اسرائیلی یزیدیت!

اداریہ
11 اکتوبر ، 2023

امریکہ اور دوسری سامراجی قوتوں کی مکمل حمایت اور عملی فوجی معاونت کے ساتھ اسرائیل نے فلسطینی مقبوضہ غزہ کا چاروں طرف سے محاصرہ مکمل کر لیا ہے اور پیر کی رات تیسرے روز بھی نہتی شہری آبادی پر ہلاکت خیز اور آگ لگانے والے بموں کی وحشیانہ بمباری جاری رکھی۔ مغربی میڈیا یا جو اسرائیل کا ترجمان بنا ہوا ہے کے مطابق مختلف محاذوں پر خونریز جنگ میں اب تک ایک ہزار سے زائد صہیونی فوجی مارے جا چکے ہیں جبکہ 8 سو کے قریب فلسطینی بھی شہید ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے لبنان میں حزب اللہ کے مبینہ ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا ہے جس کا اسے منہ توڑ جواب دیا گیا۔ مجاہدین کی تنظیم حماس نے قطر کی تجویز پر جنگ بندی کیلئے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر دی ہے لیکن اسرائیل نے جس کی مدد کیلئے امریکی جنگی جہاز اور جدید فوجی سازوسامان پہنچنے ہی والا ہے مذاکرات سے انکار کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے جسے انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے جنگ کا اصل مجرم قرار دیا ہے سامراجی حمایتیوں کے بل بوتے پر بڑ ہانکی ہے کہ اس کی کارروائیوں کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ کا نقشہ بدل جائے گا جبکہ ایران نے متنبہ کیا ہے کہ اسرائیلی مہم جوئی کا جواب تباہ کن ہو گا، نیتن یاہو نے غزہ کو نیست و نابود کرنے کا جو دعویٰ کیا تھا اس پر عمل کرتے ہوئے محصور فلسطینی شہر کیلئے خوراک پانی بجلی اور گیس کی فراہمی پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے اور فضائی حملوں سے سڑکیں پل اور دوسرا انفراسٹرکچر تباہ کر دیا ہے۔ یورپی یونین سمیت اس کے حامی مغربی ملکوں نے فلسطین کی امداد بند کر دی ہے۔ اس کے نتیجے میں غزہ سے فلسطینیوں کے علاوہ اسرائیل کے آباد کئے ہوئے مغربی ملکوں کے باشندے بھی بھاگنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ جدال و قتال کے اس قابل نفرت ماحول میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو مسلم دشمنی کے اظہار کا موقع مل گیا ہے۔ اس نے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر بھارتی مظالم کی یادتازہ کرتے ہوئے فلسطینیوںپر انسانیت کش اسرائیلی حملوں کی کھل کر حمایت کی ہے۔ فلسطین اور جموں و کشمیر عالم اسلام کے قلب میں دو بڑے ناسور ہیں جو ہنود و یہود کی سازشوں اور اسلام دشمن طاقتوں کی مدد سے وجود میں آئے۔ جس طرح اسرائیل کو مغربی طاقتوں کے گٹھ جوڑ سے مسلمانوں کی سرزمین فلسطین پر قبضہ کر کے وجود میں لایا گیا اسی طرح مسلمان ریاست جموں و کشمیر کے بڑے حصے کو بھی بھارت نے سازشوں اور طاقت کے بل بوتے پر ہڑپ کیا۔بھارت 76 سال سے کشمیری مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے تو اسرائیل اسی عرصے میں فلسطینی مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل رہا ہے بھارت نے کشمیر پر سلامتی کونسل کی واضح قرار دادوں کو ہوا میں اڑا دیا تو اسرائیل نے بھی فلسطین کے مسئلے پر اس کی قراردادیں پامال کر دیں۔ اسرائیل جس طرح یہودیوں کو فلسطینی مسلمانوں کے علاقوں میں آباد کر رہا ہے اسی طرح بھارت بھی جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کیلئے ہندوؤں کو آباد کر کے آبادی کا تناسب بگاڑ رہا ہے۔ جس طرح فلسطینیوں نے اپنی سرزمین کو آزاد کرانے کیلئے اسرائیل سے جنگیں لڑیں اسی طرح کشمیری بھی بھارت سے آزادی کیلئے مسلسل برسر پیکار ہیں، سامراجی طاقتیں جس طرح فلسطینیوں کے حق آزادی کو سلب کرنے میں سرگرم ہیں اسی طرح کشمیری مسلمانوں کو کچلنے میں بھارت کی معاون و مددگار ہیں۔ افسوس کا مقام یہ ہے کہ جس طرح فلسطین کے مسئلے پر عالم اسلام زیادہ تر بے عمل ہے اسی طرح کشمیر کے معاملے میں بھی اس کی ہمدردیاں زبانی کلامی حمایت تک محدود ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ حماس نے اپنا سب کچھ داؤ پر لگا کر آزادی کیلئے جو جرات مندانہ قدم اٹھایا ہے، اسلامی دنیا کہاں تک اس کا ساتھ دیتی ہے۔