ریکوڈک شیئرز کی سعودیہ کو فروخت، پاکستان نے سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے غور شروع کردیا، کینیڈین کمپنی کے منصوبے میں ریاض کا بھی اظہار دلچسپی

03 اکتوبر ، 2023

اسلام آباد (عمر چیمہ) دی نیوز کو معلوم ہوا ہے اور اس بات کی تصدیق متعلقہ حکام سے بھی کی گئی ہے کہ سعودی عرب سے سرمایہ کاروں کو پاکستان کی طرف راغب کرنے کیلئے وفاقی حکومت ریکوڈک پراجیکٹ میں اپنے شیئرز سعودی عرب کو فروخت کرنے پر غور کر رہی ہے، اور سعودی عرب بھی اس پروجیکٹ کا حصہ بننے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ نظرثانی شدہ معاہدے کے تحت پچاس فیصد شیئرز کینیڈین کمپنی بیریک گولڈ کارپوریشن کے ہیں جبکہ چلی کی کمپنی اینٹافوگسٹا 900؍ ملین ڈالرز کے عوض اس پروجیکٹ سے باہر نکل چکی ہے۔ یہ رقم وفاقی حکومت کے تین اداروں (او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل اور گورنمنٹ ہولڈنگز پرائیوٹ لمیٹڈ) نے جمع کرائے تھے۔ ان تین اداروں کا پروجیکٹ میں 25؍ فیصد حصہ ہے جبکہ اتنے ہی شیئرز بلوچستان حکومت کے ہیں۔ ان میں سے 15؍ فیصد شیئرز مکمل فنڈنگ بیسز پر ہیں جبکہ باقی 10؍ فیصد شیئرز فری کیریڈ بیسز پر ہیں۔ حال ہی میں تشکیل دی جانے والی خصوصی سرمایہ کاری کونسل (ایس آئی ایف سی) نے وفاقی ادارں کو خط لکھا ہے کہ آئندہ مہینوں کے دوران سعودی کمپنیوں کے ساتھ لین دین کو حتمی شکل دے دیں۔ اس معاملے سے آگاہ ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ ابتدائی طور پر جو ہدایات موصول ہوئی تھیں اُن میں کہا گیا تھا کہ ضروری کام دسمبر تک مکمل کر لیں لیکن بعد میں یہ تاریخ آئندہ سال مارچ تک بڑھا دی گئی۔ معلوم ہوا ہے کہ پی پی ایل اور او جی ڈی سی ایل نے اس حوالے سے معلومات پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو بھی فراہم کی ہیں تاہم جی ایچ پی ایل معلومات فراہم کرنے کا پابند نہیں تھا کیونکہ ادارہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں رجسٹرڈ (لسٹڈ) نہیں ہے۔ پی پی ایل کی جانب سے شیئر کی گئی معلومات میں کہا گیا ہے کہ ’’بورڈ آف ڈائریکٹرز نے 28؍ ستمبر 2023ء کو ہونے والے اجلاس میں ریکو ڈک پروجیکٹ کے حوالے سے خود مختار غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے جائزہ لینے اور اپنی ایسوسی ایٹڈ کمپنی میسرز پاکستان منرلز پرائیوٹ لمیٹڈ کی مدد سے مشیر مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس معاملے میں رہنمائی حاصل کی جا سکے۔‘‘ اس پورے معاملے کے حوالے سے دی نیوز نے تصدیق کیلئے ایس آئی ایف سی سے رابطہ کیا۔ کونسل کے ایک عہدیدار نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ معدنیات کی تلاش کیلئے سعودی عرب کے پاس ریکو ڈک میں علیحدہ بلاک ہو لیکن سعودی عرب موجودہ پروجیکٹ میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتا ہے کیونکہ کسی بھی سرمایہ کار کی طرح سعودی عرب کسی ایسے علاقے میں کان کنی کا خطرہ مول نہیں لینا چاہتا جہاں پہلے کوئی کام نہ ہوا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ تھرڈ پارٹی کے ذریعے شیئرز کی مالیت کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ لین دین کیلئے بہتر انداز سے مذاکرات ہو سکیں۔ بیرک گولڈ بھی اس منصوبے میں سعودیوں کو شراکت دار بنانے میں بھی دلچسپی رکھتا ہے۔ تاہم، ذریعے کا کہنا تھا کہ ابھی کچھ معاملات طے ہونا باقی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ بیرک گولڈ بھی سعودی حکومت کو کچھ شیئرز فروخت کرے لیکن یہ نہیں معلوم کہ کینیڈین کمپنی یہ مطالبہ مانے گی یا نہیں۔ اب بڑا سوال یہ ہے کہ پروجیکٹ میں زیادہ شیئرز کس کے پاس ہوں گے۔ فی الحال، بیرک گولڈ کے ساتھ پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومت کے مجموعی شیئرز 50 فیصد ہیں؛ اور اگر وفاقی حکومت نے اپنے شیئرز سعودی سرمایہ کاروں کو فروخت کیے تو ایسی صورت میں پروجیکٹ میں زیادہ تر شیئرز کینیڈین کمپنی کے ہو جائیں گے۔ ذریعے سے سوال کیا گیا کہ کیا صوبائی حکومت سے اپنے شیئرز فروخت کرنے کیلئے کہا جا سکتا ہے تو اس کے جواب میں ذریعے نے کہا کہ فی الحال ایسا کوئی پلان ہے نہ امکان۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو قربانی کا بکرا بنانا مناسب نہ ہوگا۔ ذریعے سے سوال کیا گیا کہ اس پروجیکٹ میں سرمایہ کار کون ہیں: سعودی حکومت یا سعودی کمپنیاں۔ اس کے جواب میں ذریعے نے کہا کہ ان کا اپنا شیئر ہولڈنگ اسٹرکچر ہے، بھلے ہی کمپنی نجی ملکیت ہو لیکن اس میں سعودی حکومت کا اپنا حصہ ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ وفاقی حکومت اپنا حصہ فروخت کرنے کے معاملے میں زیادہ پرجوش نہیں تھی لیکن ارادہ اس امید کے ساتھ تھا کہ اس فیصلے سے دیگر شعبوں میں مزید سرمایہ کاری آئے گی۔ ذریعے کے مطابق، شیئرز کی قدر کا تھرڈ پارٹی اسیسمنٹ رواں سال دسمبر کے آغاز تک مکمل ہو جائے گا۔