ہندوستان میں مسلمانوں کے مسائل میںمسلسل اضافہ ہورہاہے، معروف فرانسیسی سکالر

03 دسمبر ، 2023

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) معروف فرانسیسی اسکالر کرسٹوف جعفریلوٹ نے کہا ہے کہ ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں کے سماجی، ثقافتی ،سیاسی اوراقتصادی مسائل میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔ انہوں نے یہ بات انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد میں انڈیا اسٹڈی سینٹر کے زیراہتمام “مودی کے ہندوستان میں ہندوستانی اقلیتوں کی حالت زار” کے موضوع پر گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ تقریب میں ماہرین تعلیم، پریکٹیشنرز، سفارت کار، طلبا اور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔ انڈیا اسٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر خرم عباس نے اپنے تعارفی کلمات میں کہا کہ بی جے پی کی تمام ہندو ٹکڑوں کو اکٹھا کرکے ایک ہندو پارٹی بنانے کی کوشش ناکام ہو جائے گی کیونکہ ذیلی ذاتوں نے ہر ریاست میں اپنی چھوٹی چھوٹی پارٹیاں بنانا شروع کر دی ہیں۔ مسلمانوں کی دولت میں حصہ صرف 9.5 فیصد جبکہ و اونچی ذات کے ہندووں کا 36.1 فیصد اعلی تعلیم کے شعبہ میں مسلمانوں میں زبردست کمی آئی ہے اور بی جے پی کی حکومت میں یہ فرق بہت بڑھ گیاہے ۔ 2021-22 میں، پوری مسلم آبادی کا صرف 19.8 فیصد اعلی تعلیمی اداروں میں داخل ہوا۔ یہ عوامل اجتماعی طور پر مودی کے ہندوستان میں مسلمانوں کی محرومیوں کا سبب بنے تھے۔ ماہرین نے بھارت کے سماجی و اقتصادی شعبوں، اداروں اور تعلیم میں مسلمانوں کے بڑھتے ہوئے پسماندگی پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر جعفرلوٹ نے دولت کے فرق، ملازمتوں میں کمی، تعلیمی مواقع میں کمی، اور ہندوستان میں اردو زبان کو لاحق خطرات کی مزید وضاحت کی۔ اس بحث میں عیسائیوں سمیت دیگر اقلیتی برادریوں کو درپیش چیلنجوں اور عالمی سطح پر ہندوتوا نظریہ کو پھیلانے میں سمندرپاربھارتی شہریوں کے کردار پر بھی بات ہوئی۔ ڈی کشمیرائزیشن کے جاری عمل، جنوبی ہندوستان میں ہونے والی پیش رفت اور اکھنڈ بھارت کے مسئلہ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ پروفیسر جعفرلوٹ نے زمینی حقائق کو سمجھنے کی اہمیت اور موجودہ ہندوستانی حکومت کی طرف سے جاری پالیسیوں کے طویل مدتی اثرات پر زور دیا۔گول میز کانفرنس کا اختتام سفیر خالد محمود، چیئرمین آئی ایس ایس آئی کے اختتامی کلمات کے ساتھ ہوا۔