7 واں این ایف سی ایوارڈ ، معاشی ترقی اور تعلیم کے شعبے پر مثبت اثرات مرتب

03 اکتوبر ، 2023

اسلام آباد( مہتاب حیدر)ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت مالی مرکزیت کو محدود کرنے کے نتیجے میں پاکستان کی معاشی ترقی اور تعلیم کے شعبے پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں لیکن صحت کے شعبے میں مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکامی رہی۔ محصولات کی عدم مرکزیت ملک کی صحت کی حیثیت کے لئے فائدہ مند ثابت نہیں ہوئی ۔ اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ مقامی سطح کی حکومتوں کی جانب سے سماجی شعبوں میں محصولات کی وصولی ترقی پذیر ممالک میں کرپشن کی نذر ہو جاتی ہے، اس طرح اس کے مثبت اثرات سامنے نہیں آتے ہیں، ماہر معاشیات ڈاکٹر نادیہ فاروق سرکاری مالیاتی اعداد و شمار کی بنیاد پر 1982سے 2018 تک تحقیق کر چکی ہیں، انہوں نے "مالی لامرکزیت اور پاکستان میں اس کے سماجی و اقتصادی اثرات" کے عنوان سے اپنے تحقیقی مقالے میں کہاکہ ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے بعد اخراجات کی مرکزیت نے معاشی ترقی اور تعلیم پر انتہائی اہم اور مثبت اثرات مرتب کیے جبکہ متوقع عمر پر اس کے اثرات بہت اچھے نہیں، یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں مالیاتی لامرکزیت ایک متنازعہ مسئلہ بن چکا ہے کیونکہ اس کے کٹر حامی اور مخالفین موجود ہیں، تاہم ، ایک دلیل یہ ہے کہ حکومت کے تیسرے درجے کے وسائل جیسے مقامی حکومتوں کو منتقل کرنے کے لئے مزید مرکزیت کی ضرورت ہے تاکہ بہتر خدمات کی فراہمی کے حصول کے لئے اخراجات کو زیادہ موثر بنایا جاسکے۔ انہوں نے اپنے تجزیے میں ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے اثرات پر توجہ مرکوز کی اور مشاہدہ کیا کہ ساتویں این ایف سی ایوارڈ نے زندگی کی توقع کے علاوہ تمام متغیرات پر نمایاں اور مثبت اثر دکھایا ہے۔ اخراجات میں ایک فیصد اضافے سے ملک کی جی ڈی پی میں 0.27 فیصد اضافہ ہوتا ہے جو 1 فیصد اہمیت کی سطح پر ہوتاہے جبکہ 7 ویں این ایف سی کے بعد یہ اثر 0.13 فیصد بڑھ جاتا ہے جو 0.40فیصد ہوجاتا ہے۔ اخراجات کی مرکزیت کا اثر صحت کے شعبے میں خلاف توقع ہے۔ صحت پر محصولات کی غیر مرکزیت کا اثر منفی ہے کیونکہ متوقع عمر 6.29سال کم ہوجاتی ہے۔ محصولات کی عدم مرکزیت ملک کی صحت کی حیثیت کے لئے فائدہ مند نہیں ۔مطالعے میں سفارشات دی گئی ہیں کہ ریونیو یا ٹیکس ڈی سینٹرلائزیشن پر عمل درآمد کیا جانا چاہئے کیونکہ صوبائی سطح پر محصولات کی وصولی سے زیادہ ریونیو پیدا ہوسکتا ہے، اس طرح مقامی سطح پر اخراجات کے امکانات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ وفاقی حکام اور وفاقی اکائیوں کی ہم آہنگی کے تحت غیر مرکزی فیصلہ سازی کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے۔ وفاقی حکام کو مقامی ٹیکس اور اخراجات کے قواعد کو مربوط کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔