چترال حملے کے بعد سخت اقدامات کے باعث دہشتگردی میں 34فیصدکمی ہوئی

03 اکتوبر ، 2023

اسلام آباد ( طاہر خلیل )چترال حملے کے بعد پاکستا ن کے سخت اقدامات کے باعث دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں کمی ہوئی، جانی نقصان میں اضافے کے باوجود ستمبر 2023کے دوران پاکستان میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں نمایاں کمی نوٹ کی گئی ہے ، اسلام آباد میں قائم پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کے حالیہ اعدادوشمار 34 فیصد کمی کی نشاندہی کرتے ہیں،ستمبرمیں دہشتگردی کے 65 واقعات ہوئے جن میں 136 افراد مارے گئے جبکہ 144 زخمی ہوئے یہ حملے اب بھی مارچ 2015 کے بعد کسی ایک ماہ میں سب سے زیادہ حملے ہیں، ، اگست میں 99 حملے ہوئے تھے ، ستمبر میں مجموعی جانی نقصان میں اضافے کی بنیادی وجہ مستونگ بلوچستان میں ہونیوالا خود کش حملہ تھا گزشتہ ماہ مجموعی طور پر 84 عام شہری مارے گئے جبکہ اگست میں یہ تعداد 45 تھی ، سکیورٹی فورسز کے جانی نقصان میں 43 فیصدکمی دیکھنے میں آئی اگست میں فورسز کے 56 اہلکاروں نے وطن پر جان قربان کی تھی جبکہ یہ تعداد ستمبر میں 26 رہی ، ستمبر میں فورسز کی کارروائیوں میں 37 فیصد ، عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں میں 96 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا،فورسز نے 47 مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک جبکہ 46 کو گرفتار کیا اسکے برعکس اگست میں 24عسکریت پسندوں کو ہلاک اور 69 کو گرفتار کیا گیا،خیبر پختونخواہ میں 23 حملے ہوئے جن میں 34 افراد مارے گئے اور 73زخمی ہوئے، قبائلی اضلاع میں 17حملے رپورٹ ہوئے جن میں 19 افراد مارے گئے اور 18 زخمی ہوئے، بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے 20 حملے ریکارڈ کئے گئے جن میں 77 افراد مارے گئے اور 46 زخمی ہوئے سندھ میں چار حملوں کی اطلاع دی گئی جس کے نتیجے میں 5 افراد مارے گئے اور دو زخمی ہوئے جبکہ آزاد کشمیر میں ایک حملے کی اطلاع دی گئی جس میں ایک شخص مارا گیا، 2023کے پہلے نو مہینوں میں 489 عسکریت پسندانہ حملے ہوئے جن میں 763 افراد مارے گئے اور 1105 زخمی ہوئے۔یہ اعداد و شمار 2022کےمقابلے میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں 29 فیصد اضافے کی نشاندہی کرتے ہیں۔