سگریٹ انڈسٹری ٹیکس پالیسی پر اثر انداز‘قومی خزانے کو بھاری نقصان

05 جنوری ، 2024

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)سگریٹ انڈسٹری کا ٹیکس پالیسی پر اثرانداز ہونے کی وجہ سے گزشتہ 7 سالوں میں 567 ارب روپے کی ممکنہ آمدنی کا قومی خزانے کو نقصان۔سگریٹ انڈسٹری کے اثرورسوخ نے ملک کی مالیاتی بہبود اور صحت عامہ دونوں کو نقصان پہنچایا، سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ(ایس ڈی پی آئی )نے ایف بی آر کے اعداد و شمار کی جانچ پڑتال کے بعد رپورٹ جاری کردی ہے،رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کا تخمینہ ہے کہ تمباکو کے استعمال کی وجہ سے دنیا بھر میں ہر سال 80 لاکھ سے زیادہ لوگ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، پاکستان میں 2019 میں ہر 100,000 افراد میں 135.14 اموات ریکارڈ کی گئیں جن کی کل تعداد تقریباً 337,500 ہے،پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (PIDE) کی ایک تحقیق کے مطابق 2019 کے لیے پاکستان میں تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں اور اموات کی کل لاگت 615.07 بلین روپے ($3.85 بلین) تک پہنچ گئی، جس میں بالواسطہ اخراجات (روگ اور اموات) بنتے ہیں۔ کل لاگت کا 70/۔تاہم، سگریٹ کی صنعت فیصلہ سازی پر اثر انداز ہونے میں کامیاب رہی، جس کے نتیجے میں نہ صرف ممکنہ آمدنی میں 567 ارب روپے کا نقصان ہوا بلکہ ملک کے نازک صحت کے نظام پر اضافی بوجھ بھی پڑا۔