گوجرخان(احمد نواز کھوکھر،نمائندہ جنگ) اللہ تعالیٰ نے دنیا بھر کی آگہی اور علوم قرآن پاک میں سمو دیئے،مذہب اور سائنس میں کوئی اختلاف نہیں،قرآن پاک تمام علوم کا احاطہ کرتا ہے،اگر سائنسدان قرآن سے رہنمائی حاصل کرتے ہو تےانہیں اپنے غلط مفروضوں پر پسپائی اختیار نہ اختیار کرنا پڑتی،جب قرآن پاک نے کہہ دیا تھا کہ کائنات میں ہر چیز چل رہی ہے اپنے وقت مقررہ کے ساتھ ساتھ،تو پھر سائنسدانوں نے کیسے کہہ دیا کہ سورج ساقط ہے یا زمین ساقط ہے،ایک زمانہ تھا جب زمین کو ساقط نہ ماننے والوں کو موت کی سزا دی جاتی مگر بعد میں تحقیق کے بعد سائنسدانوں نے تسلیم کر لیا کہ زمین،سورج ، ستارے سب حرکت کر رہے ہیں، مجھے کچھ عرصے بعد اسرائیل نظر نہیں آرہا،ہم مسلمان گنہگار سہی، خطاکارسہی مگر اللہ کی ذات اسرائیلی مظالم دیکھ رہی ہے،اللہ کو یاد کرنے سے اہم دنیا میں کوئی کام نہیں۔ان خیالات کا اظہار ممتاز مذہبی سکالر اور روحانی شخصیت پروفیسر احمد رفیق اختر نے گل پیڑہ گوجرخان میں سالانہ تعلیمی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا،جسکا موضوع"قرآن سلطان نصیر" تھا،سیشن میں اندرون و بیرون ملک سے دس ہزار کے قریب لوگوں نے شرکت کی،سیکورٹی اور ٹریفک کنٹرول کیلئے پولیس کی اضافی نفری طلب کی گئی تھی۔پروفیسر احمد رفیق کا خطاب ڈھائی گھنٹے تک جاری رہا اور نماز ظہر و کھانے کے وقفے کے بعد ساڑھے تین بجے سوال و جواب کا سلسلہ شروع ہوا جو مغرب تک جاری رہا،اس موقع پر سویٹ ہومز کے چیئرمین خان زمرد اور ملک کی دیگر شخصیات بھی اسٹیج پر موجود تھیں۔پروفیسر احمد رفیق اختر نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اللہ اپنے بندوں سے بے حد محبت کرتا ہے،جب پوچھا گیا کہ قیامت کب ہو گی تو فرمایا کہ جب تک اس کی زمین پر اللہ اللہ کہنے والا ایک بھی بندہ موجود ہے قیامت نہیں آئے گی،مجھے اس ملک کی کوئی فکر نہیں ،آپ اس ملک کے متعلق وسوسے اور اندیشے دل سے بالکل نکال دیں،اس ملک میں اللہ کو یاد کرنے والے بے شمار لوگ ہیں،آج کا میرا لیکچر دلوں سے اندیشے اور وسوسے ختم کرنے والا لیکچر ہے،اگرچہ ہم اللہ کی بلندی کا احاطہ نہیں کر سکتے،مگر دل سے اور زبان اسکو یاد کرنا ،اسکا حکم ہے وہ ہمیں حق اور سچائی کا راستہ دکھاتا ہے اور عقل اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ اور وہ اس قابل ہے کہ اسکی عبادت کی جائے اور اسکے احکامات کی پیروی کی جائے،انہوں نے کہا کہ مذہب اور سائنس میں کوئی اختلاف نہیں،ہمارے علماء بتاتے ہیں کہ دنیا کی تعلیم اور ہے دین کی تعلیم اور ہے مگر علوم کی تقسیم خدا پر طنز کے مترادف ہے،اگر دین اور سائنس کی سمت ایک ہو اور دونوں اکٹھے چلیں تو دنیا عروج و کمال کو پہنچے ،تمام زمانوں میں اعلی ٰعقل والے لوگ مذہب پرست رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ بگ بین ایک چانس کا نظریہ ہے،جو سائنسدان قران کو تسلیم نہیں کرتے وہ بگ بین سے لے کر بے شمار چانسز کی ذکر کرتے ہیں مگر یہ کب تک چانس پر چلیں گے ،کب تک بے بنیاد نظرئیے بنائیں گے جب خدا نے یہ کہہ دیا کہ ،کن فییکون، تو دنیا معرض وجود میں آ گئی ،دنیا کا ہر صاحب علم یہ تسلیم کرتا ہے کہ کوئی قوت ہے جو سسٹم چلا رہی ہے تو اسکا مطلب ہے کہ قرآن کے ذریعے ہم خدا تک پہنچ چکے جو سسٹم چلا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ آدمی جب جوان ہوتا ہے تو اپنے حالات کے باعث تین بغاوتیں کرتا ہے ماں باپ سے، ظالم سماج سے اور خدا سے،یہ پاگل پن ہے،جس کے ذریعے وہ اپنے مصائب بڑھاتا ہے،اللہ تعالیٰ جہالت کے بارے میں قرآن پاک میں بڑے خوبصورت اور رومانوی الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہتا ہے کہ تم گمان کرتے ہو کہ پہاڑ کھڑے ہیں،پر یہ سر مئی اور سیاہ بادلوں کی طرح زمین کے ساتھ رقص کرتے ہوئے جا رہے ہیں،در اصل سائنسدان یہ پڑھ لیتے تو بہت کچھ ان کے ہاتھ ا ٓجاتا،اور انہیں کائنات کے اسرار و رموز تک پہنچنے میں آسانی ہو جاتی،اللہ تعالی فرماتا ہے کہ ہم نے کائنات کو پھیلایا،یہ اب مانتے ہیں کہ کائنات پھیل رہی ہے،کیسے پھیل رہی ہے یہ ابھی انہیں علم نہیں،ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ماضی میں علمائے کرام نے بھی اس پر اعتبار نہیں کیا،بلکہ مغرب کے سائنسدان پر اعتبار کیا،قرآن کہتا ہے کہ مفروضہ نہیں بلکہ ہم نے سب کچھ سچائی کے ساتھ بنایا، زمین و آسمان کو ہم نے پورے پورے اندازے سے بنایا ہم نے رات کو لپیٹا ہے دن سے، سائنسز ڈیڑھ ہزار سال برس دھوکہ دیتی رہی،پروفیسر احمد رفیق اختر نے کہا کہ مجھے کچھ عرصے بعد اسرائیل نظر نہیں آرہا،12 ہزار بچوں کا قتل خدا نہیں دیکھ سکتا،ہم مسلمان گنہگار سہی، خطاکارسہی مگر اللہ کی ذات اسرائیلی مظالم دیکھ رہی ہے، دنیا میں دو قوتوں نے ہر حال میں مٹنا ہے،بے شمار مبلغین اور عجیب و غریب فلسفے بیان کرنے والے اپنے انجام کو پہنچیں گے،انہوں نے کہا کہ خدا کو ہر لمحہ محبت سے، دل سے، زبان سے،کھڑے ہو کر، بیٹھ کر لیٹ کر یاد کرتے رہو، اس سے کبھی انحراف نہ کرنا،اللہ کو یاد کرنے سے اہم دنیا میں کوئی کام نہیں، اس موقع پر انہوں نے سویٹ ہومز کے کیڈٹس کی تعریف کی کہ جنہوں نے سیشن کے انتظامات سنبھالے ،انہوں نے کہا کہ خان زمرد نے انکی محرومیاں ختم کیں،اور انہیں اعلی تعلیم دے رہے ہیں ، خدا انہیں اعلی مرتبوں تک پہنچائے تا کہ یہ وطن عزیز کی بہترین خدمت کر سکیں۔ایک خاتون کے اس سوال کے جواب میں کہ میں خدا کا بہت ذکر کرتی تھی پھر میں شادی کے بندھن میں بندھ گئی اور وہ مجھے چھوڑ گیا اب اللہ کا ذکر چھوڑ دیا ، پروفیسر احمد رفیق اختر نے جواب دیا کہ کہاں اللہ اور کہاں اسکی مخلوق،خدا سے تعلق دنیا کی ہر چیز سے زیادہ مقدم ہوناچاہیے،اولاد کاروبار،رشتے اور عزتیں سب اللہ کی امانت ہیں ،اگر وہ واپس لے لے تو بخوشی اسکی رضا پر سر تسلیم خم کرنا ہی بہترین بندگی ہے ۔
اسلام آباد چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت اسلام آ باد کےجناح اسکوائر اور طیب اردوان...
اسلام آباد چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز میں کے پی ایم جی کے کنسلٹنٹس کے وفد کے...
اسلام آبا د کامسٹس یونیورسٹی کی کیو ایس ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ2025 میں متعدد مضامین بشمول انجینئرنگ، نیچرل...
کراچی جیوکے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے سوال کیا خیبر پختونخوا اور مرکز کے...
اسلام آباد پولیس خدمت مراکز سے ایک ہفتے کے دوران 55 ہزار 639 شہریوں نے پولیسنگ سروسز حاصل کیں۔پنجاب پولیس کے...
اسلام آباد عید کی آمد آمد، شہر اقتدار کی سکیورٹی اور جرائم کے سدباب کے لئےآئی جی اسلام آباد نے افسران...
اسلام آباد سابق چیئرمین سینیٹ صفحمیاں رضا ربانی نےکہاکہ دہشت گردی میں اضافے پر بریفنگ کے لیے کل ان کیمرہ...
اسلام آباد عدالت عظمیٰ نے ʼʼسرکاری ملازم کے انتقال کے بعد بیٹی کو نوکری کا آرڈر جاری کرنے کے بعد واپس لے...