علوی نے کبھی غیر جانبدار صدر کا کردار ادا نہیں کیا، عرفان صدیقی

26 فروری ، 2024

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ صدر عارف علوی نے کبھی غیر جانبدار صدر کا کردار ادا نہیں کیا۔ سینئر صحافی محمد مالک نے کہا کہ صدر صرف نمبر بڑھا رہے ہیں جبکہ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ن لیگ سے مذاکرات میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں ۔ جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان “کے آغاز میں پروگرام کے میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے دو سال کے دوران متعدد معاملات پرپی ڈی ایم اور نگراں حکومت سے اختلافات کے بعدایوان صدر کاقومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے معاملے پر بھی تنازع سامنے آرہا ہے۔یہ تنازع اس لئے سامنے آرہا ہے کہ اطلاعات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اجلاس بلانے کی سمری ملنے کے باوجوداجلاس بلانے میں تاخیر کررہے ہیں۔اس تاخیر کی وجہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ ملنا قرار دیا جارہا ہے۔ سینئر رہنما مسلم لیگ ن، سینیٹر عرفان صدیقی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں ہے کہ21 دن بعد اسمبلی کا اجلاس ضرور بلایا جائے۔صدر عارف علوی نے کبھی غیر جانبدارصدر کا کردار ادا نہیں کیا۔ماضی میں صدر کا سیاسی جماعتوں سے تعلق رہا ہے لیکن کبھی آئین سے رو گردانی نہیں کی۔عارف علوی کے دو اقدامات کو سپریم کورٹ خلاف آئین قرار دے چکی ہے۔انہوں نے آنکھیں بند کرکے قاضی فائز عیسیٰ کے بارے میں جو ریفرنس آیا ڈال دیا۔ انہوں نے یہ دیکھے بغیر کے عدم اعتماد کدھر جارہی ہے وزیراعظم ہاؤس کا اعتماد کھو چکا ہے ۔ انہوں نے اس کے کہنے پر اسمبلی توڑ دی۔صدر مملکت کی ذمہ داری کسی اور کی ذمہ داری سے مشروط نہیں ہے۔اگر کوئی ادارہ اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کررہا یا کوتاہی کررہا ہے ۔ وہ صدر مملکت کو یہ لائسنس نہیں دیتاکہ وہ اپنی آئینی ذمہ داری سے انحراف کریں ۔عارف علوی نے سب سے زیادہ77 آرڈیننس جاری کئے جب انہیں دیگر ادارے یاد نہیں آئے۔ہم خود تقاضہ کرتے ہیں کہ آئین کہ جو تقاضے ہیں الیکشن کمیشن وہ پورا کرے ۔اس حکومت کو آگے لے کر چلنا اور نتیجہ خیز بنانابڑے کٹھن معاملات ہیں۔ سینئرصحافی و تجزیہ کار، محمد مالک نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت پی ٹی آئی کا اندھا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ مارچ کے پہلے ہفتے کے بعد وہ صدر نہیں رہیں گے۔ان کو نظر آرہا ہے کہ باہر جاکر کیا کرنا ہے باہر جاکر صرف ڈاکٹری تو نہیں کرنی۔ اجلا س تو ہوگا یہ صرف نمبر بڑھانے والی بات ہے۔مخصوص نشستوں کا معاملہ اب الیکشن کمیشن کا نہیں ہے۔چیف الیکشن کمشنر ہمیں اب تک یہ نہ بتا سکے کہ الیکشن کی رات کو وہ کہاں گئے تھے ۔ان کی ایک دو دن پہلے کہاں میٹنگ ہوئی۔ شاید جہاں فیصلہ ہورہا ہے وہاں ابھی تک فیصلہ نہیں ہو پایا۔جہاں بھی پی ٹی آئی کی چیزوں کا معاملہ ہے وہاں ہمیں کتابی بات نہیں کرنی چاہئے۔کتاب یا قانون کے فیصلے نہیں ہورہے وہاں پاور پولیٹکس کے فیصلے ہورہے ہیں۔ایک دو فیصلے ہوئے تھے کہ پی ٹی آئی کو تھوڑی ریلیف دی جائے۔ سینئر رہنما ایم کیو ایم پاکستان ،مصطفی کمال نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئیڈیل اور خود غرضی والی بات تو یہی ہے کہ حکومت کا حصہ نہ بنیں۔ ملک کو دلدل سے نکالنا ہے تو برائی سر پر لینا ہوگی۔ ن لیگ سے بات چیت صحیح سمت میں جارہی ہے۔ ہم ایسی ذمہ داری لینا چاہتے ہیں تاکہ اپنے لوگوں کو ڈیلور کرسکیں۔ن لیگ سے مذاکرات میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے۔پہلا مرحلہ حلف برداری ہے کابینہ کی تو بعد میں آئے گی۔ 6 وزارتیں مانگنے کے حوالے سے تصدیق نہیں کروں گا۔ہم نے طے کرلیا ہے کہ حکومت کا حصہ بنیں گے گورنر شپ لیں گے وزارتیں بھی لیں گے۔آئینی ترمیم کا مسودہ ایم کیو ایم پیش کرے گی چاہتے ہیں ن لیگ ساتھ کھڑی ہے۔