’’قومی اسمبلی کا اجلاس کب بلایا جائے گا، ایوان صدر کی مکمل خاموشی‘‘

26 فروری ، 2024

اسلام آباد ( فاروق اقدس/جائزہ رپورٹ) حکومت سازی کیلئے شدت سے منتظر اتحادی جماعتوں کیلئے صدر مملکت نے آج (پیر) متعینہ تاریخ کے باوجود اجلاس نہ بلانے کا فیصلہ کرکے حلف اٹھانے کے ارکان کیلئے ایک صبرآزما اور اضطراری صورتحال پیدا کردی جبکہ دوسری طرف ایوان صدر سے اس بارے میں مکمل خاموشی ہے اور ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس کب بلایا جائے گا۔ اس صورتحال پر یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ صدر علوی ایوان صدر کے ’’نئے مکیں‘‘ بننے کی خواہش رکھنے والے امیدوار اور اس کے اتحادی رفقاء کی بے چینی اور اضطراب سے محظوظ ہو رہے ہیں۔ دوسری طرف صدر کے اس اقدام کو غیرآئینی اور غیرقانونی قرار دیتے ہوئے اتحادی جماعتوں کے درمیان اتوار کو ہونے والی مشاورت کے مختلف مراحل رات گئے تک جاری رہے کیونکہ یہ بات پہلے ہی واضح ہوچکی تھی کہ صدر مملکت اجلاس بلانے کیلئے آمادہ نہیں جس کے بعد ن لیگ کے نامزد وزیراعظم شہباز شریف نے کامیاب ہونے والے اپن جماعت کے تمام اراکین کو ہدایت کردی کہ وہ پیر کی شام اسلام آباد میں موجود رہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ صدر علوی کی جانب سے اجلاس نہ بلائے جانے پر زیادہ اضطراب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حلقوں میں دیکھا گیا جبکہ دوسری بڑی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے چند رہنمائوں نے دھمیے انداز میں روایتی سے بیانات دیکر اس صورتحال کی مذمت کی اور تشویش کا اظہار کیا۔ حکومت سازی کیلئے تیسری اتحادی جماعت ایم کیو ایم کی ترجیحات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے جس نے اتوار کی شب رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں اپنی پسندیدہ وزارتوں کے حصول کے بارے میں دیر تک حکمت عملی وضع کی۔ موجودہ صورتحال پر بعض آئینی اور پارلیمانی امور کے ماہرین دعویٰ کر رہے ہیں کہ اگر صدر علوی اجلاس بلانے کی سمری پر دستخط نہیں کرتے تو قومی اسمبلی کے سپیکر اجلاس بلا سکتے ہیں تاہم یہ بھی کہا جارہا ہے کہ قومی اسمبلی کے موجودہ سپیکر کی حیثیت اب چونکہ ’’عبوری سپیکر‘‘ کی ہے اس لئے وہ اجلاس بلانے کے مجاز نہیں۔ اس حوالے سے آئین کی تشریح کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر اسمبلی کا اجلاس بلانے کی تجویز واپس نہیں بھیج سکتا اور آئین کا آرٹیکل 91 اس سلسلے میں صدر کو کوئی اختیار نہیں دیتا۔ اگر صدر اسمبلی کا اجلاس بلانے کی تجویز پر دستخط کرنے سے انکار کر دیتا ہے تو پھر قومی اسمبلی کا سیکریٹری اجلاس بلانے اور اس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کرنے کا مجاز ہے تاہم صدر کو یہ اجلاس بلانا ہی پڑے گا اور وہ اس کو موخر نہیں کرسکتے۔ اتوار کے روز پاکستان مسلم لیگ (ن) نے صدر پر الزام لگایا کہ انہوں نے وزارت پارلیمانی امور کی اجلاس بلانے کی سمری پر دستخط نہیں کئے، پاکستان کے آئین کے مطابق صدر پر لازم ہے کہ وہ انتخابات کے انعقاد کے 21 روز بعد قومی اسمبلی کا اجلاس بلائے۔ آئین کی شق اڑتالیس کے مطابق صدر پر لازم ہے کہ وہ اسمبلی کا اجلاس بلانے کی تجویز پر عمل کرے اور اس کے پاس کوئی قانونی راستہ نہیں ہے کہ وہ اس عمل کو موخر کرسکے یا اس تجویز سے ہٹ جائے۔