اسلام آباد ( مہتاب حیدر)ملک کا معاشی سفر:راستہ غیرہموارہے، سیاسی استحکام کی اشدضرورت ہے،بے یقینی ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑے گی،گزشتہ مالی سال کے ختم ہونے کے موقع پر پاکستان ایک نئے مختصر مدتی آئی ایم ایف سے 3 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کیا تھا تاکہ نادہندگی کے بڑھتے ہوئے خطرے کو ٹالاجاسکے۔یہ 2023 کی سب سے بڑی خبر تھی لیکن یہ مہنگائی کا طوفان لے کر آئی کیونکہ اس معاہدے کے دبائو سے معیشت کا گلاگھٹ گیا کیونکہ مالی اور مالیاتی پالیسیوں کو ٹائٹ کیا گیا تھا اور انکے نتیجے میں شرح نمو میں منفی ترقی ہوئی اوربڑی مدوں میں مہنگائی بالخصوص خوراک میں مہنگائی بڑھ گئی اور اب یہ 43 فیصد کا نشان ہفتہ وار بنیادوں پر پار کرچکی ہےاور کم آمدن اور فکس آمدن والے طبقات کی قوت خرید کو ادھیڑ کر رکھ رہی ہے۔اس آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ’’ سب کےلیے ایک ہی جوتا‘‘کی پالیسی اختیار کی گئی اورملک کو ایک ایسے شیطانی چکرمیں ڈال گیا گیا ہے جس میں مالیاتی توسیع ایک مسائل کا ایک بڑا ذریعہ بن گئی ہے کیونکہ چھ بنیادی ساختیاتی خلا پیدا کردیے گئے ہیں جیسا کہ محدود ٹیکس بیس میں توسیع اور اخراجات کا سخت گیر ڈھانچے کو تبدیل کرنے میں ناکامی شامل ہے۔ مالیاتی توسیع کی ضرورتیں مہنگائی کو بڑھارہی ہیں جس سے مالیاتی موقف سخت ہورہا ہے۔ آئی ایم یف پروگرام کے تحت مالیاتی سختی سے ایک طرف قرض کی ادائیگی پر اخراجات بڑھے جو کہ پاکستان کا سب سے بڑا خرچ بن چکا ہے۔ یہ شیطانی چکر ہے اور اس سے نکلنے کا کوئی آسان حل نہیں ہے۔جانے والا سال ایک اور بدترین سال ثابت ہوا ہے بالخصوص معاشی محاذ پر کیونکہ پاکستان کی معیشت ڈیڑھ دہائی سے مسلسل گررہا ہے لیکن اس کی رفتار 2016-17 میں اس وقت بڑھ گئی جب پاناما کی باتیں ہورہی تھیں اور ملک کی اقتصادی بنیادیں یومیہ بنیادوں پر خراب ہونے لگیں۔ پی ڈی ایم کی آخری حکومت نیچےکا یہ سفر روکنے میں برے طریقے سے ناکام ہوئی۔نیچے کی جانب جانے کا یہ سفر اس حقیقت سے بھی ناپا جاسکتا ہے کہ 2013-18 کی نواز لیگ کی حکومت جب ختم ہوئی تو اس وقت ملک کا مجموعی سرکاری قرض اور واجبات 298 کھرب روپے پر کھڑے تھے ستمبر2023 میں یہ اخراجات 780 کھرب روپے تک بڑح چکے تھے اور اب جبکہ 2023 اپنے خاتمے کی جانب بڑھ رہا ہے تو یہ سرکاری اخراجات800 کھرب کے نشان کو چھوجائیں گے۔ 2023-24 میں ترقی کی شرح منفی ہوچکی ہے جبکہ جولائی ستمبر کی پہلی سہ ماہی میں یہ 2.13 فیصد پرکھڑی تھی۔ امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی ، ٹیکس اور نان ٹیکس اقدامات کے نفاذ، یوٹیلیٹز کی قیمتوں میں اضافہ اور گردشی قرض کے عفریت نےملک کر سی پی آئی کی بنیاد پر مہنگائی کو اس سطح پر دھکیل دیا ہے کہ جو 30 فیصد کے قریب ہے جبکہ بالخصوص ایس پی آئی کی ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 43 فیصد ہوگئی ہے جس نے غریب عوام کےلیے زندہ رہنا مشکل کر دیا ہے۔اب وطن عزیز مالی سال 2023-24 میں مالیاتی خسارے کی قطعی اور اعلیٰ ترین اعدادوشمار کی جانب بڑھ رہا ہے جورواں مالی سال 2023-24 کے آخر پر 30 جون 2024 پر ختم ہوگا۔اس دوران مہنگئی توقع سے زیادہ رہے گی اور اسٹیٹ بینک کو زرمبادلہ کے ذخائر بھی جون 2024 تک 8 سے 9 ارب ڈالر کے درمیان رکھنا ہوں گے۔کسی بھی حکومت کےلیے سب سے بڑا چیلنج آئی ایم ایف سے تازہ ہ پیکج لینا ہوگا تاکہ 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈبائی ایگریمنٹ ختم ہونے کے بعد ہموار طریقے سے آگے کی جانب عبوری سفر مکمل ہوسکے۔تازہ آئی ایم ایف پروگرام کےلیے ایک متوقع شرط یہ ہوسکتی ہےکہ پاکستان سے کہاجائے کہ وہ اپنے غیر ملکی قرض اور واجبات کی ری اسٹرکچرنگ کےلیے سودے بازی کرے تاکہ آئندہ تین سال کے عرصے کےلیے بیرونی محاذ پر بڑھتے ہوئے خلا کو پر کیاجاسکے۔چنانچہ ملک کےلیے آگے کا راستہ غیر ہمور ہے اور اس میں سیاسی استحکام کی اشد ضرورت ہے۔ سیاسی اورمعاشی محاذوں پر بے یقینی ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑے گی۔
اوکیناوا امریکی فوجیوں نے جمعہ کی شب جاپانی حکام اور مقامی رہائشیوں کے ساتھ اوکیناوا کی گلیوں میں میں ایک...
نئی دہلی وقف بل ، بھارتی سپریم کورٹ نے مودی حکومت سے سات روز میں جواب طلب کر لیا، متنا زعہ وقف بل لوک سبھا...
نیپلزاطالوی پولیس نے کہا ہے کہ نیپلز کے قریب ایک کیبل کار حادثے میں ہلاک ہونے والے چار افراد میں ایک برطانوی...
کراچیامریکا اور یوکرین نے معدنیات کے معاہدے پر پیش رفت کرتے ہوئے ایک یادداشت پر دستخط کر دیے۔بین الاقوامی...
بیروت حزب اللہ نے اسرائیلی انخلا تک ہتھیار حوالگی کو مسترد کر دیا اور کہا کہ لبنانی فوج اور حزب اللہ جنگ بندی...
گوجرانوالہ انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی ہنگامہ آرائی توڑ پھوڑ مقدمہ میں زرتاج گل اور عمر ایوب کو 10 مئی کو...
واشنگٹن امریکی صدر کے وائٹ ہاؤس اقتصادی معاون کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ اس بات...
واشنگٹنامریکی تحقیقاتی ادارے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشننےکیلی فورنیا کے شہر سکرامینٹو سے ہرپریت سنگھ...