مسئلہ فلسطین کے جلد حل کیلئے کام کرنا ہے ، چین ، دیر پاجنگ بندی کی کوششیں تیز کردیں ، ترکیہ ، جنگ بندی میں ایک دن کی توسیع

01 دسمبر ، 2023

مقبوضہ بیت المقدس (نیوز ایجنسیاں )فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ غزہ میں کوئی ریاست نہیں اور نہ ہی اسکے بغیر فلسطینی ریاست مکمل ہو سکتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کو وجودی خطرے کا سامنا ہے۔ اسرائیلی فوج فلسطینی شہریوں کو جان بوجھ کر اور منظم طریقے سے نشانہ بنانے، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کررہی ہے۔انہوں نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عالمی دن کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ بھی بیت المقدس اور مغربی کنارے کی طرح ایک لازمی اور ناقابل تقسیم فلسطینی ریاست کا اٹوٹ انگ ہے۔صدر عباس نے مزید کہا کہ 7اکتوبر سے اسرائیلی افواج نے غزہ میں ہولناک بین الاقوامی جرائم کا ارتکاب کیا ہے، معصوم اور نہتے لوگوں کو نشانہ بنایا گیا اور ان کے خلاف وحشیانہ جارحیت، ایک گندی انتقامی جنگ اور نسل کشی شروع کی گئی ہے۔فلسطینی صدر نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہم بین الاقوامی برادری اور تمام بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خاموش الحاق اور آبادکاری کے اقدامات کو روکیں ادھراسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی میں مزید ایک روز کی توسیع کردی گئی ،عالمی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہاہے کہ مزید یرغمالیوں کی رہائی کیلئے جنگ بندی میں توسیع کی گئی ہے تاہم کتنے یرغمالی رہا کیے جائیں گے اس کے بارے میں ابھی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔ادھردو امریکی عہدے داروں نے کہا ہے کہ امریکا اسرائیل سے جنگی زون کو کم کرنے اور ان جگہوں کی وضاحت کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے جہاں فلسطینی شہری کسی بھی اسرائیلی کارروائی کے دوران جنوبی غزہ کی پٹی میں حفاظت کے لیے پناہ حاصل کر سکتے ہیں۔ اس انتباہ کا مقصد شمالی غزہ کی نسبت جنوبی غزہ میں کسی بھی فوجی مہم جوئی میں شہریوں کی اموات کو کم کرنے میں مدد کرنا ہے۔ حماس کے سینئررہنما باسم نعیم نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے ثالثوں کو اسرائیلی فوجیوں کی رہائی سے متعلق اپنی رضامندی اور اسرائیلی فوجیوں کی رہائی کے بدلے اپنے شرائط سے بھی آگاہ کردیا ہےاور تمام اسرائیلی فوجیوں کی رہائی کے بدلے میں تمام فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔علاوہ ازیں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان اور امریکی صدر جوبائیڈن کی فون پر گفتگو میں غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے،دونوں رہنمائوں نے مشرقِ وسطی میں پائیدار امن کے لیے طریقہ کارطے کرنے اور خطے میں سلامتی، استحکام اور امن کے لیے دو ریاستی حل پر اتفاق کیا ہے، ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نےکہا کہ ہم نے یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں دیرپا جنگ بندی کے لیے اپنی کوششیں تیز کردی ہیں ۔چینی خبررساں ادارے کے مطابق ایردوان نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عالمی دن کے موقع سوشل میڈیا ایکس پر جاری پوسٹ میں کہاکہ انہوں نے کہا کہ ہم یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کو مستقل کرنے کے لیے اپنے رابطوں کو تیز کریں گے۔انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ ہمارے اقدامات مستقبل میں کثیر جہتی انداز میں جاری رہیں گے۔ چینی وزارت خارجہ نے ایک پیپر جاری کیا ہے جس میں فلسطین ۔ اسرائیل تنازع کے حل بارے چین کا موقف پیش کیا گیا ہے،پیپر کا عنوان "فلسطین۔ اسرائیل تنازع کے حل بارے عوامی جمہوریہ چین کا موقف" ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ فلسطین، اسرائیل موجودہ تنازع کی وجہ سے بڑے پیمانے پر شہری اموات ہوئیں،مسئلہ فلسطین کے جلد اور منصفانہ حل کیلئے کام کرنا ہے، اس سے نکلنے کا بنیادی راستہ 2ریاستی حل، امن کے لئے عالمی اتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔ جبکہ امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مارک وارنر نے کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ غزہ میں جنگ بندی جاری رہے اور اسرائیل فلسطینیوں کے فنڈز جاری کرے۔ وارنر نے ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ اسرائیل دنیا بھر کے لوگوں کی ہمدردی کھو چکا ہے ۔