سادہ اکثریت نہ ملی تو وزارت عظمیٰ کا انتخاب کیسے اور پارلیمنٹ کا مستقبل کیا ہوگا

12 فروری ، 2024

‎اسلام آباد(افضل بٹ) پاکستان میں عام انتخابات کے بعد قومی اسمبلی میں قائد ایوان کے انتخاب کے موقع پر اگر کسی بھی سیاسی جماعت کا امیدوار سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکا تو پھر وزارت عظمیٰ کا انتخاب کیسے اور پارلیمنٹ کا مستقبل کیا ہو گا۔‎ تفصیلات کے مطابق 8 فروری کے انتخابی نتائج سامنے آنے کے بعد کسی بھی سیاسی جماعت کو ایوان میں اتنی سادہ اکثریت حاصل نہیں کہ وہ تنہا حکومت بنا سکے جبکہ دوسری طرف پارلیمنٹ میں پہنچنے والے چاروں بڑے پارلیمانی گروپوں یا پارٹیوں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد اراکین اسمبلی، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان شراکت اقتدار کا کوئی فارمولا ابھی تک طے نہیں ہو سکا جس وجہ سے عوام کی بے چینی بڑھ رہی ہے اور یہ سوال زیر بحث ہے کہ اگر وزارت عظمیٰ کا کوئی بھی امیدوار سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکا تو آگےبڑھنے کا راستہ کیا ہو گا۔ آئین پاکستان کی دفعہ 91 کی شق 4 کے مطابق وزیر اعظم منتخب ہونے کیلئے قومی اسمبلی کے مجموعی ممبران میں سے نصف سے زیادہ اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل کرنا ضروری ہے ۔ قومی اسمبلی کی تکمیل اور حلف کے بعد وزارت عظمیٰ کے انتخاب کیلئے شیڈول جاری ہو گا، اگر اس وقت تک مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان کوئی پاور شیئرنگ فارمولا طے نہ ہواتو پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتیں اپنااپنا امیدوار نامزد کر سکتی ہیں جو وزارت عظمی کے الیکشن میں حصہ لیں گے ۔ اگر وزارت عظمیٰ کے الیکشن میں حصہ لینے والے تمام امیدواروں میں سے کوئی بھی امیدوار اس مرحلے میں ممبران قومی اسمبلی کی مجموعی تعداد میں سے نصف سے زائد اراکین اسمبلی کے ووٹ لے کر سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکا تو پھر رن آف الیکشن ہو گا۔ آئین کے مطابق وزارت عظمیٰ کے انتخاب کے پہلے مرحلے میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے صرف 2 امیدواروں کے درمیان رن آف الیکشن ہو گا باقی امیدوار انتخابی عمل سے باہر ہو جائیں گے۔ آئین کے مطابق رن آف الیکشن کے اس مرحلے میں حصہ لینے والے وزارت عظمیٰ کے دونوں امیدواروں کے ووٹ اگر برابر ہو گئے تو پھر الیکشن کا تیسرا اور چوتھا رائونڈ بھی ہو سکتا ہے۔ قومی اسمبلی میں یہ مرحلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک دونوں امیدواروں میں سے کو ئی ایک امیدوار دوسرے امیدوار سے زیادہ ووٹ حاصل نہیں کر لیتا۔ آئین کے مطابق رن آف الیکشن میں جو امیدوار قومی اسمبلی کے حاضر اراکین میں سے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گا وہی وزیراعظم پاکستان منتخب ہو گا۔