انسانی سمگلنگ کے چیلنجز کاسامنا ہے،ارکان پارلیمنٹ

25 نومبر ، 2021
لاہور(اپنے نامہ نگار سے ) سسٹین ایبل سو شل ڈیولپمنٹ آرگنائز یشن کے زیر اہتمام مختلف سیاسی جما عتوں کے اراکین پارلیمنٹ کے اجلاس ہوا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان ان ممالک میں سے ایک ہے جن کوانسانی اسمگلنگ کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ لاہور میں ہونے والے اس اجلاس میں سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن نے تمام پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے ارا کین پنجاب اسمبلی پر مشتمل ایک پارلیمانی ورکنگ گروپ تشکیل دیا تاکہ انہیں اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے نئے قانونی فریم ورک کے نفاذ کی نگرانی اور پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے کام کرنے میں مزید سہولت فراہم کی جا سکے ۔ وزیر اعلی پنجاب کے معاون خصوصی بر ائے اطلاعات و خصوصی اقد امات حسان خاور نے کہا کہ حکومت پنجاب صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے انہوں نے کہا کہ انسانی سے نمٹنے کے لیے ملک میں قانونی فریم ورک کے نفاذ کے حوالے سے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ اگرچہ پارلیمنٹ نے اپنا کام کیا ہے اور قوانین بنائے ہیں لیکن نفاذ کرنے والوں میں یا تو صلاحیت کی کمی ہے یا ان کے پاس قوانین پر عمل درآمد کے لیے مناسب ہم آہنگی نہیں ہے۔ دوسرا، موجودہ قانون سازی وفاقی سطح پر کی جاتی ہے، تاہم صوبوں کو بھی چاہیے کہ وہ یا تو ان صوبائی قوانین کو اپنائیں یا
اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے مقامی سطح پر کوششیں کریں۔سماجی بہبود اور بیت المال کے صوبائی وزیر سید یاور عباس بخاری نے کہا کہ ملک میں انسانی اسمگلنگ اور بندھوا مزدوری سے نمٹنے کے لیے مختلف اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صوبے میں بندھوا مزدوروں کے مسائل سے نمٹنے کے لیے کام کی جگہوں اور خاص طور پر اینٹوں کے بھٹے کی نگرانی کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید کوثر عباس نے بتایا کہ ایس ایس ڈی او تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر پارلیمانی ورکنگ گروپ اور دیگر اسٹیک ہولڈر ورکنگ گروپس تشکیل دینے کے لیے دو سالہ پراجیکٹ شروع کر رہا ہے ، کنوینر براے ایس ڈی جیز، عالمی مقاصید براے پاییدارترقی پارلیمانی ٹاسک فورس پنجابمحمد شفیع نے کہا کہ ہمارے ملک میں انسانی سمگلنگ بنیادی طور پر محنت کش شعبوں میں ہوتی ہے ۔ انہوں نے انسانی اسمگلنگ کے کیسز کا ڈیٹا بیس تیار کرنے کے لیے مختلف متعلقہ محکموں کے کوآرڈینیشن کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اسٹریٹجک منصوبہ تیار کیا جا سکے۔ عظمی کاردار نے کہا کہ سمگلنگ کے ذریعے خواتین کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے اور حکومت اسمگلروں کے خلاف سخت ایکشن لے رہی ہے، فاطمہ چدھڑ نے مزید کہا کہ ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کو ملک کے اندر اور سرحد پار سے انسانوں کی اسمگلنگ کے مسائل کے بارے میں سمجھ بوجھ پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذاتی طور پر اسمگلنگ کے مسئلے کو نہ سمجھنے کی وجہ سے اسمگلنگ کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے