آڈیو ٹیپ پر کسی قسم کے ٹروتھ کمیشن کی ضرورت نہیں،فرخ حبیب

25 نومبر ، 2021
کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرمملکت برائے اطلاعات فرخ
حبیب نے کہا ہے کہ ثاقب نثار کی آڈیو ٹیپ پر کسی قسم کے ٹروتھ کمیشن کی ضرورت نہیں ہے،ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ٹروتھ کمیشن بنا کر جمہور ی حکومت کیخلاف سازش کرنے والوں کو سامنے لایا جائے، سابق رہائشی نسلہ ٹاور محمد علی نے کہا کہ نسلہ ٹاور کے رہائشیوں کو ابھی تک ایک روپیہ نہیں ملا ہے، فرخ حبیب نے کہا ن لیگ اس آڈیو ٹیپ اور رانا شمیم کے بیان حلفی کو بطور ثبوت وہاں لے جائے جہاں ان کا کیس چل رہا ہے،جسٹس قیوم اور شہباز شریف کی ریکارڈنگ پیپلز پارٹی عدالت لے گئی تھی جہاں سے کیس ختم ہوگیا تھا، ن لیگ بھی میڈیا میڈیا اور ٹیپیں ٹیپیں کھیلنے کے بجائے آڈیو ٹیپ عدالت میں لے جاکر ثابت کرے، بنیادی سوال لندن فلیٹس کی رسیدوں کا ہے جو اپنی جگہ قائم ہے، کیا یہ آڈیو ٹیپس انہو ں نے ہی تیار کی ہیں جنہوں نے قطری خط اور جعلی کیلبری فونٹ بنایا تھا، نواز شریف کو اداروں کا عمل دخل اس وقت یاد کیوں نہیں آیا جب جنرل جیلانی کی چوسنی لے کر اقتدار میں آرہے تھے، ہم جسٹس قیوم، جسٹس رمدے اور رفیق تارڑ کو نہیں بھول سکتے۔ فرخ حبیب نے کہا کہ تین سال ہوچکے ن لیگ اپنے کیسز کو میرٹ پر چلنے نہیں دے رہی ہے، مریم نواز کیس میں تاخیر کیلئے 16بار التواء لے چکی ہیں ،نواز شریف اور مریم نواز اپنی رسیدیں دیں ذرائع پیش کریں اور بری ہوجائیں ، جسٹس شوکت صدیقی کا معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے جاچکا ہے۔ ن لیگ حکومت نے ایک میڈیا گروپ کو 3ارب روپے کے اشتہار دیئے جبکہ ایک دوسرے میڈیا گروپ کو 22ویں نمبر پر رکھ کر ساڑھے 8کروڑ روپے کے اشتہارات کس ریٹنگ کی بنیاد پر دیئے تھے، مریم نواز کس حیثیت سے وزیراعظم ہاؤس میں میڈیا سیل چلا رہی تھیں، چار بڑے میڈیا گروپس کے اشتہارات بند کر کے کارکنوں کو بے روزگار کرنا کیا آزادیٴ صحافت پر حملہ نہیں تھا، نواز شریف کے دور میں میڈیا کا بازو مروڑا جاتا رہا جسے آج مریم نواز نے خود قبول کیا، 2015-16ء میں کون سی انتخابی مہم چل رہی تھی جو پارٹیاں اشتہارات دے رہی ہوں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا اتنی بڑی سازش کے کرداروں کو سامنے لایا جائے، اس سازش کا ایک کردار خود اپنی آڈیو کے ذریعہ پکڑا گیا ہے، نواز شریف معاملہ میں جج خود کہہ رہا ہے کہ نہ میرٹ ہے نہ شہادت مجھے اس فیصلے پر مجبور کیا گیا، ثاقب نثار کی آڈیو ٹیپ سے جج کے بیان کی بھی گواہی ملتی ہے، جسٹس شوکت صدیقی کا بیان اور چیف جج رانا شمیم کا حلف نامہ بھی گواہی ہے، ثاقب نثار کی آڈیو سے توجہ ہٹانے کیلئے پراپیگنڈہ کے طور پر مریم نواز کی آڈیو جاری کی گئی، مریم نواز نے تسلیم کیا ہے کہ آڈیو میں آواز انہی کی ہے، پارٹی ترجمان نے اس کی وضاحت دیدی ہے کہ وہ پارٹی اشتہارات کا معاملہ تھا، پارٹی کو حق حاصل ہے کہ اپنے اشتہارات کسی چینل کو دے یا کسی چینل کو نہ دے، چند دن پہلے فیصل آباد جلسے کے اشتہارات ہم نے چار چینلز کو دیئے، سابق رہائشی نسلہ ٹاور محمد علی نے کہا نسلہ ٹاور کے 44رہائشیوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، ہمیں کوئی آسرا نہیں کہ ہمیں پیسے ملیں گے، چیف جسٹس نے جس تیزی سے اپنے فیصلے کی شق نمبر ایک پر عمل کروایا شق نمبر دو پر بھی عمل کروادیں، ہمارے پاس کھانے کے پیسے نہیں ہیں ۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا اس وقت پوری سیاست آڈیو اسکینڈل کے گرد گھوم رہی ہے، ثاقب نثار کی آڈیو کا معاملہ ابھی حل نہیں ہوا کہ ایک اورآڈیو کا تنازع کھڑا ہوگیا ہے، آج مریم نواز سے مختلف ٹی وی چینلز کے اشتہارات سے متعلق آڈیو پر سوال پوچھا گیا تو انہوں نے تسلیم کیا کہ آڈیو میں آواز انہی کی ہے، یہ سنگین بات ہے کہ مریم نواز میڈیا کی آزادی کی بھی بات کرتی ہیں اور یہ بھی قبول کررہی ہیں کہ انہوں نے مختلف چینلز کے اشتہارات روکنے کا کہا تھا، یہ بات میڈیا کی آزادی کے حق میں کیسے ہے جس کا وہ دعویٰ کرتی ہیں۔