جاگتے رہو ۔۔۔سونے کی چڑیا !

عظمیٰ گل دختر جنرل حمید گل
03 اکتوبر ، 2023
جی 20 کا اٹھارواں اجلاس 9سے 10 ستمبر 2023 کو ہندوستان میں ہوا۔ اجلاس کا نعرہ ایک زمین، ایک خاندان اور ایک مستقبل تھا۔ ارجنٹینیا،آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، چین، فرانس، جرمنی، ہندوستان، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، ریپبلک آف کوریا میکسیکو، روس، سعودی عرب، ساؤتھ افریقہ، ترکیہ، برطانیہ، امریکہ، افریقی یونین اور یورپی یونین اس کے ممبر ممالک ہیں۔ 1999میں جی 20تنظیم دنیا بھرمیں معاشی ابتری ،غیر یقینی صورتحال اور اراکین کے عالمی بینک، آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں سے مالی تعاون کے ذریعے عالمی معاشی نظام قائم کرنے کے لئے وجود میں آئی ۔اپنا اثر رسوخ رکھنے کے باوجود محدود رکنیت، فیصلوں پر عدم عمل درآمد اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو درخوئے اعتناء نہ سمجھنے پر اسے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ہندوستان کے ٹی وی چینلز پر خبریں دیکھی جائیں، ٹاک شو یا ڈرامے، سب پر بالی وڈ فلم انڈسٹری اور شوبز کا رنگ چڑھا نظر آتا ہے۔ ڈرامائی انداز، ادائیں اور فلمی ڈائیلاگ ایسے بولے جاتے ہیں کہ ہنسی پر قابو رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ جی 20 اجلاس بھی بالی وڈ کا سٹیج لگتا تھا جدھر سب اپنی اداکاری کے جوہر دکھانے پر تلے تھے۔ امن و آشتی کا ملمع چڑھائے سیاسی فنکار اور احساس تخافر سے سرشار سرکاری اہلکار نظر آئے جنہوں نے نیو دہلی کو غریبوں، مزدوروں اور غیر ضروری افراد سے پاک کر دیا تھا۔ مہمانوں کے شایانِ شایان صاف ستھرا شہر دکھانے کی کوشش کا عین وقت پر بارشوں کی تباہ کاریوں نے پول کھول دیا اور شہر کا ناقص انفراسٹرکچر بے نقاب ہوگیا۔ ہر گلی، محلہ،قریہ، کوچہ پر "موذی" کی تصویر والے قد آدم پوسٹر مہمانوں کو خوش آمدید کہہ رہے تھے۔ بی جے پی کا انتخابی نشان کنول کا پھول بل بورڈوں پر نمایاں تھا حتیٰ کہ جی 20کے علامتی نشان پر بھی۔ کنونشن سینٹر میں چلتے ویڈیو کلپ میں ہندو سلطنت کی من گھڑت تاریخ و مندروں کے سوا کسی تاریخی مساجد، تاج محل یا مغل تاریخ کا ذکر تک نہ تھا۔ ایک زمین، ایک خاندان اور ایک مستقبل کے پیچھے ہندوستان میں مسلمانوں کی نسل کشی، مساجد کے انہدام و بے حرمتی،مسلمان خواتین کی بطور جنگی حکمت عملی آبرو ریزی، مقبوضہ کشمیر میں مظلوم مرد و زن، بچے بوڑھوں کی چیخ و پکارسب دبی ہوئی تھیں۔ سرکاری میڈیا کے علاوہ کسی اور ملک کے میڈیا کو جی 20اجلاس کی کوریج کی اجازت نہ دے کر ایک خاندان کے نعرے پر ہندوستانی روایتی جانبداری حاوی رہی۔ اُدھر ترجمے کے بغیر "موذی" کی شدھ ہندی میں تقریر حاضرین کے سروں سے گزر گئی۔ اس پر پاک چین سی پیک منصوبے پر کاری ضرب لگانے کی کوشش نے تو ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل کا بھرکس ہی نکال دیا۔آئی میک منصوبے سے نہ صرف "موذی" کی پاک چین دشمنی عود کر سامنے آئی بلکہ ایسا ناقابلِ عمل اور ناممکن متبادل کاروباری راستے کا منصوبہ پیش کیا گیاجو "دیوانے کے خواب"کے سوا کچھ نہیں ۔
‏ ون بیلٹ، ون روڈ قابلِ عمل سود مند امکانات سے بھرپور منصوبہ ہے جبکہ جی 20کا آئی میک روٹ ہوا میں قلعہ! چین کو نیچا دکھانے اور بی جے پی کو اگلے انتخابات میں فتح کے لیے ناکام "چندریاں 3 پر کامیابی کے ملمع چڑھانے کے بعد اس ٹریڈ روٹ کا نام "چندریاں 4دیوانے کا خواب" ہونا چاہیے۔ چندریاں3کے لئے تو کہا گیا کہ وہ چاند کی اندھیری جانب اترا ہے۔ سو نہ ہم نے ، نہ تم نے ، نہ جگ نے دیکھا لیکن"چندریاں 4 دیوانے کا خواب" پر عمل درآمد اور افادیت تو دنیا کو ظاہر کرنا ہوگی جو ممکن ہی نہیں ۔امریکہ اپنے طفیلی کا ہاتھ پکڑے اسے چاند تک لے جانا چاہتا ہے، آسمان سے تارے توڑ کر اس کی جھولی میں ڈالنا چاہتا ہے، خطہ کی حکمرانی اسے تھمانا چاہتا ہے تاکہ اقتصادی اور عسکری طاقت چین کو امریکہ کے مد مقابل آنے سے روکا جاسکے۔ یہی تکلیف امریکہ کو سویت یونین سے بھی تھی جو پاکستان،افغان مجاہدین اور سعودی عرب کی مشترکہ کاوش سے جنگ ہارنے پر ٹوٹا جبکہ امریکہ نےتو جنگ لڑی ہی نہیں ۔ سعودی عرب کا امریکی ہتھیاروں کے لئے مالی تعاون، پاکستان کی حکمتِ عملی و تربیت، مجاہدین کی جاں فروشی کا اس جہاد میں بنیادی کردار تھا۔ پھر اس فتح کا ہار خود پہن کر 2001میں امریکہ اپنی طاقت کے زعم میں غریب ومجبور افغانستان پر حملہ آور ہوا۔ اربوں ڈالر اور ایڑی چوٹی کا زور لگا کر، شکست کھا کر 2021میں افغانستان سے بے آبرو رخصت ہوا۔ ہندوستانی فوج سے تربیت یافتہ افغان فوج 11روز بھی افغان طالبان کی ہمت اورجذبۂ ایمانی کے آگے نہ ٹھہر سکی، لیکن امریکہ اب بھی اسی ناکام و نامراد طفیلی پر سرمایہ کاری کرتا جا رہا ہے۔ صدر بائیڈن کی ٹیم میں کوئی سمجھدار شخص ہو تو اُنہیں بتائے کہ جن کیلئے "بغل میں چھری منہ میں رام رام" والامحاورہ ہو وہ کبھی وفا نہ کریں گے۔ محاورے لوگوں کے عادات و اطوار، علاقائی سوچ، اقدار اور دیگر معاملات میں متوقع رویوں اور ردِعمل کے باعث بنتے ہیں۔ ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل کا نعرہ لگانے والوں کے ماضی کے کردار کے پیشِ نظر یہ نعرہ یوں بنتا ہے : ہماری زمین خانہ کعبہ تک( بت واپس رکھنے کیلئے)، ہمارا خاندان صرف بت پرست، ہمارا مستقبل (ہندتوا) ۔
‏ چین کے ون بیلٹ، ون روڈ کے مقابلے میں جی 20 کے تخیلاتی روٹ کاجائزہ لیا جائے تو آشکار ہوتا ہے کہ ممبئی سے چلا مال بردار جہاز دبئی پہنچ کر آف لوڈ ہوگا، پھر لوڈ ہو کر مال بذریعہ ٹرین سعودی عرب، اُردن سے ہوتا ہائفہ اسرائیل کی بندرگاہ پر آف لوڈ ہوگا۔ دوبارہ سمندری جہاز پر لوڈ ہوکر بحیرہ روم سے گزرتا ہوا بذریعہ قبرص یونان کی بندرگاہ ایتھنز پر مال پھر آف لوڈ ہوکر دوبارہ ٹرکوں پر لاد کر بذریعہ سڑک البانیہ، کروشیا، بوسنیا، ہنگری، آسٹریا، چیک رپبلک، جرمنی سے ہوتا نیدرلینڈ اختتام پذیر ہوگا۔ یوں 8،166کلومیٹر سفر طے کر کے، کئی دفعہ بحری جہازوں، ٹرین اور ٹرکوں پر مال اتار چڑھا کر جب یورپی مال کے مقابلے میں غیر معیاری ہندوستانی مال یورپ پہنچے گا تو قیمت میں یورپی مال سے زیادہ نہیں تو برابر ہوگا۔ جہاں تک عرب ممالک کا تعلق ہے وہ دنیا کی بہترین سے بہترین اشیاء خریدنے کی استطاعت رکھتے ہیں لہذا ہندوستانی مال صرف ہندوستانی تارکینِ وطن ہی خریدیں گے۔ یاد رہے کہ حکمتِ عملی سے جغرافیائی اور زمینی حقائق تبدیل نہیں ہوتے۔ جغرافیائی حقائق ہی بالآخر کامیابی کی ضمانت ہوتے ہیں۔ (جاری ہے) ؂
یہ ایک بات کہ آدم ہے صاحبِ مقصود
ہزار گونہ فروغ و ہزار گونہ فراغ!
whatsapp: 0313-8546140