پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے پہلے مرحلے کی منظوری، پاکستان 18 ارب ڈالر جرمانے سے بچ جائے گا

24 فروری ، 2024

کراچی (جنگ نیوز) پاکستان نے15سال بعد ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے اہم فیصلہ کرلیا۔ذرائع کے مطابق کابینہ توانائی کمیٹی نے ایرانی بارڈر سے گوادر تک81کلومیٹرپائپ لائن بچھا نے کی منظوری دے دی۔اعلامیے کے مطابق نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کے لیے ایران سرحد تک 80 کلومیٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منطوری دی گئی ۔ پاکستان کے اندر 80 کلومیٹر گیس پائپ لائن بچھانے کا کام شروع کیا جائے گا، پائپ لائن گوادر سے ایران سرحد تک تعمیر ہوگی، کابینہ کمیٹی نے وزیراعظم کی ستمبر2023 میں قائم وزارتی کمیٹی نے سفارشات کی منظوری دی۔ ایرانی بارڈر سے گوادر تک پائپ لائن کی تعمیر پر 45 ارب روپے لاگت آئے گی۔پائپ لائن بچھانے سے پاکستان 18 ارب ڈالر جرمانے کی ادائیگی سے بچ جائے گا اور ایل این جی کے مقابلے میں ایران سے 750 ملین کیوبک فٹ گیس انتہائی سستی ملے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران سے گیس خریدنے کے نتیجے میں پاکستان کو سالانہ 5 ارب ڈالر سے زائد بچت ہوگی۔ ایران 18 ارب ڈالر جرمانے کا نوٹس واپس لے گا، پاکستان امریکا سے آئی پی منصوبے پر پابندیوں سے استثنیٰ بھی مانگے گا۔ ایران ترکیہ،عراق اور آذربائیجان کےساتھ گیس کی خرید و فروخت کر رہا ہے جس پرپابندیاں لاگو نہیں۔ وفاقی وزیر توانائی محمد علی نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ ایرانی بارڈر سے گوادر تک پائپ لائن بچھانے کا فیصلہ پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے، ایران سے ملنے والی سستی گیس سے صنعتوں کو خطیر فائدہ ہوگا۔