فیض آباد دھرنا کیس فیصلے پر عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آتا،تجزیہ کار

03 اکتوبر ، 2023

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘میں میزبان علینہ فاروق کے سوال ایک کے بعد دوسرے فریق کی دستبرداری، فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے کا کیا بنے گا؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ فیض آباد دھرنا کیس فیصلے کے سترہ میں سے چار نکات بہت اہم ہیں ان پر عملدرآمد ہوگا یا نہیں یہ وقت بتائے گا، فیض آباد دھرنا کیس فیصلے پر عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آتا ہے، ایک دوسرے سوال پر تجزیہ کاروں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن پاکستان کے طاقتور حلقوں کی خواہش کے مطابق موقف اختیار کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کی گڈ بکس میں رہنا چاہتے ہیں۔ عمر چیمہ نے بتایا کہ فیض آباد دھرنا کیس میں پٹیشن واپس لینے والوں کا کہنا ہے کہ جنرل فیض حمید کے کہنے پر پٹیشن کی تھی انہی کے کہنے پر واپس لے رہے ہیں،اعزاز سید کا کہنا تھا کہ جنرل فیض حمید اپنے طور پر فیض آباد دھرنا کیس فیصلے پر نظرثانی اپیلیں دائر کرنے کا نہیں کہہ سکتے تھے، آج سب کو پتا چل چکا ہے کہ ایک جگہ سے ڈوریں ہلائی جاتیں جس پر ہمارے باقی ادارے ناچتے تھے، مظہر عباس نے کہا کہ فیض آباد دھرنا کیس فیصلے پر عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آتا ہے، سیاسی مداخلت روکنے کیلئے قانون سازی بھی مشکل نظر آتی ہے، ریما عمر نے کہا کہ فیض آباد دھرنا کیس فیصلے سے ہمیں بہت اچھی طرح پتا چلتا ہے کہ 2017ء سے 2019ء تک ملک میں کیا ہورہا تھا، شاہد خاقان عباسی کے پاس فیض آباد دھرنے سے متعلق معلومات سپریم کورٹ کے سامنے رکھنے کا اچھا موقع ہے۔ دوسرے سوال انتخابات ضروری نہیں ، معیشت بہتر ہونا ضروری ہے، مولانا فضل الرحمٰن، کیا موقف درست ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے اعزاز سید نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کی گڈ بکس میں رہنا چاہتے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن پاکستان کے طاقتور حلقوں کی خواہش کے مطابق موقف اختیار کرتے ہیں، واضح اشارے مل رہے ہیں کہ انتخابات ملتوی کردیئے جائیں گے ۔ مظہر عباس کا کہنا تھا کہ جنوری میں الیکشن ماروائے آئین ہوں گے اس لیے الیکشن کروائیں نہ کروائیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ریما عمر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن اور ان کے پیچھے موجود لوگ نہیں چاہتے کہ الیکشن ہوں۔