سعید غنی عہدہ کب چھوڑینگے؟ چیف جسٹس کا استفسار

25 نومبر ، 2021

کراچی (اسٹاف رپورٹر، صباح نیوز)سپریم کورٹ نے بہادرآباد میں سولہ منزلہ الباری ٹاور کی تعمیر کیخلاف درخواست پر ایس ایچ او نیو ٹاؤن کے ذریعے بلڈر کو نوٹس تعمیل کرانے کا حکم دیدیا۔دوران سماعت ریلوے کے وکیل نے بتایا سعید غنی کہتے ہیں وہ عہدہ چھوڑ دینگے ، تعمیرات نہیں گرائیں گے۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے سعید غنی کب چھوڑیں گے عہدہ ؟ یہ تو بتائیں ، سعید غنی صاحب کہاں ہیں؟ سعید غنی کہتے ہیں ایسی عمارتیں بنیں گی، بلائیں انہیں ، سپریم کورٹ کے حکم پر صوبائی وزیر سعید غنی سپریم کورٹ پہنچے ، تاہم وقت کی کمی کے باعث سماعت نہ ہوسکی ۔ بدھ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ نے بہادرآباد میں سولہ منزلہ الباری ٹاور کی تعمیر کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ پارک کی زمین پر غیر قانونی عمارت بنائی گئی ، عدالتی نوٹس کے بعد بھی تعمیرات نہیں روکی گئیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بلڈر کون ہے اس کا ؟ کون بنارہا ہے یہ ؟ وکیل نے بتایا محمد توفیق اور محمد سعید نامی بلڈرز نے عمارت تعمیر کی ، عدالت نے ایس ایچ او نیو ٹاؤن کے ذریعے بلڈر کو نوٹس تعمیل کرانے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس نے عمارت کی تصویر عدالت میں لہرا دی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کیا ہورہا ہے بتائیں ، سعید غنی صاحب کہاں ہیں ؟ وہ کہتے ہیں ایسی عمارتیں بنیں گی ، بلائیں انہیں ، جسٹس اعجاز نے کہا کہتے ہیں عہدہ چھوڑ دوں گا مگر گراؤں گا نہیں ، چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمے میں کہا کہ کب چھوڑیں گے وہ عہدہ یہ تو بتائیں ؟عدالت کا سعید غنی کو پیش ہونے کا حکم دیدیا۔ دریں اثناء بدھ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس کے روبرو ڈیفنس فیز ون میں بلند عمارت کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر ڈائریکٹر ملٹری لینڈ عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کنٹونمنٹ علاقوں میں کمرشل سرگرمیوں پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا ہے کہ کاروبار کرنا کمرشل پلازے بنانا اور سینما چلانا تو دفاعی اداروں کا کام نہیں لیکن اب ان کا طریقہ یہی ہے کہ لمبی لمبی دیواریں کھڑی کر دیتے ہیں اندر کیا ہوتا ہے کچھ پتہ ہی نہیں چلتا، ملیر کینٹ بھی بانٹ دیا معاملات بہت خراب ہیں یہی صورتحال رہی تو مسرور بیس پر بھی ہاؤسنگ سوسائٹی بن جائے گی۔ ڈائریکٹر ملٹری لینڈ سے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کر لی گئی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ان سے استفسار کیا کہ ڈی ایچ اے فیز ون میں کیا بنارہے ہیں آپ لوگ ؟ کوئی بلند عمارت بن رہی ہے؟ آپ لوگوں کا طریقہ یہی رہ گیا ہے کہ لمبی دیوار بنادو پھر اندر کچھ بھی ہوتا رہے کسی کو کچھ پتا نہیں چلتا۔عدالت نے استفسار کیا کہ فیصل کنٹونمنٹ میں کیاہورہا ہے؟کمرشل پلازہ بنادیا،شادی ہالز بنادیے، سی او ڈی میں شادی ہالز بھی چل رہے ہیں اور سنیما گھر بھی، ملک کے دفاعی اداروں کا تو یہ کام ہرگز نہیں ہے ۔