تعلیمی انقلاب کیلئے سنجیدہ احتساب شروع کیا جائے ، ایجوکیشن کانفرنس

03 دسمبر ، 2023

لاہور(اپنے نامہ نگار سے)ادارہ برائے سماجی انصاف اور پیپلز کمیشن برائے حقوق اقلیت کے اشتراک سے کانفرنس بعنوان" دستور پاکستان کے آرٹیکل 25اے میں تعلیم کے حق پر عملد رآمد " کا انعقاد کیا گیا جس میں جامع اور مساوی معیاری تعلیم کے لیےمثبت اصلاحات متعارف کرانے پر اتفاق کیا گیا، مقررین میں ڈاکٹر عبدالحمید نیئر، پیٹر جیکب، ڈاکٹر ریاض احمد شیخ، ڈاکٹر سارہ رضوی جعفری، تیمور بانڈے ، ثاقب جیلانی ایڈووکیٹ ، صائمہ انور فاریہ خان ،پی پی کے بیرسٹر عامر حسن،ن لیگ کی بشری انجم بٹ اور سلطان علی رانجھا ، لبنیٰ جرار اور شکیل احمد شامل تھے ، پیٹر جیکب نے کہا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 22الف اور 25 اے میں بیان کردہ بنیادی انسانی حقوق پر عملد رآمد حکومت کی بنیادی آئینی ذمہ داری ہے کہ بلا امتیاز معیاری تعلیم کے ہدف کے حصول کے لیے با معنی اقدامات اُٹھا ئے، ڈاکٹر عبد الحمید نیئر نے کہا تعلیمی شعبے میں سنجیدہ احتساب کا آغاز کیا جائے بیرسٹر عامر حسن نے کہا رائے دہندگان کو سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ ایک جامع تعلیمی نظام تیار کریں،بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ یکساں قومی نصاب ناقابل عمل ہے کیونکہ مختلف قسم کے سکولوں میں سہولیات اور وسائل کا تفاوت ہے ، مسلم لیگ نواز کے رہنما سلطان علی رانجھا نے کہا کہ پارٹی تعلیم کے حوالے سے حقیقت پسندانہ وعدے کرنے کے لیے پرعزم ہے ، احمد شیخ نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کا شعبہ بری طرح ناکام رہا ، تیمور بانڈے نے کہا فرسودہ نظام کو مکمل طور پر تبدیل کیا جانا چاہیئے ،ثاقب جیلانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ حکومت 2014 کے عدالتی احکامات اور دستور پاکستان کے آرٹیکل22 الف کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی ہے۔ کیونکہ اسکولوں میں لازمی مضامین مثلاً اردو، انگریزی اور معاشرتی علوم کی درسی کتب میں اکثریتی مذہب کی مذہبی ہدایات سے متعلق کافی مواد موجود ہے جو تمام کورسز میں غیر مسلم طلباء کو اسلامیات سیکھنے پر مجبور کرتا ہے، جو دستور کے آرٹیکل 22 الف سے متصادم ہے ۔صائمہ انور نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، رسمی اسکولنگ کے متبادل تعلیم، سیکنڈ شفٹ اسکولنگ اور ٹرانسپورٹ، تکنیکی پیشہ ورانہ مہارتیں، 21ویں صدی کی مہارتیں، اور ٹارگٹڈ سوشل پروٹیکشن پروگرام لازمی اجزاء ہیں ،ڈاکٹر سارہ رضوی جعفری نے کہا ثقافتی رکاوٹیں لڑکیوں کو اسکولوں میں داخلہ لینے، ثانوی تعلیمی سالوں کے بعد اسکول میں برقرار رکھنے، اور اپنی ملازمت اور ایجنسی کو بہتر بنانے کے لیے ماہر ڈگری حاصل کرنے سے روکتی ہیں