کچےکا علاقہ:حکومتی رٹ؟

اداریہ
13 اکتوبر ، 2023

کچے کے علاقے میں ڈاکو راج سراسر اسٹیٹ اتھارٹی کو چیلنج کرنے اور ریاست کے اندرریاست قائم کرنے کے مترادف ہے۔شہری تو کجا قانون کے رکھوالے اور محافظ بھی ان سے محفوظ نہیں ہیں۔ بدھ کے روز شکار پور کےکچے میں واقع کوٹ شاہو تھانے پر 30سے زائد ڈاکوئوں نے دھاوا بول کر ایس ایچ او سمیت پوری پولیس ٹیم کو اغوا کرلیا۔دوموٹرسائیکلوں سمیت بھاری مقدار میں اسلحہ بھی لے اڑے۔ پولیس کے مطابق ان ڈاکوئوں کا تعلق بدھانی جتوئی گینگ سے ہے جس نے 2022میں بھی بالائی سندھ میں اسی طرح تقریباً ایک درجن پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنایا تھا۔ حکومت نے اس گینگ کے سربراہ مہر بدھانی جتوئی کو پکڑنے پر 50لاکھ روپے کی انعامی رقم کا اعلان کر رکھا تھا۔ چند روز قبل سکھر کے ایک ہسپتال سے اس کی گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی۔ بدھانی جتوئی کی رہائی کے لئے پولیس پر دبائو ڈالنے کے لئے ڈاکوئوں نے جوابی اقدام کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں کو اغوا کیا ہے۔کچے کے علاقے میں کئی دہائیوں سے ڈاکو راج قائم ہے۔ چھوٹو گینگ کی دہشت ایک دہائی سے زیادہ عرصہ تک جاری رہی۔ اس وقت بھی نواب جاگرانی، خادم بھیو، سندرانی، بدھانی، انڈھیڑ لونڈ، دولائی، شر اور سکھانی گینگ سرگرم ہیں۔ 1990ءکی دہائی سے ڈاکوئوں کے خلاف آپریشن کا سلسلہ جاری ہے۔ ان مقابلوں میں کئی پولیس افسر اور اہلکار بھی جان سے گئے اور کچھ علاقوں سے ڈاکوئوں کا خاتمہ بھی ہوا۔ ان آپریشنز کے باوجود تاحال ڈاکوئوں کا مکمل صفایا ہوسکا نہ ہی علاقے کا مکمل کنٹرول حاصل کرنے میں کامیابی ہوئی ہے۔ سندھ کی سابق حکومت نے تمام فورسز کے ساتھ ایک مشترکہ حکمت عملی کے تحت فیصلہ کن آپریشن کا فیصلہ کیا تھا اور اس کے لئے 2ارب 79 کروڑ روپے کی منظوری دی تھی۔ حال ہی میں ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں بھی اس حوالے سے حکمت عملی طے کی گئی ہے۔ اس ضمن میں یہ سوال بہر حال لائق توجہ ہے کہ کچے کے علاقے میں حکومتی رٹ کب قائم ہوگی؟