آڈیو ٹیپس سب ڈرامہ، شریف فیملی یہ بتائے لندن فلیٹس کیلئے پیسہ کہاں سے آیا، عدالتوں میں ناکامی پر ججوں اور فوج کے خلاف مہم شروع کردی، عمران خان

25 نومبر ، 2021

اسلام آباد ( نمائندہ جنگ / نیوز ایجنسیز) وزیراعظم عمران خان نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کے حوالے سے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جو آڈیو ٹیپس نکل رہی ہیں ججز کے نام آرہے ہیں، سب ڈرامہ ہے، شریف فیملی یہ بتائے لندن فلیٹس کیلئے پیسہ کہاں سے آیا، انہوں نے عدالتوں میں ناکامی پر ججوں اور فوج کے خلاف مہم شروع کر دی، ججوں کی کانفرنس میں ایک سزا یافتہ مجرم سے تقریر کرائی گئی، ہمارا سسٹم کرپٹ، وقت لگے گا اسے ٹھیک کر کے رہوں گا، 3سال سے کہا جا رہا ہے ناکام ہو جائوں گا ،غریب اوپر جا رہا ہے، 40لاکھ خاندانوں کو گھروں کے لئے بلا سود قرضے، ہر شہری کو ہیلتھ انشورنس دیں گے، دنیا جلد ہمیں عظیم قوم بنتے دیکھے گی ، کورونا کی وجہ سے وقت مشکل ، عالمی سطح پر اشیاء کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں ۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو کامیاب جوان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہاکہ ملک میں انقلاب نوجوان نسل کے ذریعے آئے گا۔ مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہاکہ کمزور طبقے کو خودکفیل بنائیں گے، نوجوان نسل کی ترقی کیلئے ہنرمندی کی تربیت ضروری ہے۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار نے کہا کہ 135ارب روپے سے نو جوانوں کیلئے چار پروگرام شروع کئے گئے۔ کا میاب جوان پروگرام گیم چینجر ثابت ہوگا۔ وزیراعظم نے کہاکہ وہ معاون خصوصی عثمان ڈار اور ان کی ٹیم کو کامیاب جوان کنونشن کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہیں جنہوں نے جنون سے یہ کام کیا۔ انہوں نے کہاکہ جب ان کی عمر 9 سال تھی تو والدہ کے ساتھ کرکٹ میچ دیکھنے گئے تھے اور انہوں نے اس وقت ٹیسٹ کرکٹر بننے کی خواہش کا اظہار کیا تھا لیکن انہیں کہا گیا کہ ٹیسٹ کرکٹر بننا نا ممکن ہے۔ لیکن بعد میں دنیائے کرکٹ میں درجہ بدرجہ کامیابی کی منازل طے کیں۔ میں نے محنت کی اور غلطیوں سے سیکھا۔مجھے کا میابی ملی۔ مجھے کہا گیا کہ تم کیپٹن نہیں بن سکتے ۔ میں بنا۔ دنیا کا بہتر ین آ ل رائونڈر بنا۔ اسپتال بنانے لگا تو لوگوں نے کہا کہ اسپتال نہیں بن سکے گا، جب میں نے نمل کالج بنا نے کا کہا تو کہا گیا کہ نجی شعبہ میں اتنی دور یو نیو رسٹی کا میاب نہیں ہوسکتی ۔ اپنی غلطیوں سے سیکھ کر کامیابیاں حاصل کیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ جتنی بڑی سوچ ہوگی اتنے بڑے انسان بنیں گے، نوجوان جتنا چیلنجز کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اتنے ہی کامیاب انسان بنیں گے۔ انہوں نے کہاکہ جب سیاست میں آیا تو14 سال تک میرا مذاق اڑایا جاتا رہا،کہا جاتا تھا ملک کے دو جماعتی نظام میں تیسری جماعت آہی نہیں سکتی، پھر جب ہماری جماعت آگئی تو تین سال سے یہ باتیں سن رہے ہیں کہ یہ ناکام ہو جائیں گے، انہوں نے کہاکہ دنیا کے ساتھ ساتھ ہمارے ملک پر بھی کورونا کی وجہ سے مشکل وقت ہے ، لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاروبار متاثر ہوا ہے، اشیا ءکی فراہمی میں مسائل پیدا ہوئے، اشیا ء کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں، تیل، کوئلہ اور گیس کی قیمت دگنا ہوگئی ہے، اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہم اقدامات کر رہے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج کل ٹیپس کی بات ہو رہی ہے۔ میں بھی بات کروں ۔ ٹیپس نکل رہی ہیں اور ججوں کے نام آرہے ہیں۔ 25 سال پہلے جب سیاست میں آیا تو اس وقت یہ کہا تھا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے۔ ٹیپس سب ڈرامہ ہیں۔ جس ملک کا سربراہ، وزیراعظم اور وزرا ء کرپٹ ہوں اور ملک کا پیسہ چوری کر کے باہر لے جانا شروع کر دیں تو قوم میں غربت کی شرح بڑھتی ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ 2016 ء میں آف شور کمپنیوں اور اکاؤنٹس کے مالکان کے نام سامنے آئے اور ان میں ایک نام مریم صفدر کا بھی سامنے آیا جو لندن کے مہنگے ترین علاقے میں 4 فلیٹس کی مالکہ تھی۔ عدالت میں معاملہ گیا، جے آئی ٹی بنائی گئی، پھر سپریم کورٹ میں کیس آیا اور نوازشریف کو سپریم کورٹ سے سزا ہوگئی، عدالتوں میں خریدے جانے والے فلیٹس کیلئے رقم کے ذرائع بتانے کی بجائے انہوں نے پہلے کیوں نکالا کا نعرہ لگایا۔ عدلیہ کو برا بھلا، پھر پاکستانی فوج کو برا بھلا اور مجھے تو وہ بہت ظالم کہتے ہیں۔ اپنی تو رسیدیں تک پیش نہ کر سکے لیکن میرے خلاف سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا اور میں نے سپریم کورٹ میں لندن میں اپنے فلیٹ کی ایک ایک چیز اور 40 سال پرانے معاہدوں کے کاغذات جمع کرا دیئے حالانکہ میرے پاس تو کوئی عوامی عہدہ بھی نہیں رہا تھا اور ایک کھلاڑی تھا، انہوں نے پہلے اسمبلی میں جھوٹ بولا پھر قطری خط اور کیلبری فونٹ فراڈ نکلے، چوری کے پیسے سے جائیدادیں خریدنے والے رسیدیں پیش نہ کر سکے، الٹا سب اداروں کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ لاہور میں ایک تقریب میں اعلیٰ عدلیہ کے جج صاحبان مدعو تھے وہاں وہ شخص تقریر کرتا ہے جو سپریم کورٹ سے سزا یافتہ ہے اور جھوٹ بول کر ملک سے بھاگا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ قومیں تب تباہ ہوتی ہیں جب چوری کو غلط نہیں سمجھا جاتا. جب اخلاقی اقدار ختم ہوجائیں تو قومیں تنزلی کا شکار ہوجاتی ہیں، سسٹم کو چونکہ سابق حکمرانوں نے کرپٹ کیا ہوا تھا اس وجہ سے اسے ٹھیک کرنے میں تھوڑا وقت لگ رہا ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک عظیم قوم بنے گی، جب تک ہم اپنے اخلاقی معیار کو بہتر نہیں بنائیں گے، آگے نہیں بڑھ سکیں گے، اسی مقصد کیلئے رحمت العالمین اتھارٹی بنائی گئی ہے، دین اور دنیا کی کامیابی کیلئے رسول کریم کے اسوہ حسنہ پر عمل ضروری ہے، ہمیں اپنے بچوں کی کردار سازی کرنا ہوگی، ہمارے نبی کریم ﷺنے ریاست مدینہ کی بنیاد اعلی اخلاقی اقدار پر رکھی تھی، یقین کامل ہے کہ ہم ایک عظیم قوم ضرور بنیں گے۔