’’بھاڑ میں جاؤ‘‘ایلون مسک کا ’ایکس‘ پر اشتہاراتی کمپنیوں کو جواب

03 دسمبر ، 2023

کراچی (رفیق مانگٹ) اسپیس ایکس‘ اور ٹیسلا کے بانی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ کے ارب پتی امریکی مالک ایلون مسک نے ایکس پر اشہتارات بند کرنے والی کمپنیوں کو واضح جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھاڑ میں جاو۔ ’ایکس‘ پر یہود مخالف سازشی تھیوری کی حمایت کے الزام میں متعدد کمپنیوں نے ایکس کے اشتہارات بند کردیئے تھے ۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اشتہارات کی بندش سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اگر کوئی مجھے اشتہارات یا پیسےکے ذریعے بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ‘‘ تو جائے بھاڑ میں‘‘ ۔مسلک نے آزادی اظہار ، اسپیس ایکس ، اسٹار لنک کی طاقت اور اے آئی کے حالیہ ڈرامے پر بھی بات کی۔ نیویارک ٹائمز ڈیل بک سمٹ میں اینڈریو راس سورکن کے ساتھ انٹرویو میں ایلون مسک نے اس پوسٹ کے لئے معذرت کی جس میں یہودی کمیونٹیز پرسفید فاموں کے خلاف نفرت کا الزام لگایا گیا تھا،واضح رہے ایکس پر ایک پوسٹ کی گئی جس میں کہا گیا کہ یہودیوں کا مغربی ممالک میں غیر قانونی امیگریشن کی حوصلہ افزائی کا خفیہ منصوبہ ہے جس کا مقصد وہاں سفید فام اکثریت کے تسلط کو کمزور کرنا ہے۔مسک نے اس پوسٹ کی حمایت کی اور لکھا کہ ’’اصل سچ بتا دیا گیا‘‘ ہے۔ مسک کی طرف سے اس پوسٹ کی حمایت کے بعد تقریباً 200 بڑے مشتہرین بشمول ڈزنی، ایپل اور آئی بی ایم نے ایکس پر اشتہارات بند کر دیے۔اس پوسٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے اسے قابل نفرت قرار دیا۔مسک نے بعد میں کہا کہ انہیں اس خاص پوسٹ کا جواب نہیں دینا چاہیے تھا۔ مجھے جو کہنا تھا وہ زیادہ وسیع پیمانے پر لکھنا چاہیے تھا۔رپورٹ کے مطابق اگر اشتہارات منجمد رہے تو اس سہ ماہیں کمپنی کو 75 ملین ڈالر تک کا نقصان ہو سکتا ہے۔مسک نے تسلیم کیا کہ بائیکاٹ پلیٹ فارم کو دیوالیہ کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگ اس کے خاتمے کےلئے برانڈز کو مورد الزام ٹھہرائیں گے۔ نیو یارک ٹائمز کے مطابق ان برانڈز کے لیے ان کا پیغام سادہ تھا جس میں انہوں نے کہا کہ تشہیر نہ کریں۔انہوں نے اپنی بات پر زور دینے کے لیے کئی بار اسے دہرایا۔ گارجین کی رپورٹ کے مطابق مسک نے خود اعتراف کیا کہ اگر بائیکاٹ جاری رہا تو یہ کمپنی کو دیوالیہ کر سکتا ہے۔ ریمارکس پر معذرت کرنے اور اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے باوجود، مسک اپنے کاروبار کے بارے میں زیادہ ہوشیار یا محتاط نظر نہیں آتے۔ حیران کن برہمی میں، انہوں نے بائیکاٹ کو بلیک میل کہا اور 200 سے زائد کمپنیوں کو یہ کہہ کر حوصلہ افزائی کی کہ ایکس پراشتہار نہ دیں۔