جنرل الیکشن کے بعد ایک ماہ کے اندر صدر کا انتخاب لازمی ،کنور دلشاد

26 فروری ، 2024

لاہور(آصف محمود بٹ) سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور محمد دلشاد نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 44 میں لکھا ہے کہ اگر صدر کا الیکشن آجائے اور اس دوران اسمبلیاں تحلیل ہو جائیں تو صدر مملکت اس وقت تک رہیں گے جب تک نئی اسمبلیوں کا لیکشن نہیں ہو جاتا۔ ’’جنگ‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کنور دلشاد نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 44 میں یہ بھی لکھا ہے کہ اسمبلیوں کے الیکشن کے ایک ماہ کے اندر صدر کا انتخاب کرانا لازمی ہے لہذا آرٹیکل 44 کے تحت 8 فروری کو اسمبلیوں کے انتخاب ہوئے تھے تو 9 مارچ کو صدر کا انتخاب کرانا لازمی ہے۔ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ آئین کے تحت ہماری موجودہ سینٹ ہی بطور الیکٹورل کالج نئے صدر کے لئے ووٹ دینے کا آئینی استحقاق رکھتی ہے۔ کنور دلشاد نے کہا کہ 52 سینیٹرز 11 مارچ رات 12بجے ریٹائر ہو جائیں گے ۔ اگر صدر کا الیکشن 9 مارچ کو نہیں ہوتا تو یہ آئین کے آرٹیکل 44 سے انحراف ہوگا۔سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 254کے تحت اراکین اسمبلی کے حلف کے فوری بعد پنجاب اسمبلی میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب نہ کروانا آئین کی خلاف ورزی نہیں تھی ۔ انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں 10 اکتوبر 2002کوقومی اسمبلی کے حلف لینے کے بعد 17 نومبر کو (ایک ماہ سات روز بعد) وزیراعظم کا انتخاب ہوا اور ظفر اللہ جمالی وزیر اعظم بنےتاہم ابھی صورتحال مختلف تھی کیونکہ گورنر نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب کیا تھا اور اس میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب ہی بنیادی ایجنڈا تھا تو پھر نو منتخب سپیکر ملک محمد احمد خان کی طرف سے آئین کے آرٹیکل 254 کی تشریح ٹھیک تھی۔ اگر اراکین پنجاب اسمبلی کے حلف لینے کے بعد اجلاس ملتوی ہوجاتا تو پھر سپیکر ڈپٹی سپیکر کا انتخاب نہ کروانا آئین کی خلاف ورزی نہ تھی لیکن اجلاس ختم نہیں ہوا اور اس کے دوران ہی یہ انتخاب کروا لیا گیا جو آئینی طور پر درست اقدام ہے۔