آئی ایم ایف سے6ارب ڈالر قرض لینے کی پاکستان کی منصوبہ بندی

23 فروری ، 2024

اسلام آباد ( مہتاب حیدر) آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ اگر انتخابات کے بعد منتخب ہونے والی حکومت نے پاکستان کے جاری چیلنجوں سے نمٹنے کےلیے مدد کی درخواست کی تو وہ اس مدد کےلیے دستیاب ہوگا۔ نامزد وزیراعظم شہبازشریف کہہ چکے ہیں کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات ترجیح ہے۔ پاکستان 1947میں اپنے قیام کے بعد سے اب تک سب سے زیادہ 23بیل آئوٹ پیکج لینے والا ملک بن چکا ہے۔ پاکستان آئی ایم ایف سے کم از کم 6ارب ڈالر کا نیا قرض لینے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے تاکہ آنے والی حکومت رواں برس اربوں ڈالر ز کے قرض دوبارہ سے ادا کر سکے۔ ایک پاکستانی عہدیدار نے بتایا ہے کہ پاکستان ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی کے حصول کےلیے مذاکرات کا خواہاں ہے۔نام نہ بتانے کی شرط پر اس عہدیدار کا کہنا تھا اس کے حوالے سے باضابطہ مذاکرات مارچ کے آغاز پر اپریل میں متوقع ہیں۔ پاکستان کو شش کر رہا ہے کہ وہ ان متنازع انتخابات کے بعد اب اقتصا دی بحران سے بچ سکے جس میں دوسیاسی وراثتی خاندانوں نے اس پارٹی کواقتدار سے باہر رکھنے کیلیے گٹھ جوڑ کرلیا ہے جس کے سابق رہنما عمران خان جیل میں ہیں۔ شہبازشریف جسے وزیراعظم نامزد کیا گیا ہےکہہ چکے ہیں کہ ان کی نئی حکومت کےلیے آئی ایم ایف کے ساتھ قرض کے معاہدے پر مذاکرات ان کی ترجیح ہوں گے۔ پاکستان کی وزارت خزانہ نے اس پر ردعمل دینے کی درخواست پر کوئی فوری تبصرہ نہیں کیا۔ پاکستان کو 25 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرض کی ادئیگی اس سال میں کرنا ہوگی جس کا آغاز جولائی سے ہورہا ہے یہ پاکستان کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر سے تین گنا بڑا حجم ہے۔ آئی ایم ایف کے ای ایف ایف قرض پروگرام عام طور پر تین ساچار سال کےلیےہ وتے ہین اور ان کا مقصود ساختیاتی عدم توازن فکس کرنا ہوتا ہے اور یہ ساڑھے چار برس سے 12برس کے عرصے میں اداکرنا ہوتے ہیں۔ سرمایہ کار الیکشن کے بعد کی صورتحال کو بہت قریب سے دیکھ رہے ہیں اور وہ سیاسی بے یقینی کے حوالے سے تشویش کا شکار ہیں کیونکہ سیاسی بے یقینی سے قوم کی نئی فنڈنگ حاصل کرنے کی صلاحیت پر حرف آئے گا جس سے قرض میں نادہندگی کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ فچ ریٹنگ گزشتہ ہفتے اپنی رپورٹ میں کہہ چکا ہے کہ قرض کے حصول میں ناکامی سے بیرونی لیکوئڈیٹی پر دبائو بڑھے گااورنادہندگی کا امکان بڑھ سکتا ہے۔ شہبازشریف جو کہ سال 2022سے گزشتہ سال تک وزیراعظم رہے وہ پچھلی مرتبہ توآٗی ایم ایف سے قرض حاصل کرنے کے مذاکرت میں کامیاب رہے تھے۔انہوں نے اپنے نو ماہ کے اقتدار کے دوران آئی ایم ایف سے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کےلیے 3ارب ڈالر قرض کے حصول کا معاہدہ کیا تھا۔ پاکستان نےاس قرض پروگرام کےلیے حتمی ریویو کر لیا ہے جس سے اپریل میں یہ پروگرام ختم ہونے سے پہلے 1.1ارب ڈالر کی رقم مل سکتی ہے ۔ پاکستان کو ایک ار ڈالر کا بانڈ اپریل میں دوبارہ ادا کرنا ہے۔ ایک نئے قرض کے پروگرام کےلیے نئی آنے والی حکومت کو آئی ایم ایف سے رسمی درخواست کرنا ہوگی۔فنڈنگ کی یہ رقم قرض دہندہ سے ہونے والے مذاکرات پر منحصر ہوگی۔ آئی ایم ایف اپنے ایک بیان میں کہہ چکا ہے کہ اگردرخواست کی گئی توہم انتخابات کے بعد بننے والی حکومت کی جانب سے پاکستان کو جاری چیلنجوں سے نمٹنے میں حمایت فراہم کرنے کےلیےدستیاب ہیں۔ اس نے یہ بھی کہا کہ فنڈ کی پاکستان کے ساتھ طویل مدتی معاشی تبدیلیوںپر بات چیت جاری ہے اوراس میں حکومتی آمدن بڑھانے ،توانائی کے شعبے کو بہتربنانے، زرمبادلہ کی شرح کو آزاد کرنے ، ریاستی کنٹرول مین چلنے والے اداروں کی اوورہالنگ اور قدارتی آگات سے نمٹنے کی صلاحیت بڑھانےکے بہترین طریقے شامل ہیں۔1947میں اپنے قیام کے بعد سے پاکستان اب تک اٗی ایم ایف سے 23بیل آئوٹ پیکج لےچکا ہےاور یہ دنیا میں سب سے زیادہ ہیں۔