معیشت کی بحالی اس وقت پاکستان کی اولین ترجیح ہے اور اس کیلئے حکومتی اور سیاسی دونوں سطحوں پر کوششیں کی جا رہی ہیں۔ سیاسی سطح پر آئندہ عام انتخابات کے پس منظر میں سیاسی پارٹیوں میں اتفاق رائے کیلئے غیر رسمی بات چیت چل رہی ہے جس کا مقصد باہمی آویزشوں کو ملکی معیشت پر اثر انداز ہونے سے روکنا ہے اور ذرائع کے مطابق متحارب قوتیں اس بات پر آمادہ ہیں کہ وہ اپنی انتخابی مہم کے دوران ایسے بیانیے سے اجتناب کریں گی جس سے معاشی ابتری میں اضافہ ہو۔ ان کی کوشش ہو گی کہ معاشی بحالی کیلئے مثبت اقدامات تجویز کریں۔ نگران وفاقی حکومت بھی اس حوالے سے ٹھوس اقدامات پر عمل پیرا ہے۔ کابینہ کمیٹی برائے اقتصادی بحالی نے ایک تفصیلی روڈ میپ پیش کیا ہے جس کے تحت تنخواہیں ، پنشن اور الائونسز منجمد کئے جائینگے۔ اور افسروں کا تناسب سٹاف کے مقابلے میں کم ہو گا۔ سرکاری اخراجات کم کرنے کیلئے غیر ہدف شدہ سبسڈیز اور گرانٹس پر نظرثانی کی غرض سے منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے۔ وفاقی سطح پر پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ اور صوبائی سطح پر سالانہ ترقیاتی پروگرام میں تخفیف کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔ نئی اسکیمیں روک دی جائیں گی اور سپلیمنٹری گرانٹس کے اجرا کی اجازت بھی نہیں ہو گی ۔ نگران حکومت نے قابل عمل پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ منصوبوں پر توجہ مرکوز کر دی ہے اور کفایت شعاری کے اقدامات کے تحت متعدد تجاویز کو حتمی شکل دے دی ہے۔ اخراجات کو 14کھرب روپے تک کم کرنے کی تجویز ہے۔ کابینہ کمیٹی نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ افسروں اور عملے کا تناسب 1-3تک کم کریں۔ پی ایس ڈی پی سکیموں پر توجہ مرکو ز کرنے سے رواں مالی سال میں وفاقی حکومت کیلئے 315 ارب روپے کی بچت ہو سکتی ہے۔ نگران حکومت وفاقی اخراجات کو مرحلہ وار ختم کرنا چاہتی ہے حکومت نے اس سلسلے میں آئی ایم ایف کی شرط پر قائم رہنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت رواں مالی سال کیلئے کسی قسم کی سپلیمنٹری گرانٹ کی اجازت نہیں ہو گی۔ یہ آئی ایم ایف کے 3 ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی پروگرام پر عملدرآمد کا حصہ ہے۔ نگران حکومت نے آئندہ پانچ سالہ قومی منصوبے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے جس میں تنوع ۔ لچک اور رسائی، خود کفالت اور مالی قدر کی اہلیت اور پائیداری کے اہم مقاصد پر توجہ مرکوز کی گئی ہے حکومت کا منصوبہ یہ ہے کہ 2030ء تک تمام لوگوں تک سو فیصد توانائی کی رسائی یقینی بنائی جائے۔ نگران حکومت کا مینڈیٹ عام انتخابات کے بعد منتخب حکومت کی تشکیل تک ہے مگر سبکدوش ہونے والی قومی اسمبلی نے معاشی بحران پر قابو پانے کیلئے جو اختیار دیا تھا وہ اس پر عملدرآمد کر رہی ہے اور بین الاقوامی اداروں اور دوست ممالک کی مدد سے معاشی بحران حل کرنے کیلئے سرگرم ہے۔ عالمی بینک نے اپنی سالانہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن (آئی ڈی اے) سے 2023ء میں سب سے زیادہ قرضہ لینے والا ملک بن گیا ہے۔ امریکی کانگریس نے بھی پاکستان کیلئے امدادی فنڈ روکنے کی ایک تحریک ناکام بنا دی ہے جو پاکستان مخالف ارکان نے پیش کی تھی۔ پاکستان کے سب سے بڑے مددگار چین اور عرب ممالک ہیں۔ آئی ایم ایف نے بھی کافی رقم دی ہے مگر اس کے ساتھ سخت شرائط بھی وابستہ کی ہیں۔ غیر ملکی قرضوں کا بوجھ کرنےکیلئے حکومت مقامی سطح پر مالی اقدامات کر رہی ہے جس سے ملک میں مہنگائی روز بروز بڑھ رہی ہے۔ نگران حکومت کے پیش نظر اس صورتحال پر قابو پانا بھی ہے۔ اسی لئے اس نے معاشی بحالی کے منصوبے پر توجہ مرکوز رکھی ہے۔ جس کے اثرات مستقبل میں ظاہر ہوں گے۔ معاشی بحالی کا روڈ میپ اس سلسلے کی کڑی ہے۔
بیمار معاشرے پہ اپنےاللہ کا فضل ہے، کرم ہے گو اب بھی خراب ہے طبیعت پہلے کے مقابلے میں کم ہے
کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے، ایک زمانے میں یہ پاکستان کا دارالحکومت ہوا کرتا تھا، جب تک...
جی یہاں ،گھوڑے بولتے ہیں اگر آپ سمجھتے ہیں کہ گھوڑے صرف دوڑ سکتے ہیں اور دوڑنے کےعلاوہ دوسرا کوئی کام...
آج سے 41برس قبل دلی کی تہاڑ جیل میں جس مرد حر کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا گیا تھا اسکا نعرہ ’’یہ وطن ہمارا...
کچھ عرصہ قبل سامنے آنیوالی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی عدلیہ 142 ممالک میں 130 ویں اور خطے کے چھے...
کہنے کو تو پاکستان ایک زرعی ملک ہے،لیکن یہاں کا کسان مظلوم ترین طبقہ ہے، یہاں پر صنعت کاروں، تاجروں، شوگر مل...
ملکی ترقی اور عوام کی خوشحالی کیلئے سیاسی اور معاشی استحکام نہایت ضروری ہے بلکہ یوں سمجھنا چاہئے کہ سیاسی اور...
قارئین کرام! غور تو فرمائیں کہ آپ پاکستانی قومی امور میں دلچسپی کے حامل ہونے کے حوالے سے یقیناً ہماری...