معیشت مستحکم بنانے کیلئے حساس اداروں کا آپریشن‘ ڈاالر 286روپے

03 اکتوبر ، 2023

اسلام آباد (رپورٹ: حنیف خالد) حساس اداروں کی طرف سے غیرقانونی ملکی و غیرملکی کرنسی کیخلاف کریک ڈائون کو تیز کر دیا گیا ۔ پشاور کی چوک یادگار کرنسی مارکیٹ مسلسل دو ہفتوں سے بند پڑی ہے یہی صورتحال کوئٹہ‘ کوہاٹ‘ کراچی‘ لاہور اور دوسرے شہروں کی کرنسی مارکیٹوں کا ہے۔ اس کے نتیجے میں پورے ملک میں ڈالر کے خریدار اِکا دُکا رہ گئے ہیں جبکہ ڈالر فروخت کرنے والوں کا تانتا بندھ گیا ہے۔ ڈالر کی ڈیمانڈ میں کمی اور اسکی رسد میں اضافے کے نتیجے میں 5ستمبر 2023ء کو امریکی ڈالر کی انٹر بینک قیمت جو 308روپے سے تجاوز کر گئی تھی‘ 2اکتوبر کو بتدریج کم ہوتے ہوتے اوپن مارکیٹ میں 286روپے سے کم رہ گئی ہے جبکہ انٹر بینک ریٹ امریکی ڈالر کا 308روپے سے کم ہو کر 286روپے تک نیچے آ گیا ہے۔ پاکستانی روپے کے مضبوط ہونے کے نتیجے میں وفاقی حکومت یکم اکتوبر سے پٹرول کی قیمت میں 8روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 11روپے کی کمی کا اعلان کر چکی ہے۔ چونکہ حساس اداروں نے ملک بھر میں ڈالر کے ذخیرہ اندوزوں‘ آٹے‘ چینی سمیت ضروری اشیاء کی اسمگلنگ کے خاتمے کیلئے سخت ہاتھ ڈال رکھا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان سے 2200ٹن گندم افغانستان اسمگل کرنے کی کوشش میں پکڑ لی گئی ہے۔ اسی طرح چینی کی اسمگلنگ روکنے کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے پیر کو میڈیا کانفرنس میں یہ واضح کیا کہ اسمگلنگ میں بڑے سے بڑا نام حتیٰ کہ کسی فوجی کو بھی ملوث پایا گیا تو آرمی چیف کے کہنے کے مطابق اُس کا بھی کورٹ مارشل ہو گا۔ دریں اثناء پیر کو گوجرانوالہ کے ایک سیٹھ کو گرفتار کر لیا گیا جن پر الزام ہے کہ اُنہوں نے بجلی کا بل ادا کرنے کیلئے 6کروڑ روپے سے زیادہ کا بوگس چیک گوجرانوالہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کو دیا۔ منی ایکسچینجرز کے حلقوں کے مطابق عسکری قیادت اگر ڈالر مافیا اور اسمگلروں کیخلاف کریک ڈائون گزشتہ ماہ شروع نہ کرتی اور اسے تاحال جاری و ساری نہ رکھتی تو ڈالر جو کھلے بندوں سوا تین سو روپے تک چلا گیا تھا‘ وہ 286روپے تک نیچے آنے کی بجائے سٹے باز اُسے چار سو روپے تک پہنچا دیتے۔