انتخابات کے بعد بڑے چیلنجز

اداریہ
06 فروری ، 2024

عام انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی پارٹیوں کے لئے انتخابی مہم کا آج آخری دن ہے۔ الیکشن کمیشن کے اعلان کے مطابق یہ مہم منگل کی رات 12بجے ختم کرنا ہوگی۔ جمعرات 8فروری پولنگ کا دن ہے جس میں کروڑوں ووٹرز اگلی حکومت کے لئے اپنے نمائندوں کو ووٹ ڈالیں گے۔ پاکستان کو اس وقت جن نامساعد حالات اور چیلنجز کا سامنا ہے ، اقتدار نئی حکومت کے لئے پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کا ہار ہوگی۔ درپیش قومی مسائل و مشکلات پر قابو پانے کے لئے انتخابی مہم کے دوران کئے گئے پرکشش دعوے اور وعدے کافی نہیں،انہیں عملی جامہ پہنانے کے لئے نہایت سنجیدہ اقدامات اور سخت محنت کی ضرورت ہوگی۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اتوار کو جیو ٹی وی کے پروگرا م جرگہ میں گفتگو کرتے ہوئے اس حوالے سے سب سے بڑا مسئلہ معیشت کو قرار دیا ہے جو بلاشبہ تمام مسائل کی بنیاد ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ معیشت کے بعد دہشت گردی، سیاسی عدم استحکام اور خارجہ پالیسی پر توجہ دینا ہوگی۔ پاکستان میں اب تک ہونے والے ایک کے سوا تمام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگائے گئے جس سے بچنے اور صاف و شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لئے وفاق اور صوبوں میں نگران حکومتوں کے قیام کی گنجائش نکالی گئی تھی جو درحقیقت وقت کی منتخب حکومت کی نیت پر عدم اعتماد کے مترادف ہے۔ آئین میں نگران حکومت کی میعاد 90دن مقرر ہے جبکہ موجودہ نگرانوں کی مدت سیاسی عدم استحکام اور آئینی مسائل کی وجہ سے ایک سال سے بھی تجاوز کرچکی ہے۔ نگران وزیر اعظم نے نگران حکومتوں کے تصور کی سرے سے مخالفت کی ہےاور اسے ختم کرنے کی ضرورت اجاگر کی ہے۔ موجودہ نگران حکومت ملکی امور نمٹانے اور پالیسی اقدامات کرنے میں جس سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے اس کے پیش نظر الزام لگائے جاتے تھے کہ یہ ایک سازش ہے جس کے تحت نگران اپنے اقتدار کی مدت بڑھانا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیااور کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی سمیت جن معاملات کا اس سلسلے میں حوالہ دیا جاتا تھا انہیں سیاسی تناظر میں دیکھنا ہی نہیں چاہیے۔ ہم نے جو ضروری کام کرنا تھے اپنی طرف سے کر چکےانہیں آگے بڑھانا اب نئی حکومت کی ذمہ داری ہوگی۔ جو بھی حکومت منتخب ہوئی اپنی کابینہ کے آخری اجلاس میں اس کے ساتھ بیٹھ کر سب کام اس کے حوالے کردیں گے۔ یہ ایک نئی روایت ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ سرمایہ کاری سہولت کونسل غیر ملکی سرمایہ کار ی کے لئے قابل قدر کام کر رہی ہے۔ متحدہ عرب امارات اور کویت کے ساتھ 35ارب ڈالر کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہو چکے ہیں۔ نئی حکومت کے قیام کے بعد سعودی عرب اور قطر بھی اس نظام میں شامل ہو جائیں گے۔ سرمایہ کاری کونسل اس سلسلے میں کئی منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ دہشت گردی کے حوالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی والے غیر مشروط طورپر سرنڈر کر دیں تو انہیں معافی دے دینی چاہیے۔ نگران وزیر اعظم نے اپنے انٹرویو میں جن اندرونی اور بیرونی مسائل پر بات کی یقیناً نئی حکومت کے لئے انہیں حل کرنا اس کا پہلا انتخاب ہوگا۔ پاکستان معاشی دیوالیہ پن کے قریب پہنچ چکا ہے جسے آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرکے ٹالا جا رہا ہے۔ سیاست میں جس تحمل اور رواداری کی ضرورت ہے وہ نظر نہیں آ رہی اور یہ بات طے ہے کہ معاشی استحکام کے لئے سیاسی استحکام بنیادی ضرورت ہے۔ مہنگائی، بے روزگاری، کرپشن، وسائل کا ضیاع، سرمایہ کاری میں کمی، خارجہ تعلقات میں بے یقینی اور امن و امان کی عمومی صورتحال بھی دور اندیشی سے مگر فیصلہ کن انداز میں اقدامات کی متقاضی ہے۔