ضیاء نے مارشل لا لگاکر 1980 کا آرڈر جاری کیا، اسلام آباد ہائیکورٹ، دارالحکومت میں صوبائی اختیارات کیلئے وفاق کو 3 ماہ میں قانون سازی کا حکم

31 دسمبر ، 2023

اسلام آباد( نمائندہ جنگ / جنگ نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنماء شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار سمیت دیگر کی ایم پی او تحت نظربندی کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ دیتے ہوئے وفاق کو دارالحکومت میں صوبائی اختیارات کے لیے 3 ماہ میں قانون سازی کا حکم جاری کر دیا۔ جسٹس بابر ستار پر مشتمل سنگل بنچ نے 82 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں چیف کمشنر کا ڈپٹی کمشنر کو 3 ایم پی او کے اختیارات کی تفویض سے متعلق 10 مئی 1992 کا نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ رولز آف بزنس کی تشکیل کے دوران اسلام آباد میں صوبائی حکومت کے اختیارات کا استعمال صرف وفاقی کابینہ کر سکے گی، 1980 کا صدارتی آرڈر 18 ضیاء الحق نے جاری کیا تھا، ضیاء الحق نے 1977 میں آئین پامال کرتے ہوئے مارشل لاء لگایا اور ریاست کے اختیارات پر قبضہ کر لیا،عدالت نے چیف کمشنر کو اسلام آباد کیلئے صوبائی حکومت کے اختیارات دینے والے تمام صدارتی آرڈیننسز اور نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیے ہیں، عدالت نے قرار دیا کہ آئین کے آرٹیکل 99 کے تحت وفاقی حکومت پر لازم ہے کہ اسلام آباد میں صوبائی حکومتی اختیارات کے استعمال کیلئے قواعد تشکیل دے، چیف کمشنر اسلام آبا د کا درجہ وفاقی دارالحکومت کی صوبائی حکومت جیسا نہیں ، ہائیکورٹ کا یہ فیصلہ مستقبل میں لاگو ہوگا، گزشتہ اقدامات پر بھی اثر انداز ہوگا، اسلام آباد میں صوبائی حکومت کے اختیارات کا استعمال صرف اور صرف وفاقی حکومت کی جانب سے تفویض کیا جاسکتا ہے، نظر بندی کے حکم کی درخواست کو قبول یا مسترد کرنے کا فیصلہ صوبائی حکومت کے اطمینان پر مبنی ہوتا ہے، کسی شہری کی نظربندی کی درخواست کو قبول یا مسترد کرنے کا اختیار کسی ایک شخص(ڈپٹی کمشنر) کو منتقل نہیں کیا جاسکتا ، ایم پی او کے سیکشن 3، 2 میں کسی بھی شخص کو امن و امان کو نقصان پہنچانے کی خدشے کی بنیاد پر گرفتار کرنے کا ذکر ہے،تاہم ایم پی او کا سیکشن 3، 2 آئین کے آرٹیکل 10، 4 کی صریحا خلاف ورزی ہے،کیونکہ آئین کا آرٹیکل 10، 4 کے مطابق امن و امان کو نقصان پہنچانے کا عمل وقوع پذیر ہوئے بغیر کوئی قانون لاگو نہیں ہوسکتا ،ایک شخص کو محض اس شک پر گرفتار کرنا کہ وہ مستقبل میں نقض امن کا خطرہ پیدا کرے گا؟ آئین کیخلاف ہے،عدالت نے قرارداہے کہ ناکافی مواد کی موجودگی میں کسی شخص کی گرفتاری کے احکامات جاری کرنا اختیارات کے ناجائز استعمال کے زمرہ میں آتا ہے،عدالت نے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری نظر بندی کے احکامات کیخلاف 5 درخواستیں منظور جبکہ ایک درخواست نمٹادی اور عدالتی احکا مات پر عملدرآمد کیلئے فیصلے کی کاپی سیکرٹری کابینہ ڈویژن کو بھجوانے کا حکم جاری کیا ہے۔