیں گے جہاں سے وہ خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور اتریں گے۔ معلوم ہوا ہے کہ لاہور سے تعلق رکھنے و الے بعض سرکردہ رہنمائوں کو دیگر اضلاع میں استقبالیہ مہم منظم کرنے کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے تاہم انہیں یہ اضافی ذمہ داری دی گئی ہے وہ لاہور اور اس کے گرد و نواح میں استقبالیہ مہم کی ذمہ داریوں کو بھی پورا کریں گے۔