PTI کا پاکستان بھر میں الیکشن کمیشن دفاتر کے باہر احتجاج، پختونخوا میں آزاد ارکان کا تنہا حکومت بنانے کا اعلان

12 فروری ، 2024

اسلام آباد(جنگ نیوز)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان کے اعلان کے بعد پاکستان بھر میں الیکشن کمیشن دفاتر کے باہر احتجاج کیا گیا ۔کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ سندھ میں بھی پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی نے احتجاجی مظاہرے کیے اور کئی مقامات پر دھر نے دئیے۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا میں کسی سیاسی جماعت کیساتھ انتخابی اتحاد کی بجائے تنہا حکومت قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اس ضمن میں مشاورت شروع کردی ۔ راولپنڈی میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر پی ٹی آئی کارکُنان نے مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اورآنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔راولپنڈی پولیس نے پی ٹی آئی احتجاج کو تھانوں کی سطح پر روکنے کا فیصلہ کیا ، جس تھانے کی حدود میں مظاہرین جمع ہوں یا ریلی نکالیں وہیں سختی سے روکا جائے۔ڈسڑکٹ الیکشن کمیشن کے دفتر کو کنٹینر لگا کر سیل کر دیا گیا جبکہ پی ایچ اے دفتر میں قائم آر آفس مرکزی گیٹ کو بند کر دیا گیا۔پولیس نے ڈسڑکٹ الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر شیلنگ شروع کر دی جبکہ صحافیوں کو بھی پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ کئی پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار بھی کرلیا۔پولیس انتظامیہ نے راولپنڈی میں الیکشن کمیشن کے دفتر کی جانب جانے والی سڑک کو دونوں اطراف سے خاردار تاروں اور ٹرک کی مدد سے بند کردیا تھا۔ انتظامیہ نے مظاہرین کو الیکشن کمیشن کے دفتر تک پہنچنے نہیں دیا۔پنجاب پولیس نے بی بی سی کو بتایا کہ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے اور اس کا اطلاق مُلک میں عام انتخابات سے قبل کیا گیا تھا اور ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا یہ 12 فروری تک نافذ العمل ہوگی۔الیکشن کمیشن کے دفتر کے قریب مظاہرین تقریبا 90 منٹ تک نعرے بازی کرتے رہے اور سڑک کو بلاک کیے رکھا۔ اس کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔گوجرانوالہ میں این اے 77 کے ریٹرننگ آفس کے باہر آزاد امیدوار کے حامیوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا جہاں پولیس کی بھاری نفری نے آر او آفس کو اپنے حصار میں لے لیا ۔مظاہرین نے اپنے امیدوار کے حق میں نعرے بازی کی جبکہ ’’ساڈا حق ایتھے رکھ‘‘ کے نعرے لگائے ۔ مظاہرین کا الزام تھا کہ آزاد امیدوار کا مینڈیٹ چوری کیا گیا۔ احتجاج کے باعث شاہین آباد روڈ ٹریفک کیلئے بند ہوگیا۔لاہور میں این اے 119 سے امیدوار کو پولیس نے حراست میں لے لیا ۔ پشاور موٹروے ٹول پلازہ پر پی ٹی آئی کے ورکرز نے دھرنا دیا۔ ادھر بلوچستان میں ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے زیرِ اہتمام کوئٹہ پریس کلب کے باہر خواتین نے ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرے کے شرکا نے الزام عائد کیا کہ کوئٹہ سے پارٹی کے سربراہ عبدالخالق ہزارہ اور قادر علی نائل کی کامیابی کو شکست میں تبدیل کیا گیا۔کوئٹہ شہر میں ڈپٹی کمشنر جو کہ ضلع کوئٹہ سے قومی اسمبلی کی تین اور بلوچستان اسمبلی کی 9 نشستوں کے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر تھے کے دفتر کے قریب مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاجی کیمپ قائم کیا گیا۔ اس احتجاجی کیمپ میں نیشنل پارٹی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے کارکنوں نے دھرنا دیا۔نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام کیچ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، جمعیت العلمائے اسلام، پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے زیرِ اہتمام بلوچستان کے مختلف علاقوں احتجاج کیا گیا۔احتجاجی مظاہروں کے انعقاد کے علاوہ بلوچستان میں اہم قومی شاہراہیں بھی سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے احتجاج کی وجہ سے مختلف علاقوں میں بند رہیں۔قبل ازیں پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام نے بانی چیئرمین عمران خان کے ’’غلامی نامنظور“ کے ویژن پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے، عوام نے 8 فروری کو تمام تر مشکلات کے باوجود گھروں سے نکل کر تحریک انصاف کو واضح اور شفاف مینڈیٹ سے نوازا ہے۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عوام کے فیصلے کے سامنے سرِ تسلیم خم کرنے کے بجائے پھر سے ریٹرننگ افسران کے ذریعے انکا مینڈیٹ چُرانے کی کوشش کی جا رہی ہے، انتخابی نتائج کے ساتھ غیرقانونی/قابلِ مذمت چھیڑ چھاڑ کرکے جمہوریت پر شب خون مارنے کی ناقابلِ قبول کوشش کی جا رہی ہے۔ادھر تحریکِ انصاف کے لیڈر اور سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے جانب سے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف مختلف شہروں کے مرکزی مقامات پر کیے جانے والے تمام احتجاج ملتوی کیے جا رہے ہیں۔پی ٹی آئی کے کارکنوں کو ہدایت جاری کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اب احتجاج صرف ان ریٹرننگ افسران کے دفاتر کے باہر کیا جائے گا جہاں فارم 47 میں ہیر پھیر کی گئی ہے۔ پی ٹی آئی ایک پرامن جماعت ہے جو ووٹوں کے ذریعے انقلاب لائی ہے۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا میں کسی سیاسی جماعت کیساتھ انتخابی اتحاد کی بجائے تنہا حکومت قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اس ضمن میں مشاورت شروع کردی ہے جبکہ صوبہ کی وزرات اعلیٰ کا فیصلہ بھی کل متوقع ہے جس کیلئے مشتاق احمد غنی، علی امین گنڈا پور اور اکبر ایوب خان مضبوط امیدواروں میں شامل ہیں جبکہ تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سمیت اہم حکومتی عہدوں پر مشاورت منگل تک مکمل ہوجائے گی۔