جنگ بندی نہیں، توووٹ نہیں، امریکی مظاہرین کا بائیڈن کو پیغام

06 نومبر ، 2023

کراچی (رفیق مانگٹ ) دنیا بھر میں اسرائیل کی بربریت کے خلاف اور فلسطین کی حمایت میں مظاہرے ،امریکا سمیت مغرب کی حکومتیں ان فلک شکاف نعروں سے ہل گئی ہیں۔برطانوی اخبار گارڈین لکھتا ہے کہ فلسطین حامی امریکی مظاہرین نے جوبائیڈن کو واضح پیغام دیا کہ’ جنگ بندی نہیں، توووٹ نہیں ۔واشنگٹن ڈی سی میں فلسطینی حامی ریلی میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ انہوں نے جنگ بندی اور اسرائیل کی فوجی امداد بند کرنے کا مطالبہ کیا۔امریکی نشریاتی ادارے نے بتایا کہ مظاہرین کاٹرن آؤٹ دنیا بھر میں ابھرا، بین الاقوامی برادری میں غم و غصہ ہے۔ واشنگٹن میں غزہ پر بمباری کے بعد سے اپنی نوعیت کا سب سے بڑا امریکی مظاہرہ تھا۔ امریکی میڈیا کے مطابق صدارتی انتخابات میں مشی گن، ایریزونا، جارجیا، نیواڈا، وسکونسن اورپنسلوانیا میں کوئی ووٹ نہیں ۔امریکی مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم ایک ایسا رہنما چاہتے ہیں جو اسرائیلی حکومت کی کٹھ پتلی نہ ہو،انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کا بھی مطالبہ کیا ۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق فلسطین کی حمایت میں جھنڈے اٹھائے ،غم وغصے میں ہزاروں مظاہرین نے امریکی شہروں کی سڑکوں پراحتجاج کیا ، یہ احتجاج ، واشنگٹن ،نیو یارک ، نیش وِل ، سنسناٹی ، لاس ویگاس، اورونو اور مائن میں ہوا، یہ مظاہرے ایشیائی اور یورپی دارالحکومتوں میں وسیع احتجاج کے ایک ہفتہ بعد ہوئے ہیں،مظاہرین ’غزہ کو زندہ رہنے دو‘ اور ’دریا سے سمندر تک‘ جیسے نعرے بلند کررہے تھے۔مظاہروں میں سیاہ فام کارکن ، طلباء تنظیمیں ، مزدور یونینوں اور اینٹی وار اور ماحولیاتی گروہ شامل ہیں۔فلسطین کے حق میں مظاہرین نے لندن کی آکسفورڈ اسٹریٹ بلاک کردی۔ہجوم نے واشنگٹن میں فلسطینی پرچم لہرائے، پوسٹرز اٹھائے اور آزاد فلسطین کے نعرے لگائے ۔ یہ مارچ، نیویارک، سیئٹل اور دیگر امریکی شہروں میں ہوا، لندن، برلن، پیرس، انقرہ اور استنبول میں بھی فلسطین کی حمایت میں مظاہرے کیے گئے۔امریکی اخبار’’یو ایس ٹوڈے‘‘لکھتا ہے ہزاروں فلسطینی حامی مظاہرین ڈی سی، نیویارک، لندن میں جمع ہیں اور جنگ بندی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ پیرس میں، کئی ہزار مظاہرین نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور کچھ نے’اسرائیل، قاتل‘ کے نعرے لگائے۔ ’فلسطین زندہ رہے گا، فلسطین جیتے گا‘ کے نعرے لگائے گئے۔مظاہرین نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کو بھی نشانہ بنایا ۔ جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق چھ ہزار مظاہرین نے جرمن دارالحکومت کے وسط سے مارچ کیا۔ رومانیہ کے دارالحکومت میں، سیکڑوں کی تعداد میں وسطی بخارسٹ میں جمع ہوئے، بہت سے فلسطینی پرچم لہرا رہے تھے ۔میلان میں کئی ہزار لوگوں نے ریلی نکالی ،روم میں بھی کئی ہزار کا مارچ تھا۔الجزیرہ نے لکھا ’’دریا سے سمندر تک‘‘فلسطینی نعرے کوغزہ پر اسرائیل کی جنگ کے دوران ناقدین نے اس کے استعمال کو یہود مخالف قرار دیا ہے۔ لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نعرے کی جڑیں زیادہ پیچیدہ ہیں۔ بیروت سے لندن تک، تیونس سے روم تک، غزہ پر اسرائیل کی بے دریغ بمباری کے خاتمے کے لیے جنگ بندی کا مطالبہ اس نعرے کے ساتھ منقسم تھا۔وسطی لندن کے ٹریفلگر اسکوائر میں لندن ریلی فار فلسطین کے دوران مظاہرین پلے کارڈز اور جھنڈوں کے ساتھ جمع ہوئے .لندن، پیرس، برلن، میلان اور ڈھاکہ میں بڑی تعداد میں لوگوں نے مظاہرے کیے۔ ترکیہ میں، فلسطینی حامیوں کا ایک قافلہ اتوار کو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی ملک میں آمد کے موقع پر احتجاج کے لیے ملک کے جنوب میں واقع امریکی فوجی اڈے کی طرف روانہ ہوا۔ پیرس میں بھی ہزاروں افراد نے ’تشدد کا سلسلہ بند کرو‘ کے پلے کارڈز کے ساتھ جنگ بندی کا مطالبہ کرنے کے لیے مارچ کیا۔جنگ شروع ہونے کے بعد سے پیرس میں فلسطینیوں کی حمایت میں یہ پہلا بڑا اجتماع تھا جسے قانونی طور پر اجازت دی گئی تھی۔ سینیگال کے دارالحکومت ڈاکار میں لوگ مرکزی مسجد کے باہر پلے کارڈز اور فلسطینی جھنڈوں کے ساتھ جمع ہوئے۔