کمزور حکمرانی سے صنعتیں مردہ اثاثہ بن جاتی ہیں، جنرل (ر) عبدالقیوم

13 اکتوبر ، 2023

اسلام آباد (رپورٹ ،حنیف خالد) پاکستان سٹیل ، پاکستان آرڈیننس فیکٹریز کے سابق چیئرمین اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق سنیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا ہے کہ پاکستان سٹیل جیسا ادارہ یقینی طور پر کسی بھی سٹرٹیجک سرمایہ کار کی مدد سے فعال بنایا جاسکتا ہےپاکستان سٹیل تین ادوار میں منافع میں جا چکی ، فعالی کیلئے سٹرٹیجک سرمایہ کاری کی ضرورت ، ایسا ادارہ پبلک یا پرائیویٹ سیکٹرز میں بہتری کی طرف جاسکتا ہے بشرطیکہ ملک میں حکمرانی موثر ہو لیکن کمزور حکمرانی کیخلاف کرپشن کے کیسز میں ایک دھیلہ ثابت نہیں ہوا، لوگ مجھے کہتے ہیں کہ 16 ماہ کے دوران اپنی سیاست کو نقصان پہنچایا، میں کہتا ہوں ہم نے ریاست کو بچایا ، سیاست کی پرواہ نہیں کی۔ ہمیں ترقی اور خوشحالی کیلئے ملک سے نفرتوں کا خاتمہ کرنا ہو گا۔ صورت میں کوئی صنعت بھی خواہ وہ پبلک سیکٹر میں ہو یا پرائیویٹ سیکٹر میں ’’ڈیڈ ایسٹ‘‘ (DEAD ASSET) بن جائے گی۔ ستر کی دہائی میں میں بننے والی مل میں پیداوار میں تین گنا اضافہ کی گنجائش رکھی گئی تھی وہ ٹیلیفون پر جنگ کو انٹرویو دے رہے تھے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) سینیٹر عبدالقیوم جو شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے ملٹری سیکرٹری رہ چکے ہیں نے کہا کہ جنوری 2004 میں ان کے پاکستان سٹیل ملز کے چیئرمین ہونے سے پہلے دو دفعہ اس وقت منافع میں گئی جب لیفٹیننٹ جنرل (ر) صبیح قمرالزماں اور لیفٹیننٹ کرنل (ر) افضل مرحوم اس کے چیئرمین تھے لیکن چونکہ پاکستان اسٹیل ملز تقریباً 19 ارب روپے کی مقروض ہوچکی تھی اور محدود منافع سود کی قسطوں کی ادائیگی میں جاتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ جنوری 2004 میں ان کے چیئرمین پاکستان سٹیل تعینات کئے جانے کے دور میں نہ صرف باقی ماندہ اربوں روپے کے قرضے اتارے گئے بلکہ میرے تین سال میں پاکستان سٹیل نے اٹھارہ ارب روپے کا گراس پرافٹ کمایا۔ ہم نے حکومت کو چھ ارب روپے کا آمدن ٹیکس اور دس ارب روپے کا سیلز ٹیکس بھی جمع کروایا اور دس ارب روپے کی بچت بینک میں بھی تھی۔ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ قوموں کی ترقی کا راز صنعت کاری میں ہے۔ اس میں بھی شک نہیں کہ صنعتی انقلاب میں کلیدی کردار فولاد کی صنعت کا تھا۔ پاکستان سٹیل ملز نے بھی ملک کی حقیقی ترقی میں بہت اہم رول ادا کیا ۔اس بہت ہی اہم ٹیکنالوجی کیلئے جب ستر کی دہائی میں ایک INTEGRATED پلانٹ روس کی مدد سے بنیاد رکھی تو دور رس سوچ کی حامل قیادت نے 11 لاکھ ٹن سالانہ پیداوار کی صلاحیت رکھنے والے اس پلانٹ کو 30 لاکھ ٹن سالانہ پیداوار تک لے جانے کیلئے اسی وقت گنجائش رکھ دی تھی. اس میں تیسری بلاسٹ فرنس کی جگہ تیسرے سٹیل کنورٹر کی گنجائش ذخیرہ کیلئے 19000 ایکڑ زمین ساحل سمندر پر اپنی Jetty، سمندر سے لیکر بلاسٹ فرنس، خام مال کے تک چار کلومیٹر لمبی Conveyer بیلٹ، 165 میگاواٹ کا پاور ہائوس سمندر کے پانی کی پلانٹ تک رسائی کیلئے ایک بڑا چینل ایک سو بستروں کا ہسپتال اور ورکرز اور سٹاف کیلئے چار ہزار رہائشی مکان تعمیر ہوئے۔