سگریٹ پر ٹیکس سے حاصل آمدنی صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچےکی تقویت کیلئے استعمال کیا جائے، سپارک

23 فروری ، 2024

اسلام آباد (اے پی پی) صحت عامہ سے منسلک سماجی کارکنوں نے تمباکو پر ٹیکس بڑھانے کی اہم ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں سگریٹ نوشی کے حیران کن معاشی نقصانات ہورہے ہیں جس کی وجہ سے قومی خزانے کا سالانہ 615.07 بلین روپے کا نقصان ہو رہا ہے جو کہ ملک کی جی ڈی پی کے 1.6 فیصد کے برابر ہے، سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف چائلڈ (سپارک) نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے اقدامات صحت کی دیکھ بھال سمیت ضروری عوامی خدمات کی مالی اعانت اور معیشت کو تقویت دینے کے لیے ناگزیر ہیں۔ملک عمران احمد، سی ٹی ایف کے کے کنٹری سربراہ، نے سگریٹ نوشی کو روکنے کے لیے سگریٹ پر ٹیکسوں میں اضافے کے اہم کردار پر زور دیا۔سپارک کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر خلیل احمد نے سگریٹ کے بڑھتے ہوئے ٹیکسوں کے کثیر جہتی اثرات کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ بچوں اور پسماندہ کمیونٹیز پر تمباکو سے متعلقہ صحت کے مسائل کے گہرے اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے، ڈاکٹر خلیل نے ان چیلنجوں کو کم کرنے کے لیے فعال اقدامات کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ سگریٹ پر ٹیکسوں کو بڑھا کر حکومت نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کی شرح کو مؤثر طریقے سے روک سکتی ہے۔ڈاکٹر خلیل نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سگریٹ پر اضافی ٹیکس لگانا محض ایک مالیاتی پالیسی نہیں ہے بلکہ ایک اخلاقی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سگریٹ کے بڑھے ہوئے ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کو صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کو تقویت دینے، صحت عامہ کے اقدامات کی مالی اعانت اور تمباکو کے استعمال کو روکنے اور تمباکو نوشی کے خاتمے کی کوششوں کی حمایت کرنے کے لیے جامع تمباکو کنٹرول پروگراموں کو نافذ کرنے کے لیے مختص کیا جا سکتا ہے۔