سانحہ مستونگ،اصل مجرم کون؟

پیر فاروق بہاوالحق
03 اکتوبر ، 2023

ماہ ربیع الاول کے مقدس مہینے میں ایک مرتبہ پھر میرے وطن کا چہرہ لہو لہان ہوگیا۔عاشقان ِرسول کے خون سے بلوچستان کی سرزمین سرخ ہو گئی۔ابھی 11اپریل 2006 کو وقوع پذیر ہونے والے سانحہ نشتر پارک کے زخم مندمل نہیں ہوئے تھے جس میں اہل سنت کی صف اول کی قیادت شہید ہوئی،ابھی سخی لال شہباز قلندر کے مزار پر دھماکے کا زخم بھی تازہ تھا،ابھی 2011 میں حضرت سخی سرور کے مزار پر دھماکے کی خبر بھی پرانی نہیں ہوئی تھی،حضرت عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر خود کش دھماکے کی خبر ابھی کل کی بات لگتی تھی،2010 میں داتا دربار پر زائرین کی شہادتوں کے مناظر ذہن میں تازہ تھے،پاک پتن شریف بابا فرید کی دھرتی پر بے گناہ مسلمانوں کے لاشے تڑپنے کے مناظر آنکھوں سے اوجھل نہیں ہوئے،بری امام کے مزار کو دہشت گردوں کا نشانہ بنے زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ مستونگ میں جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تقریب میں 50 سے زائد افراد منصب شہادت پر فائز ہو گئے،اس موقع پر ہماری اشرافیہ کی دو عملی کا عجیب مظاہرہ دیکھا،ٹی وی چینلز پر یہ خبر ایک دن بھی نہ رہ سکی،جڑانوالہ میں چرچوں کے بار بار دورے کرنے اور اپنے خرچ پر چرچ تعمیر کرنے والی این جی اوز ہوں یا پاکستان کے قاضی القضات جو مذکورہ شہر کی گلیوں کا طواف کرتے نہ تھکتے تھے ان میں سے کسی کو اس عظیم سانحہ پر آنسو پونچھنے کی بھی توفیق نہ ہوئی۔کیا مظلوم ہونے کےلئے اقلیت ہونا ضروری ہے؟،پاکستان کے سب سے پرامن طبقے کا خون اتنا ارزاں ہے کہ سینکڑوں شہادتوں کے باوجود نہ تو ان کی اشک شوئی کا اہتمام کیا جاتا ہے اور نہ ہی دلجوئی کا سامان۔کیا ان کا خون رائیگاں جاتا رہے گا؟کیا لاشیں اٹھانا ہی ان کا مقدر رہے گا؟'نبی کا جھنڈ'الہرانے والے بے بسی کی موت مرتے رہیں گے؟ ان سوالات کے جوابات حکومت پر قرض ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ان تمام شہادتوں کے پس منظر میں فرقہ وارانہ عنصر شامل ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔ بادی النظر میں یہ ان پاکستان دشمن عناصر کی کارروائی ہے جو وطن عزیز کوعدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں۔جس دہشت گرد گروپ نے یہ ذمہ داری قبول کی ہے وہ بلا شبہ بھارت کی خفیہ ایجنسی را کا فنڈڈ گروپ ہے۔اب یہ کوئی راز نہیں کہ عالمی سیاست میں مذہب کو مخصوص مقاصد کے لئے استعمال کیا گیا۔ریاض اور تہران کے درمیان کشیدگی کے نہ صرف پاکستان پر اثرات مرتب ہوئے بلکہ پورا مشرق وسطی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔لیکن اب وہاں پر تبدیلی کے ایک ایسے دور کا آغاز ہو رہا ہے جس کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔آج اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں ہورہی ہیں۔امریکہ کے ساتھ تعلقات نئی جہت اختیار کر رہے ہیں ۔سعودی عرب کے قدیم فرما رواؤں نے کسی نہ کسی سطح پر اصلاحات کی کوشش تو کی لیکن پرنس محمد بن سلمان نے ایسے انقلابی اقدامات کئےہیں کہ آج دنیا انگشت بدنداں رہ گئی ہے۔انہوں نے سعودی عرب کو ایک ترقی یافتہ اور ماڈرن ملک بنانے کے لئے جن منصوبوں پر کام شروع کیا ہے اگر وہ مقررہ مدت میں مکمل ہو گئے تو سعودی عرب سمیت پورے خطے میں ایک نئی تبدیلی دیکھنے کو ملے گی۔محمد بن سلمان کے ویژن کی بدولت آج تہران اور ریاض میں صلح ہو چکی ہے۔ریاض اور استنبول بھی قریب آ چکے ہیں۔جس کے مثبت اثرات یمن شام عراق اور پاکستان پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موقع پر شیخ عبد الرحمن السدیس کا خطبہ تازہ ہوا کے جھونکے کی مانند ہے۔اب عید میلادالنبی مسلکی سرحدوں میں قید نہیں رہی۔دیوبند مکتب فکرکے ایک مفتی صاحب بذات خود گھوڑے پر بیٹھ کرمیلاد کے جلوس میں شریک ہوئے اور اسکی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئیں۔یہی وجہ ہے کہ ان واقعات میں فرقہ وارانہ عنصر شامل ہونے کےامکانات معدوم ہیں۔اس سارے پس منظر میں بھارت واحد ملک ہے جو پاکستان میں بدامنی اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔امریکہ نے چین کے مقابلے میں بھارت کو تھپکی تو دی ہے لیکن اس سے طاقت کا توازن بری طرح متاثر ہوا ہے۔بھارت ماضی کی طرح دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ اپنے مخصوص مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک گیم کھیل رہا ہے۔ سرد جنگ کے دوران وہ روس سے ہتھیار خریدتا رہا لیکن جب وقت بدلا تو فورا امریکہ کے قرب میں چلا گیا۔اب مودی ایک طرف تو امریکہ کے ساتھ اپنا تجارتی حجم 191 بلین ڈالر تک لے گیا ہے تو دوسری طرف روس سے 16.80 لاکھ بیرل روزانہ خام تیل بھی خرید رہا ہے۔کینیڈا کے ساتھ اس کی تجارت کا حجم 8.16 بلین ڈالر تک جا پہنچا ہے۔چین کے ساتھ،بھارت کے سرحدی تنازعات کے باوجود ان کا دو طرفہ تجارتی حجم 120 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔۔مودی نے بھارت میں ایک طرف تو جنگی جنون کو فروغ دیا ہے تو دوسری طرف پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کو منظم طریقے سے بڑھاوا دے رہا ہے۔کلبھوشن کے انکشافات کے بعد اب یہ حقیقت عیاں ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے۔پاکستان میں خون کی ارزانی کا ذمہ دار مودی کا بھارت ہے۔تمام محب وطن عناصر کو یکسو ہو کر بھارتی سازش کا مقابلہ کرنا ہوگا۔سیاسی اشرافیہ نے سارا بوجھ مسلح افواج کے کندھوں پر ڈال دیا ہے انہیں بھی یہ بوجھ بانٹنا ہوگا۔رائے عامہ کو اصل مجرموں کا چہرہ دکھانے میں اداروں کا دست و بازو بننا ہوگا۔تب جا کر یہ ملک امن کا گہوارہ بنے گا۔