ایک جیل سے نکلنے دوسرا بچنے کیلئے الیکشن لڑ رہا ہے، چیئرمین پی پی

11 دسمبر ، 2023

کوہاٹ (این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ایک جیل سے نکلنے کیلئے اور دوسرا جیل سے بچنے کیلئے الیکشن لڑ رہا ہے، کوئی کھلاڑی یا کوئی اور ہمارا مقابلہ نہیں کر سکتا، ہمارا مقابلہ سیاست دانوں سے نہیں، بے روزگاری، مہنگائی اور غربت سے ہے، بھٹو قتل کیس میں جنرل ضیاء،ججز، وکلا،سیاستدان جو بھی سہولت کار تھے ،سب ملک کے مجرم ہیں ، ہم امید کرتے ہیں کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اپنے ادارے کی اس غلطی کی تلافی کرینگے کیونکہ عدالت ہی اس قتل کا کرائم سین تھا،ہمیں کہا گیا تھا کہ سکیورٹی خدشات ہیں کے پی میں کنونش کریں، کے پی کے وزیراعلیٰ کہیں اور پہلے ہی طے ہو چکا ہے۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کوہاٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم پر نہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے عملدرآمد کیا نہ نوازشریف نے، 12سال قبل سابق صدر آصف زرداری نے سپریم کورٹ کو ریفرنس بھیجا تھا، آج ٹھیک 12سال بعد قائدعوام ذوالفقار علی بھٹو شہید کا کیس لگ گیا ہے، پورے پاکستان کو معلوم ہے قائدعوام ذوالفقار علی بھٹو شہیدبے قصور تھے، ، قوم کو بتانا پڑے گا،اس جرم میں سہولت کار کون تھے؟ ہم انصاف کی امید رکھتے ہیں،قانون اور تاریخ سے انصاف کیا جائے گا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام نے دنیا میں پیغام پہنچادیا کہ خیبر پختونخوا میں پیپلز پارٹی موجود ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں کہا گیا تھا خیبر پختونخواسے اپنے کنونشنز کا آغاز نہ کریں، خیبر پختونخوا میں سکیورٹی مسائل ہیں دہشت گرد پھر رہے ہیں، میں نے کہا پیپلز پارٹی کے جیالے ڈرنے اور جھکنے والے نہیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ دوسرے تیار ہوں یا نہ ہوں پیپلز پارٹی کے جیالے ہمیشہ الیکشن کیلئے تیار ہیں، آج کے تمام بحرانوں اورمسائل کا حل پیپلز پارٹی کے منشور میں موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی نے کہا کہ ہم اس لیے الیکشن لڑرہے ہیں کہ بینظیر مزدور کارڈ ملک میں متعارف کرواسکیں، بے روزگار نوجوانوں کو یوتھ کارڈ دیں۔ انہوںنے کہاکہ بارہ سال پہلے صدر زرداری نے سپریم کورٹ میں ایک ریفرنس بھیجا تھا تاکہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کے فیصلے پر نظرثانی ہو سکے۔ انہوںنے کہاکہ ہم امید کرتے ہیں کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اپنے ادارے کی اس غلطی کی تلافی کرینگے کیونکہ عدالت ہی اس قتل کا کرائم سین تھا،اس کیس میں جو آئینی اور قانونی غلطیاں کی گئی تھیں انہیں درست کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ اس ریفرنس میں صرف ایک فیصلہ ہی کردینا کافی نہیں ہوگا بلکہ قوم کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ اس قتل کے سہولت کار کون تھے۔ انہوںنے کہاکہ اس میں جنرل ضیاء سے لے کر ججز، وکلاء اور سیاستدان بھی شامل ہیں،یہ تمام لوگ قوم کے مجرم ہیں،ہم امید کرتے ہیں کہ نہ صرف قانون کی سطح پر انصاف ہوگا بلکہ اس کا تاریخی پس منظر بھی دیکھا جائے گا تاکہ تمام دنیا کو معلوم ہو سکے کہ مسلم دنیا کے ایک لیڈر کو پھانسی کے پھندے پر کیوں بھیجا گیا؟ اگر عدالت یہ معاملہ درست طور پر دیکھتی ہے تو اس سے پاکستان کے عوام کو یہ امید ہوگی کہ انہیں بھی اس ملک میں انصاف مل سکتا ہے۔