قومی اسمبلی اجلاس انتخابات کے بعد 21 ویں روز ہو گا،آئین میں معاملہ طے نئی منتخب اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے 18 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے طالع آزما صدر کا راستہ روکا گیا، آئینی ما ہرین

28 فروری ، 2024

اسلام آباد ( طاہر خلیل ) نئی منتخب قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے 18 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے طالع آزما صدر کا راستہ روکا گیا ،جس کے ذریعے آئین میں پابند کیا گیا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس عام انتخابات کے بعد 21 ویں روز ہو گا، آئینی ما ہرین کا اتفاق ہے کہ اپنی نوعیت کا منفرد آرٹیکل ہے جس میں اسمبلی اجلاس سمن کرنے یا طلب کرنے کا ذکر نہیں بلکہ واضح اور دو ٹوک قرار دیا گیا کہ الیکشن کے بعد 21 ویں روز قومی اسمبلی کا اجلاس ہو گا۔ دستور میں یہ ترمیم دو تاریخی واقعات کے بعد 18 ویں ترمیم کے ذریعے لائی گئی تھی ، پہلا واقعہ 1988 کے الیکشن کا ہے جب 16 نومبر 1988 کوالیکشن ہوئے اس وقت دستور میں نئی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی پابندی نہیں تھی مرحوم صدر غلام اسحٰق خان نے بے نظیر بھٹو کی اسمبلی کا اجلاس بلانے سے پس و پیش کی راہ اختیار کی تھی ، دوسرا واقعہ مشرف دور سے منسوب ہے ، جب 25 اکتوبر 2002 کو انتخابات ہوئے اور ایوان میں پی پی پی کی اکثریت توڑنے کیلئے میریاٹ بنانے کی سکیم پر عمل کیا گیا ، اس طرح اڑھائی ماہ تک اسمبلی کا اجلاس نہ ہو سکا ،بعد میں 14 دسمبر 2002 کو نئی قومی اسمبلی کا اجلاس ہو سکا۔ ماضی کے تلخ پارلیمانی تجربات کے پیش نظر طالع آزما صدر کا راستہ روکنے کیلئے آئین میں 2010 میں 18 ویں ترمیم متعارف ہوئی ، صوبوں کو اختیارات ملے اور نئی قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا معاملہ بھی طے ہو گیا۔