قومی اسمبلی اجلاس طلبی؛نگران حکومت اور صدر علوی آمنے سامنے

28 فروری ، 2024

اسلام آ باد ( رانا غلام قادر ) قومی اسمبلی اجلاس کی طلبی کےکا معاملہ پرنگران وفاقی حکومت اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی آمنے سامنے آگئے ہیں ۔ گزشتہ روز صدر مملکت نے وزیر اعظم کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی سمری اعتراض لگا کر واپس کردی تھی کہ ہائوس مکمل ہونے تک قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں بلایا جا سکتا۔ منگل کے روزوفاقی حکومت نے صدر کے اعتراضات کا جواب دے دیا۔ حکومت نے گیند اب دو بارہ صدر کے کورٹ میں پھینک دی ہے۔حکومتی ذرائع کے مطا بق صدر کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے آئین کے مطابق اجلاس طلب کرنے کی پھر درخواست کی گئی ہے۔ وفاقی حکومت کا موقف ہے کہ آئین کے آرٹیکل 91 کی شق دو کے تحت الیکشن تاریخ کے 21 ویں دن تک اجلاس بلایا ناگزیر ہے ۔اس آرٹیکل میں کہیں نہیں لکھا کہ ایوان نامکمل ہو تو اجلاس نہیں بلایا جاسکتا ۔حکومت کاموقف ہے کہ یہ صدر کی صوابدید اور استحقاق نہیں ہےکہ وہ 91 کے تحت اجلاس روک سکیں ۔وفاقی حکومت کا موقف ہے کہ صدر صرف آرٹیکل 54 کے تحت معمول کے اجلاس کو روک سکتے ہیں۔ وفاقی حکومت کا موقف ہے کہ یہ معمول کا نہیں غیر معمولی اجلاس ہے جو آئینی تقاضا ہے۔ حکومت کا موقف ہے کہ آئین میں کہیں بھی نہیں لکھا کہ مخصوص نشستیں نہ ہوں تو اجلاس نہیں ہوسکتا ۔ایوان صدر کے ذ رائع نے تصدیق کی ہے کہ وزیر اعظم کی سمری دو بارہ ایوان صدر کو مو صول ہوگئی ہے جس میں یہ اعادہ کیا گیا ہے کہ اجلاس بلایا جا ئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت اس سمری پر آج بروز بدھ فیصلہ کریں گے۔ دوسری جانب حکومت نے پلان بی تیار کر لیا ہے ۔