میرے پاس فیض آباددھرنے میں آئی ایس آئی کے ملوث ہونے کا ثبوت نہیں ، احسن اقبال

01 دسمبر ، 2023

اسلام آباد (جنگ نیوز)سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ میرے پاس فیض آباد دھرنے میں آئی ایس آئی کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ،اطلاعات آرہی تھیں کہ مسالک کی بنیاد پر انتشار بڑھنے کا خطرہ ہے، وقت محلے کی سطع پر فسادات شروع ہونے کا خطرہ تھا، حکومت سمجھتی تھی کہ معاہدے پر فوج کے اعلیٰ افسر کے دستخط نہیں ہونے چاہئیں،2نومبر2017کو ڈی جی سی فیض حمید کو مذاکرات میں شامل کرنے کا فیصلہ ہوا، اجلاس میں عسکری قیادت بھی موجود تھی،پروپیگنڈے کا مقصد ن لیگ کو نشانہ بنانا تھا، جیو نیوز کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز فیض آباد دھرناکمیشن میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔احسن اقبال کا کہنا ہے کہ میرے پاس کوئی ثبوت نہیں کہ فیض آباد دھرنے میں آئی ایس آئی ملوث تھی۔ احسن اقبال نے کہا کہ 22 نومبر 2017 کو ڈی جی سی فیض حمید کو مذاکرات میں شامل کرنے کا فیصلہ ہوا،ا وزیراعظم کی سربراہی میں اجلاس میں عسکری قیادت بھی موجود تھی۔ احسن اقبال نے کہا کہ میرے پاس کوئی ثبوت نہیں کہ دھرنے میں آئی ایس آئی ملوث تھی، آج کمیشن نے بلایا تھا، سوالنامہ دیا گیا جس کے جوابات تیار کر کے دیں گے۔ سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت سمجھتی تھی کہ معاہدے پر فوج کے اعلیٰ افسر کے دستخط نہیں ہونے چاہئیں، ٹی ایل پی اور پی ٹی آئی کے پروپیگنڈا کا مقصد ن لیگ کو نشانہ بنانا تھا۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ تب اطلاعات آرہی تھیں کہ مسالک کی بنیاد پر انتشار بڑھنے کا خطرہ ہے، اجلاس میں حکومت نے یہی سوچا کہ وزیرقانون کا استعفیٰ نہیں بنتا، اس وقت محلے کی سطع پر فسادات شروع ہونے کا خطرہ تھا۔انہوں نے بتایا کہ جب معاہدہ ہو رہا تھا تو اجلاس میں فیض حمید کو معاملے کو حتمی نتیجے پر لانے کا کہا، تمام واقعات نوازشریف کی نا اہلی سے شروع ہوئے، ن لیگ کو نشانہ بنایا گیا، فیض آباد دھرنا اسی آپریشن کا حصہ تھا جس کے تحت حکومت کو ہٹانا تھا۔