اسلام آباد (مہتاب حیدر) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اندازہ لگایا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے پاس موجود پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر رواں مالی سال کے اختتام تک 9 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔اگرچہ آئی ایم ایف نے بیرونی کھاتوں کے محاذ پر کسی فرق کی پیش گوئی نہیں کی، آئی ایم ایف کی جانب سے سب سے زیادہ تشویشناک تخمینہ لگایا گیا تھا جس کے تحت 30 جون 2024 کو ختم ہونے والے رواں مالی سال کے لیے بیرون ملک سے موصول ہونے والی ترسیلات زر کے 32.889 ارب ڈالرز کے پہلے سے طے شدہ ہدف سے کم ہوکر 29.377 ارب ڈالرز رہنے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال کے لیے بیرون ملک سے ترسیلات زر میں 3.5 ارب ڈالرز کی کمی کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے ایک اور تشویشناک پیش گوئی کی گئی ہے جیساکہ تیل کا درآمدی بل رواں مالی سال کے لیے سالانہ بنیادوں پر 15.3 ارب ڈالرز سے بڑھ کر 17.63 ارب ڈالرز تک جا سکتا ہے۔ جاری 3 ارب ڈالرز اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کی میعاد ختم ہونے کے بعد مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر کی یہ کم سطح واضح طور پر اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پاکستان کو اگلے مالی سال 2024-25 کے بجٹ کے موقع پر ایک اور درمیانی مدت کے آئی ایم ایف پروگرام پر بات چیت کرنی ہوگی۔ دریں اثناء آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے دبئی میں کاپ 28 اجلاس کے موقع پر پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے ملاقات کی اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ہم نے حکومت کی جانب سے اقتصادی استحکام کو برقرار رکھنے اور منصوبہ بند اصلاحات کے بروقت نفاذ کے لیے قابل ستائش پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔ آئی ایم ایف نے یہ بھی اندازہ لگایا کہ جون 2024 کے آخر تک پاکستان کے خالص بین الاقوامی ذخائر (این آئی آر) منفی 11 ارب ڈالرز رہیں گے۔ آئی ایم ایف نے یہ بھی پیش گوئی کی ہے کہ ترسیلات زر اگلے مالی سال 2024-25 میں جی ڈی پی کے 8.4 فیصد کے برابر صرف 31 ارب ڈالرز رہیں گی۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان حال ہی میں ختم ہونے والی بات چیت کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ رواں مالی سال کے لئے 6.42 ارب ڈالرز کے پہلے کے تخمینہ سے کم کر کے 5.6 ارب ڈالرز کر دیا گیا جس کے بعد دونوں نے 3 ارب ڈالرز کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کے تحت اسٹاف لیول معاہدہ کیا۔ اب آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے ایس بی اے پروگرام کے تحت 700 ملین ڈالرز کی قسط کی منظوری کے لیے پاکستان کی درخواست کو قبول کرنے کے لیے ابھی تک کوئی شیڈول طے نہیں کیا ہے۔ رواں مالی سال کے لیے اشیاء پر تجارتی توازن 33.857 ارب ڈالرز سے کم ہوکر 27.781 ارب ڈالر رہ گیا ہے۔ برآمدات کا ہدف 30.627 ارب ڈالرز رکھا گیا۔ رواں مالی سال کے لیے درآمدات 64.7 ارب ڈالرز سے کم ہوکر 58.408 ارب ڈالرز رہیں۔ رواں مالی سال کے لیے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 847 ملین ڈالر سے بڑھ کر 1.07 ارب ڈالرز تک جانے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے ایک اچھی پیش رفت کا اندازہ لگایا گیا ہے جیساکہ رواں مالی سال کے لیے بیرونی قرض 130.8 ارب ڈالرز سے کم ہوکر 123.556 ارب ڈالرز رہ سکتا ہے۔ مجموعی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات بھی رواں مالی سال کے لئے 28.361 ارب ڈالرز سے کم ہوکر 24.98 ارب ڈالرز رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، بنیادی طور پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو درآمدات کے بل میں کمی کے ذریعے کم کیا گیا ہے۔
اسلام آ باد وفاقی اور صو بائی بیوروکریسی کیلئے اہم خبر ہے کہ گریڈ 19سے گریڈ 20 میں ترقی کیلئے لازمی سینئر...
اسلام آ باد وفاقی حکومت کے سول و پولیس افسران کے تقرر و تبادلے کئے گئے ہیں۔ نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی...
اسلام آ باد گیس کی خریداری اور فروخت کے شعبے میں سوئی گیس کمپنیوں کی اجاردہ ختم ہوگئی ہے اور یہ گیس کا سیکٹر...
اسلام آباد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بجلی کے سالانہ ٹیرف کے لیے ری بیسنگ کا یکم جنوری سے تعین کرنے کی...
کراچی جیو کے پروگرام ’’نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات اور رہنما...
اسلام آباد وفاقی حکومت نے ایف بی آر کی ایک بنیادی اسکیل نمبر بیس کی عیدیدار محترمہ کرن سرفراز خان ، چیف،...
اسلام آباد 190 ملین پائونڈ ریفرنس میں سزا ملنے کے بعد ردعمل دیتے ہوئے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے...
لاہورپاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور انکی اہلیہ بشریٰ بی بی کو سزا کے بعد ن لیگی رہنمائوں...