کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان “ میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما ن لیگ، طلال چوہدری نے کہا ہے کہ صاف و شفاف انتخابات سے ووٹ جس کو ملے اس کو حکومت ہی نہیں اختیار بھی ملنا چاہئے، ترجمان پی ٹی آئی، شعیب شاہین نےکہا کہ نواز شریف کو ضیاء الحق لے کر آئے تھے اس میں کسی کو شک نہیں ہے۔نواز شریف خود جو ملک کے ساتھ کرتے رہے سب کے سامنے ہے،ماہر معاشیات،ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ ورلڈ بینک نے غربت کا جو تخمینہ لگایا وہ ہمارے تخمینے سے کم ہے۔ لوئر مڈل کلاس کے لوگ بھی غریب ہوچکے ہیں۔11کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے جاچکے ہیں۔ بیروزگاری میں نمایاں اضافہ ہوا ہے70 لاکھ مزدور بے روزگار ہیں۔قیمتیں بڑھنے سے آمدنی25 فیصد کم ہوچکی ہے جو غربت میں اضافے کی بڑی وجہ ہے۔ رہنما ن لیگ، طلال چوہدری نے کہا کہ میاں نواز شریف پاکستان کے لیڈرنہیں اسٹیٹس مین ہیں ۔ نواز شریف بتائیں گے کہ ملکی مسائل ماضی کی کن وجوہات کی بنا پر پیدا ہوئے۔نواز شریف وہ بیانیہ بھی دیں گے جو موجودہ مسائل کے حل کا باعث بنے گا۔مینار پاکستان جلسے کی تقریرایک جلسے کی تقریر نہیں ہوگی ۔نواز شریف مسائل سے نکلنے کا پورابیانیہ اور موجودہ مشکل حالات سے نکلنے کاپلان دیں گے۔آپ اس سے قبل جو مرضی اندازہ لگاتے رہیں یہ نہیں کہیں گے یہ کرلیں گے یہ سمجھوتہ ہوگیا ۔ ہم ایک عوامی پارٹی ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ اقتدار میں آنے کا ووٹ ہی ایک طریقہ ہے۔ہم نہیں چاہتے کہ2018ء کی طرح ایک اور دھاندلی زدہ الیکشن ہوایک اور ایسا الیکشن ہو جو پاکستان کو لے کر بیٹھ جائے۔2018ء میں نہ صرف آر ٹی ایس بیٹھا بلکہ پاکستان کا بٹھا بیٹھاہے پاکستان کی معیشت بیٹھی ہے۔صاف و شفاف انتخابات سے ووٹ جس کو ملے اس کو حکومت ہی نہیں اختیار بھی ملنا چاہئے تاکہ پاکستان کے موجودہ مسائل کا حل کرسکیں۔ہم کسی سے خوفزدہ نہیں باقی سارے بونے ہیں جن کو مصنوعی طور پر بنایا گیا اس میں خان صاحب بھی شامل تھے۔ہم نہیں چاہتے کوئی لاڈلہ ہویا کوئی سوتیلا ہوصاف و شفاف انتخابات پاکستان کی ضرورت ہیں۔ہماری جمہوری پارٹی ہے ن لیگ کے فیصلوں میں قومی مفاد اور عام آدمی کو اہمیت دی جاتی ہے۔ عام آدمی کی زندگی میں جو مشکلات ہیں ان کو ن لیگ حل کرسکتی ہے۔نواز شریف جب واپس گئے تھے تو اس وقت حکومت عمران خان کی تھی اگر وہ ڈیل کرکے گئے تھے تو کیا عمران خان نے ڈیل کی تھی ۔سیاست کس نے کس طرح شروع کی تھی اور اس کے بعد کیا سیکھا ہے اور اس کے بعد ہرجانہ ادا کرنے کے بعدسیکھ کر نواز شریف اس سے آگے نکلے ہیں۔ اس وقت بات کارکردگی کی ہے عمران خان چار سال حکومت میں رہے کوئی ایک کام گنوا دیں کوئی ایک منصوبہ بنایا ہو نواز شریف کے نام سے تو پاکستان کے70فیصد منصوبے ہیں۔نواز شریف پاکستان واپس آرہے ہیں ہر قسم کے حالات کا سامنا کریں گے۔ ہمیں لاہور میں مینار پاکستان سے بڑی جگہ جلسے کے لئے نہیں ملی۔کوئی کور کمانڈر ہاؤس یا جناح ہاؤس کو جلائے، قومی راز افشا کرے کیا اس کو نہیں پوچھا جائے گا۔فارن فنڈنگ میں کروڑوں ڈالر جیب میں آئے ہیں اور کہتے ہیں پوچھا نہ جائے۔ نواز شریف ہر قسم کے حالات کے لئے تیار رہتے ہیں وہ یہ سب پہلے بھی بھگت چکے ہیں۔ہماری قانونی ٹیم سمجھتی ہے کہ نواز شریف کو ضمانت ملے گی۔ ترجمان پی ٹی آئی، شعیب شاہین نےکہا کہ نواز شریف کو ضیاء الحق لے کر آئے تھے اس میں کسی کو شک نہیں ہے۔نواز شریف خود جو ملک کے ساتھ کرتے رہے سب کے سامنے ہے۔کسی کو شک ہے کہ نواز شریف ڈیل کرکے گئے تھے اور ڈیل کرکے واپس آئے۔یہ سب کچھ ہونے کے بعدپھر پرویز مشرف کو یہاں سے جانے دیا اس کے بعد بقول خواجہ آصف کے نواز شریف ڈیل کرکے باہر گئے4 سال رہے اور اب ڈیل کرکے واپس آرہے ہیں۔کاکڑ اور رانا ثناء کا بیان ہوگا کہ کس کو الیکشن لڑنے دینا ہے اور کس کو نہیں۔لیول پلیئنگ فیلڈ تو دور کی بات ہے فیلڈ ہی نہیں مل رہا۔صداقت عباسی،عثمان ڈار ، شیخ رشید کو اٹھایا گیا اور عدالتوں میں پیش نہیں کیا گیا اس طرح بہت سے کارکن ہیں بدترین انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ سب کچھ کرنے کے بعد بھی چیئرمین پی ٹی آئی کی مقبولیت ختم نہیں کرسکے۔فیڈریشن کی علامت عمران خان ہے اس کی چاروں صوبوں میں مقبولیت ہے۔سائفر ملک کی غلامی کی بدترین مثال ہے۔جس نے ملک کی سلامتی کا دفاع کیا اس کو ملزم بنا دیا گیا۔جو اشتہاری مجرم ہے اس کے استقبال کی تیاری ہورہی ہے۔9 مئی کے واقعہ کی ہم متعدد مرتبہ مذمت کرچکے ہیں نہیں ہونا چاہئے تھا انفرادی عمل تھا۔لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ جی ایچ کیو حملے کے اوپرراولپنڈی بینچ کا وہ بھی اس کے اوپر فیصلے دے چکی ہے۔آج مقتدر طبقے اور حلقے ہم سے ناراض ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی کی تصویر اور نام نہیں چل سکتا جو انڈر ٹرائل ہیں۔ اشتہاری کا استقبال جو انڈر ٹرائل ہے آپ کہتے ہیں وہ الیکشن نہیں لڑ سکتے۔صرف ایف آئی آر رکاوٹ ہے تو ایسے تو پوری ن لیگ الیکشن نہیں لڑ سکتی۔یہ فیصلہ عدالت یا الیکشن کمیشن کرے گا کہ کون الیکشن نہیں لڑسکتا۔ ماہر معاشیات،ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ کچھ مثبت اشاریے ہمیں نظر آنے لگے ہیں اس پر ہمیں خوشی ہے۔ لگ یہ رہا ہے کہ ریونیو کا ہدف تو حاصل کیا ہے لیکن شرح نمو24فیصد ہے۔ٹیکس ہدف حاصل کرنا ہے تو ٹیکس محصولات کی شرح نمو کو34 فیصد تک بڑھانا پڑے گاتاکہ ہم پورے سال کا ہدف حاصل کرسکیں۔
اسلام آباد سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد میں اضافے کی بدولت پارلیمنٹ کی مخصوص نشستوں پر اپیل کا فیصلہ چند...
اسلام آباد وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کاربن مارکیٹ پالیسی کے قواعد کا جائزہ لینے کیلئے ماہرین کے گروپ پر...
اسلام آباد آئی ایم ایف کے ساختیاتی معیارات کی تعمیل کے لیے حکومت کو فروری 2025 کے آخر تک سول سرونٹس ایکٹ میں...
اسلام آباد اوورسیز پاکستانیوںکی شکایات کے ازالے کیلئے ہوہوائی اڈوںپر سہولت ڈیسک بنائے جائیں گے اور ٹول فری...
اسلام آباد متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی نے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت اور انفارمیشن...
اسلام آ باد وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمارے لیے سائنس میں خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانا ایک...
راولپنڈی بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہاہے کہ عمران خان نے صوابی جلسے پر عوام کو خراج تحسین پیش کیا...
کراچیپیرس جاتے ہوئے مودی کا طیارہ پاکستانی فضائی حدود سے گزرا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پیر کی دوپہر...